رمضان المبارک برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے اس مہینے کو دوسرے مہینوں پر فضیلت حاصل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیائے کرام پر وقتاً فوقتاً جو کتابیں نازل فرمائیں ان میں سے اکثر اسی مہینے میں نازل ہوئیں ۔چنانچہ حضرت ابراہیم پر صحیفہ یکم یا تین رمضان المبارک کو، حضرت داؤد پر زبور 12یا 18رمضان المبارک کو ، حضرت موسیٰ پر توریت چھ رمضان المبارک کو ، حضرت عیسیٰ پر انجیل بارہ رمضان المبارک کو نازل کی گئی اور اللہ کی سب سے مقدس کتاب قرآن مجید بھی اللہ تعالیٰ کے سب سے محترم اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر رمضان المبارک کی ایک رات لیلة القدر میں نازل ہوئی ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا حاصل کرے ۔
ہماری فیملی کی یہ روایت رہی ہے کہ ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں ہم دونوں بھائی والدہ محترمہ کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پچھلے کئی برسوں سے ہم باقاعدگی سے رمضان شریف میں عمرہ ادا کرنے کا شرف حاصل کررہے ہیں رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی کی بات ہی کچھ اور ہے پورا سال اس انتظار میں گزرتا ہے کہ کب رمضان آئے گا اور کب عمرے کا شرف حاصل ہوگا ۔ رمضان میں عمرے کی ادائیگی میں جو چیز مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے وہ خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھ کر روزہ کھولنے کا روح پرور منظر ہے۔ میں جتنے دن بھی مکہ شریف میں قیام کرتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے حرم شریف کے سامنے بیٹھ کر روزہ افطار کرنے کی یہ سعادت نصیب کرتا ہے ۔عین غروب آفتاب کے وقت یہ منظر بڑا روح پرور ہوتا ہے جب آپ سے کچھ قدم کی دوری پر اللہ کا سب سے پہلا اور بڑا گھر خانہ کعبہ آپ کی نظروں کے سامنے ہوتا ہے۔شام کے وقت بے شمار ابابیلیں خانہ کعبہ کے گرد ایسے چکر لگارہی ہوتی ہیں جیسے طواف کررہی ہوں۔ روزہ کھلنے سے کچھ پہلے حرم کی حدود میں دنیا کا سب سے بڑا دسترخوان بچھا جاتا ہے اورآب زم زم کے کولر دسترخوان پر رکھ دیئے جاتے ہیں تاکہ لوگ آب زمزم سے روزہ کھول سکیں اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندے روزہ کھولنے والوں میں کھجوریں تقسیم کردیتے ہیں کچھ مقامی عرب اس خاص موقع کے اہتمام میں عربی قہوہ پلاسٹک کے گلاسوں میں روزہ داروں کو پیش کرتے ہیں۔جونہی مغرب کی اذان کی آواز گونجتی ہے ہر روزہ دار آب زمزم سے روزہ کھولتا ہے اور جی بھر کر آب زمزم پیتا ہے ۔تھوڑی ہی دیر بعد نماز مغرب سے پہلے اس دسترخوان کو فوراً سمیٹ لیا جاتا ہے اور اسی جگہ لوگ نماز ادا کرتے ہیں۔ یقین نہیں آتا کہ چند منٹ پہلے اسی جگہ پر دنیا کا سب سے بڑا دسترخوان بچھا ہوا تھا یہ منظر اتنا ایمان پرور ہوتا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ وقت تھم جائے اور میں کعبہ کا ایسے ہی دیدار کرتا رہوں۔
