کوئٹہ (نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو واپس لا رہے ہیں، عوام کو تحفظ فراہم کررہےہیں بہت جلدصوبے کے حالات جلد اس نہج پر لے آئیں گے جہاں ہر شہری خود کو مکمل طور پر محفوظ سمجھے گا،کرپشن کاخاتمے اور امن و امان کے قیام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،گڈ گورننس اولین ترجیحات میں شامل ہے،سی پیک میں بلوچستان سے کوئی ناانصافی نہیں ہوگی،سی پیک کے تحت صوبے میں سات بڑے انڈسٹریل زونز بنیں گےصرف گوادر ٹریڈ زون سے پچاس ہزار مقامی لوگوں کو ملازمت کے مواقع ملیں گے،گوادر میں بلوچ قوم کی اکثریت اقلیت میں تبدیل نہیں ہوگی،ڈیموگرافک تبدیلی روکنے کیلئے قانون سازی کریں گے،کوئٹہ نہ صرف صوبائی دارالحکومت بلکہ صوبے کاچہرہ بھی ہے جس کی خوبصورتی کیلئے پانچ ارب روپے کا پیکیج دیا ہے،کوئٹہ کو گھوسٹ سٹی بننے سے بچانے کیلئے پٹ فیڈر سے صوبائی دارالحکومت کو پانی کی فراہمی کیلئےچالیس ارب روپے کے عظیم منصوبے کی فیزیبلٹی بین الاقوامی کمپنیوں سے تیار کرائیں گے،تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور اضلاع کی ترقی کیلئے فنڈز دیئے ہیں، پورے بلوچستان کو اپنا سمجھ کر یکساں فنڈز دے رہے ہیں،ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو روزنامہ جنگ کوئٹہ اور جنگ گروپ کے زیر اہتمام آفیسرز کلب میں بریک فاسٹ ود جنگ میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا،تقریب میں صوبائی وزراء نواب محمد خان شاہوانی،سردار مصطفیٰ خان ترین،صوبائی مشیر عبید اللہ جان بابت،حاجی محمد خان لہڑی،سردار رضا محمد بڑیچ،ڈپٹی میئر کوئٹہ محمد یونس بلوچ،سیکرٹری فنانس اکبر حسین درانی،سیکرٹری اطلاعات عبدالفتاح بھنگر،سابق سیکرٹری سرور جاوید،نیشنل پارٹی کے حمید بلوچ،ٹکری شفقت لانگو،جماعت اسلامی کے زاہد اختر بلوچ،ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز کامران اسد اور ڈائریکٹر پی آئی ڈی عبدالمنان سمیت اعلیٰ سرکاری حکام،سول سوسائٹی کے نمائندوں طلباء و دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اس موقع پر تقریب کے جنگ گروپ کے سید سرمد علی، عظمیٰ رضوی،سید خلیل الرحمٰن اور ریاض الحسن قاضی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی صوبے کے حالات انتہائی مخدوش تھے آئے روز دھماکے ہوتے تھے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات عام تھے،ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد سیٹلرز یہاں سے چلے گئے تھے مگر اب کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ پر مکمل طورپر قابو پالیا ہے اور سیٹلرز واپس آرہے ہیں، صوبے میں قومی شاہراہوں پر سفر مشکل ہوگیا تھا اب ہماری قومی شاہراہیں رات کو بھی سفر کیلئے محفوظ ہیں، اغواء برائے تاوان کے واقعات پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے، بھٹکے ہوئے لوگوں کو واپس لا رہے ہیں گذشتہ روز بھی اڑھائی سو لوگوں نے بھی ہتھیار ڈال دیئے،موجودہ صوبائی حکومت نے امن وامان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کامستقبل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کررکھا ہے اورہماری آبادی بہت کم ہے اور جہاں آبادی کم اور وسائل زیادہ ہوں وہاں ترقی ہوتی ہےاپنے وسائل کو بروئے کار لائیں تو ہم صوبے میں اعلیٰ درجے کے صحت اور تعلیمی ادارے بنانے کے ساتھ اپنے عوام کو بہترین معیار زندگی دے سکیں گے،ہمارے پاس گیس ٗ ریکوڈک ٗ اور گوادرسمیت دیگر کی شکل میں بے شمار وسائل موجود ہیں،بلوچستان کو چھوٹا صوبہ کہنا غلط ہے پوری دنیا میں آبادی نہیں بلکہ رقبہ دیکھا جاتا ہے ، بلوچستان کو غریب صوبہ بھی کہنا بالکل غلط ہے یہاں پر ہرشخص کو کم از کم دو وقت کی روٹی تو میسر ہے جبکہ دوسرے صوبوں میں پانچ کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، انہوںنے کہاکہ سی پیک مستقبل میں پورے خطے کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا اتنا بڑا منصوبہ صرف گوادر کی وجہ سے ہے سی پیک کے تحت کنٹینرز کا پہلا قافلہ گذشتہ روز کوئٹہ پہنچ گیاجو چند روز میں گوادر پہنچ جائے گا انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ٹراما سنیٹر کو فعال کیا ٗ ریلوے ٹریکس پر آئے روز دھماکے ہوتے تھے انہیں محفوظ بنا لیا ہے کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ ٹرین کے منصوبے پر جلد شروع ہوگا اس کیلئے صوبائی بجٹ میں بھی پیسے رکھے ہیں تاہم اسے سی پیک میں شامل کریں گے ،گوادر میں پینے کے پانی کی قلت دور کرنے کیلئے ڈیم بنادیا ہے پائپ لائن بچھانے کا کام جلد شروع ہوگا ڈی سیلیٹیشن پلانٹس بھی لگائیں گے کوئٹہ کو پٹ فیڈر سے پانی کی فراہمی کامنصوبہ چالیس ارب روپے سے بنارہے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے میں پچاس پچاس میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جن کے تحت ایک ہزار میگا واٹ بجلی میسر آئے گی فوری طور پر بوستان اورسوراب میں بجلی کے منصوبوں پر عمل ہوگا ، کوئٹہ میں سٹی نالے پر ایکسپریس وے بنائیں گے جو سگنل فری ہوگا،تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی خوبصورتی اور سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک ایک ارب روپے دیئے ہیں اسی طرح اضلاع کو بیس بیس کروڑ روپے دیئے ہیں کوئٹہ سے سالڈویسٹ ہٹانے کیلئے میونسپل کارپوریشن مطلوبہ فنڈز فراہم کئے،تقریب کے شرکا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سی پیک پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات سے وزیر اعظم کو ان کے حالیہ دورہ کوئٹہ کے موقع پر آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے یقین دلایا کہ مغربی روٹ ہر حال میں بنے گا گوادر میں ڈیموگرافک تبدیلی سے بچنے کیلئے قانون سازی کریں گے ، بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان نے کہاکہ سی پیک سے ہمارا مستقبل وابستہ ہے ہر قسم کی وابستگی سے بالاتر ہوکر اس پر کام کرنا ہوگا پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی مشکل کام ہے کوئٹہ کے گردو نواح میں ڈیمز بنائے جائیں احسن اقبال سے کہاجائے کہ بلوچستان میں انڈسٹریل زونز بنانے کانوٹیفکیشن دکھائیں،جنگ گروپ کے سرمد علی خان نے کہاکہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے مقابلے میں کوئٹہ میں واضح تبدیلی نظر آرہی ہےایک ڈیڑھ سال پہلے یہاں آیا تھا اور اب شہر کی شکل بڑی حد تک بد ل گئی ہے، جہاں تک گوادر میں ڈیموگرافک تبدیلی کی بات ہے تو دبئی اور یو اے ای میں مقامی لوگ بیس فیصد جبکہ باہر سے آنے والے اسی فیصد ہیں جنہیں جائیداد خریدنے کا تو حق ہے مگر وہ شناختی کارڈ نہیں بنا سکتے اور کاروبار کیلئے انہیں ایک لوکل پارٹنر رکھنا ضروری ہے بلوچستان میں بھی اسی طرح کی قانون سازی کی جائے،نیشنل پارٹی کے حمید بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی انداز میں حل کیاجائے سی پیک پر قانون سازی کی جائے ۔نیشنل پارٹی کے ٹکری شفقت لانگونے کہاکہ کوئٹہ سے ایک ہی جماعت کے دو ایم این اے چار ایم پی ایز ہیں بتائیں ان کے فنڈز کہاں خرچ ہور ہے ہیں ڈپٹی میئر یونس لہڑی نے کہاکہ وزیر اعلیٰ روزانہ صبح 8 بجے سے رات گئے تک کام کرتے ہیںاور ان کے دور میں بے شمار کام ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کوئٹہ کے اخبارات اور خاص طور پر جنگ بھرپور انداز میں کوریج دے رہا ہے مگر ملکی سطح کے اخبارات میں ہمیں کوئی کوریج نہیں ملتی انہوں نے سرمد علی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چونکہ اے پی این ایس کے بھی سربراہ ہیں وہ اس مسئلے کو دیکھیں۔