کراچی(این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ عدلیہ کے فیصلے حق میں ہوں یا مخالفت میں، قبول کرنے ہی پڑتے ہیں،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ناانصافی ہوئی لیکن پیپلزپارٹی نے اسے قبول کیا ، کراچی سمیت پورا سندھ کھنڈر اور آثار قدیمہ کا منظر پیش کرتا ہے، سرکلرریلوے شہر قائد کی ضرورت ہے،900 ارب لگاکر بھی صوبہ کھنڈر نظر آئے تو دوسروں کے بجائے اپنا احتساب کرنا چاہیے، 3سال پہلے ریلوے کباڑ خانہ تھالیکن اب آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے،فاروق ستار کے نفرت انگیز بیان سے لاتعلقی کے اظہار کو سراہتا ہوں ،بانی ایم کیوایم کی مہربانی ہے کہ انہوں نے خود کو سیاست سے الگ کرلیا ہے۔ ہفتے کو ساڑھے 16 کروڑروپے کی لاگت سےنئے رہائشی منصوبے کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعدرفیق نے کہاکہ انہوں نے پہلے بھی دوبار سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ سے سرکلر ریلوے پر بات کی اور وہ اب مراد علی شاہ سے بھی بات کرنے کوتیار ہیں، کیونکہ سرکلرریلوے کراچی کی ضرورت ہے،صوبے کو 350ایکٹر زمین دے چکے ہیں تاکہ وہ اس پر اورنج لائن جیسا منصوبہ بنائیں ، کراچی سمیت پور ا سندھ کھنڈر اور آثار قدیمہ کا منظر پیش کرتا ہے جو انتہا ئی افسوسناک ہےجس صوبے میں کچرے کے ڈھیر ہوں ، وہاں کے حکمرانوں کو بڑی تقاریر نہیں کرنا چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کی زمین پرقبضہ کرنیوالے موٹے مرغوں کو ڈنڈے مارکر نکال دینا چاہیے، آئی جی سندھ سے قبضے کی زمین چھڑانے کے لیے بات کروں گا،خواجہ سعدرفیق نے کہاکہ کراچی میں ایک جماعت کا جھنڈا اترا تو دوسرے نے اپنا لگا لیا، الطاف حسین نے ان لوگوں کا کام آسان کیا جو صاف راستہ چاہتے تھے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان ریلوے کی آمدنی میں مزید اضافے کیلئے مسافر ٹرینوں میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں مہیا کی جائیں۔ جبکہ مال گاڑیوں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ کیا جائے۔ وہ ہفتے کی دوپہر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) کراچی آفس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جس میں جنرل منیجر (جی ایم) پاکستان ریلوے جاوید انور بوبک، ڈی ایس کراچی نثار میمن، ڈی سی او کراچی ناصر نذیر اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر کو محکمہ ریلوے کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ خواجہ سعد رفیق نے ہدایت کی کہ کراچی کینٹ اسٹیشن کی عمارت اس کےا صل اور تاریخی اسٹرکچر کے مطابق بحال کی جائے، کیونکہ وہ ہمارا تاریخی اور ثقافتی ورثہ ہے۔ وزیر ریلوے کو بتایا گیا کہ دسمبر میں امریکا سے 55 انجنز کی درآمد شروع ہو جائے گی۔ جبکہ چائنا سے درآمد کی جانے والی 1400 بوگیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ سعد رفیق نے ہدایت کی کہ ریلوے کی آمدنی مزید بڑھانے کے لئے مال گاڑیوں کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے اور مسافر ٹرینوں میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر قریباً پونے ایک بجے دن ڈی ایس آفس پہنچے۔ انہوں نے دوپہر کا کھانا بھی یہیں کھایا۔ اجلاس کے بعد شام کو خواجہ سعد رفیق کراچی سے روانہ ہو گئے۔