پشاور (نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے چترال کے 65خاندانوں کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے احکامات کر دئیے ‘ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس محمد غضفر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر امیر سوات خان کی رٹ کی سماعت شروع کی تو اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکلوں کا تعلق چترال سے ہے جو پاکستانی شہری ہیں اور ریکارڈ پر موجود ہیں تاہم 1951ء میں اس وقت کے ریاستی حکمران نے گہریت کے ان خاندانوں کو علاقہ بدر کر دیا تھا اور مجبوراً انہیں افغانستان کے نزدیکی علاقوں میں پناہ لینی پڑی مگر جب 1982ء میں افغان جنگ کی وجہ سے حالات خراب ہوگئے تو انہوں نے واپس اپنے علاقے کا رخ کر لیا مگر انہوں نے اپنے پاکستانی شہریت کیلئے عدالتوں سے رجوع کرلیا تو اسے اس بناء شہریت کیلئے نااہل قرار دیدیا گیا کہ انہوں نے افغان مہاجرین کے ساتھ راشن حاصل کیا تھا‘ انہوں نے دلائل دئیے کہ اس بات سے انکار نہیں مگر وہ پاکستانی شہری ہیں جنہیں زبردستی اپنے علاقے سے نکال دیاگیا تھا اور یہ ریکارڈ پر موجود ہیں‘ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ان کی سابق شہریت بحالی کا حکم جاری کر دیا ۔