اسلام آباد( طاہر خلیل)جواں سال مریم اورنگزیب مسلم لیگ نواز کا نیا چہرہ ہیں جو پی ایم ایل نواز کی تین عشروں پر محیط روایتی سیاست اور قدامت پرستی کے برخلاف ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مثال رکھتی ہیں۔ملک کی نامور جامعہ قائداعظم یونیورسٹی اوربرطانیہ کے شہرہ آفاق کنگز کالج اور لندن سکول آف اکنامکس کی فارغ التحصیل مریم اورنگزیب ایک طرف جہاں بین الاقوامی ترقیاتی اداروں سے 13 سالہ طویل پیشہ وارانہ رفاقت کا تجربہ رکھتی ہیں وہیں ان کا خانوادہ راولپنڈی اور پنجاب باالخصوص اور پاکستان کی سیاست میں بالعموم اپنا ایک منفرد قیام رکھتا ہے۔ان کے گھرانے کی خواتین اپنی سیاسی وفاداریوں اور انتہائی نا مساعد حالات میں سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا منفرد امتیاز رکھتی ہیں، مشرف کے انتہائی سخت ادوار میں میاں صاحبان کو جب ان کا سایہ بھی ساتھ چھوڑتا دکھائی دیتا تھا تب راولپنڈی شہر کی بیگم نجمہ حمید اور بیگم طاہرہ اورنگزیب، کلثوم نوازشریف کا ہراول دستہ تھیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ جب لاہور میں9 جولائی2000 کو بیگم کلثوم نواز کی گاڑی کلثوم نوازشریف سمیت لفٹر سے اٹھائی گئی تو یہی دوبہنیں بیگم کلثوم کے ساتھ تھیں۔ میاں صاحبان وفاداری کی یہ مثال کبھی بھولے نہیں تو جہاں نجمہ حمید کو دودفعہ سینٹ کے ٹکٹ سے نوازا گیا ۔ وہیں طاہرہ اورنگزیب دو دفعہ ایم این اے بنیں اور2013 میں ان دونوں بہنوں کے ساتھ طاہرہ اورنگزیب کی صاحبزادی مریم اورنگزیب کو بھی سیاسی میدان میں اتار دیاگیا۔ مریم کا اپنا کمال لیکن یہ ہے کہ وہ بہت تیزی سے اپنے گھرانے کی بزرگ خواتین کے سائے سے باہر آگئیں اور اپنا ایک منفرد مقام بطور پارلیمنٹرین اور پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کے بنالیا۔ ماحولیات کے شعبے میں ایک اتھارٹی مانی جانے والی مریم اورنگزیب پارلیمنٹ میں قائم شدہSDG (پائیدار ترقیاتی گولز)ٹاسک فورس کی کنونیئر ہیں جس کا دائرہ چاروں صوبوں میں پھیل چکا ہے۔