• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوابی انٹرچینج، تحریک انصاف کے کارکنوں کا پولیس، ایف سی سے تصادم، پتھرائو، گاڑیاں جلادیں

اسلام آباد، اٹک، حضرو(نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں)وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی قیادت میں خیبر پختونخوا سے اسلام آباد آنے والے پاکستان تحریک انصاف کےکارکنوں کی طرف سےموٹر وے پر صوابی انٹر چینج اورحضرو کے مقام پرسڑک پر کھڑی رکاوٹیں ہٹانے پر پولیس اور ایف سی سے تصادم ہو گیا ،مشتعل کارکنوں نے پولیس اور ایف سی پر پتھرائو کیا،پولیس موبائلز اور گاڑیا ں جلا دیں،پولیس کی طرف سے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی،جسکے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا، دوطرفہ تصادم میں 15 افراد زخمی ہو گئے،پی ٹی آئی کارکنوں نے بعد ازاں سڑک پر پڑے کنٹینرز کو ہٹا دیا اور اسلام آباد کی طرف روانہ ہو گئے، اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں کیخلاف جہاد جاری رہےگا، پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہفتوں کھڑے رہیں گے،پرویز خٹک، جبکہ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ گرفتار نہ کرنے اور کنٹینر ہٹانے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا۔ دوسری جانب پنجاب بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف پولیس کا کریک ڈائون جاری ہے،1900 سے زائد کارکنوں حراست میں لیا گیا ہے مزید چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔  وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں پر سخت ناکہ بندی کردی گئی۔عمران خان اپنی رہائش گاہ میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد صوابی سے اسلام آباد کیلئے نکلی تو قافلے میں صوبائی وزیر بھی شامل تھے ، قافلہ جیسے ہی صوابی موٹروے انٹرچینج پہنچا، وہاں انہیں پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔تحریک انصاف کے کارکنان نے جب رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی تو وہاں موجود پنجاب پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے مظاہرین پر شیلنگ شروع کردی، پولیس کی شیلنگ کے بعد کارکنان بھی بپھر گئے اور اس دوران پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں کچھ شیل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گاڑی کے قریب بھی گرے جس سے پرویز خٹک کو پیچھے ہٹنا پڑا جبکہ پولیس کی شیلنگ سے تحریک انصاف کے بعض کارکنان کی حالت غیر ہوگئی جسکے باعث انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ شیلنگ ہوتے ہی کارکنوں میں بھگدڑ مچ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پی ٹی آئی کے مشتعل مظاہرین نے جھاڑیوں میں آگ لگا دی اور مورچہ بند ہو کر پولیس پر پتھرائو شروع کر دیا۔ کارکنوں نے پتھرائو کیلئے غلیل کا استعمال بھی کیا۔ تصادم کے نتیجے میں 2پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم 3گھنٹے سے زیادہ جاری رہا جس کے بعد ہارون آباد پل پر موجود مظاہرین کنٹینر کو راستے سے ہٹانے میں کامیاب ہوگئے ہیں،کارکنوں نے رکاوٹ کے طور پر لگائے گئے کنٹینرز موٹروے سے جھاڑیوں میں پھینک کر آگ لگادی،کارکنوں کی طرف سے گاڑیوں کو لگائی جانے والی آگ کے نتیجے میں سلنڈر پھٹنے سے یکے بعد دیگرے تین دھماکے ہوئے ، تاہم دھماکوں کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی مشتعل کارکنوں نے 12سے زائد گاڑیوں اور موٹروے پر کھڑی موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگا دی۔ پولیس اہلکار تین گھنٹے مزاحمت کے بعد پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے جسکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کا قافلہ رکاوٹیں ہٹانے کے بعد اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگیا، اس دوران مظاہرے کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی جاری رہی، پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے میں آنے والے قافلوں کو روکنے کےلئے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر اسلام آباد لاہور موٹر وے اور اسلام آباد پشاور موٹر وے اور جی ٹی روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیا گیا جبکہ شیخوپورہ موٹر وے کو بھی جزوی طور پر بند رکھا گیا اسلام آباد لاہور موٹروے اور اسلام آباد پشاور موٹر وے کی اور جی ٹی روڈ کی بندش کی وجہ سے ٹریفک کی آمد ورفت بند ہو گئی ہے اور زمینی رابطہ تقریباً منقطع ہوگیا ۔جبکہ ٹرینوں اور ہوائی جہازوں کی آمد و رفت برقرار ہے موٹر وے جی ٹی روڈ کی بندش کی وجہ سے ہزاروں لوگ بند ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ اسلام آباد آنے والے راستے بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ موٹر وے پولیس کےترجمان نے بتایا کہ روالپنڈی ، لاہور جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی آمد ورفت جاری ہے صرف گوجرانولہ کے قریب ایک مقام پر ایک لائن بند کی گئی تھی وہ بھی ٹریفک کےلئے کھول دی گئی ہے ۔،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے پیغام میں کے پی کے کارکنوں کو وزیراعلیٰ کی مدد کے لیے ہارون آباد پل پہنچنے کی ہدایت کی۔خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے کہا کہ 15 کارکنان کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے،خیبر پختونخوا سے آنے والے پی ٹی آئی کے قافلے میں دو کرینز بھی موجود ہیں جو راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ہارون آبادپل پر پولیس سے جھڑپوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ جس طرح کشمیر میں ظلم ہورہا ہے ہمیں بالکل اسی طرح لگ رہا ہے کہ ہم پر بھی ظلم کیا جارہا ہے، ہمارا راستہ روکا گیا اور فائرنگ کی گئی، پولیس ہم پر شیلنگ کررہی ہے مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہفتوں کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہم پر اور ہمارے صوبے پر ظلم کررہی ہے، ہمارے پاس کوئی چاقو تک نہیں، یہ لوگ تشدد کررہے ہیں جس سے ہمارے لوگ بے ہوش اور زخمی ہورہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ضمانت دیتا ہوں ہم کوئی تشدد نہیں کریں گے، ہم صرف بنی گالا اپنے لیڈر کے پاس جارہے ہیں کیونکہ ہم اپنے لیڈر کےساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر بات کرنا ہے تو عمران خان اور ہماری سینئر قیادت سے بات کرے ہمیں وہاں سے احکامات ملیں گے جسے ہم مانیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مہینہ بھی لگ جائے تو بنی گالہ ضرور پہنچیں گے ، وفاقی حکومت مجھے گولی بھی مار دے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کارکنوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کرینگے۔قبل ازیں صوابی میں پرویز خٹک بڑے حادثے سے بچ گئے ، ٹرک کےاوپر لکڑی کے تختوں سے بنایا گیا اسٹیج گر گیا۔ادھر عمران خان کی رہائش گاہ کو پیر کے روز بھی پولیس نے چاروں طرف سےگھیرے میں لئے رکھا۔ وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں پر سخت ناکہ بندی کر دی گئی،تاہم دوسرے شہروں سے آنے والی ٹریفک کو چیکنگ کے بعدداخل ہونے کی اجازت دی جاتی رہی۔
تازہ ترین