راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)پنجاب حکومت کے 100ارب روپے کے کسان پیکج کیلئے راولپنڈی میں اب تک پچاس کےقریب زمینداروں نے اپنی رجسٹریشن کرالی ہے۔کسان پیکج کے تحت ضلع راولپنڈی میں رجسٹریشن کے حوالے سے ڈی سی او راولپنڈی طلعت محمود گوندل کی زیر صدارت اجلاس اراضی سنٹر روات میں ہوا جس میں ای ڈی او زراعت ڈاکٹر ارشد لطیف،ڈی او زراعت ڈاکٹر محمد عارف اور دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ محکمہ زراعت کے تمام افسران کو خصوصی ٹاسک دے کر فیلڈ میں بھجوایا گیا ہے۔جس کے تحت وہ کسان پیکج کی تشہیر کے ساتھ ساتھ کسانوں کی رجسٹریشن بھی کریں گے۔اور مقررہ مدت میں ٹاسک پورا کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ایک طرف ضلع راولپنڈی میں پانچ ایکٹر اراضی کے مالکان کی تعداد چار سو بتائی جارہی ہے جبکہ زرعی انکم ٹیکس لاگو ہونے والوں کی تعداد666کے قریب ہے۔جن کی اکثریت نادہندگان ہے۔ان کے ذمہ پانچ کروڑ گیارہ لاکھ33ہزار 730روپے واجب الادا ہیں۔جن کی وصولی کیلئے محکمہ مال کے8افسران کو ٹاسک دیا گیاتھا۔ریکوری ٹیموں میں تحصیلداراور نائب تحصیلدار شامل تھے۔ذرائع کے مطابق واجبات کی وصولی کیلئے تحصیلدار راولپنڈی ملک نور زمان،تحصیلدار بندوبست سہیل مقبول خان،نائب تحصیلدار عابد شاہ،محمد صفدر،جہانگیر احمد،نزاکت حسین،جاوید اقبال اور ریحان نواز کوفی کس 83/83نادہندگان دئیے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق ان ریکوری افسران کو واجبات کی وصولی نہ ہونے پر لینڈ ریونیو ایکٹ 1967ءکے تحت کارروائی کا بھی اختیار ہے۔جس کے تحت نادہندگان کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی بھی کرسکتے ہیں۔لیکن اس کے باوجود ابھی تک زرعی انکم ٹیکس وصولی کے حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ لائیو سٹاک اور جنگلات سے ہونے والی آمدنی پر نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ1997ء میں کیا گیا تھا۔جس کے تحت ساڑھے بارہ ایکٹر تک چاہی،نہری یا آبپاشی والی اراضی سے فی ایکڑ100روپے،25سے50ایکڑ تک فی ایکڑ300روپے اور پچاس ایکڑ سے زیادہ فی ایکڑ 350روپے ٹیکس تھا۔بعد میں ساڑھے بارہ ایکڑ والے مالکان کو چھوٹ دیدی گئی۔اور25ایکڑ والے مالک سے150روپے جبکہ 25سے زیادہ ایکڑ والے مالک سے 250روپے فی ایکڑ ٹیکس وصولی کا کہا گیا تھا۔باغات کی صورت میں ایک ایکڑ چاہی یا نہری سے 500روپے اور بارانی پر250روپے ایکڑٹیکس لاگو ہے۔جبکہ کسان پیکج سے استفادہ کیلئے زمین کی حد پانچ ایکٹر رکھی گئی ہے۔