قارئین! حرم شریف کے اندر اور اطراف میں روزہ کھولنے کے لئے جو دسترخوان بچھایا جاتا ہے وہ دنیا کا سب سے بڑادسترخوان شمار ہوتا ہے اس دسترخوان کی لمبائی 12کلو میٹر سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ افطاری دنیا کی سب سے بڑی افطاری ہوتی ہے ۔بارہ کلو میٹر لمبا یہ دسترخوان روزانہ افطاری سے تھوڑی دیر قبل بچھایا جاتا ہے جس پر 12لاکھ روزہ دار روزہ افطار کرتے ہیں۔ حرم شریف کے منتظمین کے مطابق روزانہ افطاری پر ایک ملین سعودی ریال صرف ہوتے ہیں۔اتنی بڑی افطاری جس کے لئے اتنا بڑا دسترخوان بچھایا جاتا ہے، افطاری کی جاتی ہے اور پھر نماز مغرب سے پہلے اس دستر خوان کو سمیٹ لیا جاتا ہے اتنے بڑے انتظام کا دورانیہ 10منٹ سے زیادہ نہیں ہوتا جو انتظام کی ایک عمدہ مثال ہے۔ خانہ کعبہ کے نزدیک طواف کی جگہ پر دسترخوان با لکل مغرب کی آذان کے وقت بچھایا جاتا ہے تاکہ طواف کرنے والوں کو دشواری پیش نہ آئے ۔ نماز مغر ب کے بعد مسجد حرم کے فرش کو جہاں افطاری کی جاتی ہے تیزی سے دھویا جاتا ہے تاکہ صفائی کی وجہ سے لوگوں کے طواف کعبہ میں خلل نہ پڑے۔ مسجد حرم کے باہر روزہ داروں کے لئے کھانا اور پھل بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ تقریباً پچاس لاکھ کھجوریں افطاری میں کھائی جاتی ہیں ۔ اسی طرح تقریباً بیس لاکھ آب زمزم کی بوتلیں پی جاتی ہیں۔مسجد حرم شریف کے اندر روزہ کھولتے وقت کھانے پینے کا دوسرا سامان لانے کی اجازت نہیں ہوتی جبکہ حرم شریف کے باہر اطراف میں روزہ داروں میں بریانی ،پھل اور لسی کی ٹھنڈی بوتلیں تقسیم کی جاتی ہیں۔مسجد حرم شریف میں روزہ افطاری کے وقت جو چیز سب سے متاثر کن ہے وہ یہ کہ یہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے امیر اور غریب مسلمان انہی تقسیم شدہ چیزوں سے روزہ کھولتے ہیں یہاں امیر و غریب ، رنگ ونسل ، چھوٹے اور بڑے کسی میں کوئی تفریق نہیں۔آپ کے برابر میں بیٹھا ہوا ایک شخص محبت میں اپنی کھجور آپ کو پیش کرتا ہے مگر جب ہم اپنے وطن کو واپس لوٹتے ہیں تو یہ جذبہ اخوت شاید وہیں چھوڑ آتے ہیں جو ایک قابل افسوس بات ہے۔ امیر ممالک بالخصوص عرب ممالک جنہیں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ تیل کی دولت سے نوازا ہے یہ بھول جاتے ہیں کہ کئی مسلمان ملکوں میں کتنی غربت ہے کہ شاید وہ روزہ افطار کرنے کا بھی انتظام نہیں کرسکتے۔
جہاں حج اور عمرے کے اخراجات بڑھتے جارہے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہر آنے والے سال حج او رعمرے کی ادائیگی کے لئے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے سعودی حکومت ضرورت کے مطابق حرم شریف کی توسیع کرتی رہتی ہے۔ اس بار مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ کئی بڑی عمارتیں اور ہوٹل جو میں نے حرم شریف کے اطراف میں گزشتہ سال غسل خانہ کعبہ کے وقت دیکھے تھے ان سب بلند و بالا عمارتوں کو حرم شریف کی توسیع کے لئے مسمار کردیا گیا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حرم شریف کے اطراف میں گرائی جانے والی عمارات کے مالکان کو انکی مرضی کے مطابق منہ مانگا معاوضہ دیا گیا ہے اور بڑی خوشی کے ساتھ یہ مرحلہ طے پایا کیونکہ انکی دی ہوئی زمین حرم شریف کا حصہ بنے گی اور یہ انکا صدقہ جاریہ ہوگا۔اسطرح دو اور بڑے ہوٹلوں کے بارے میں بھی سننے میں آیا ہے کہ وہ بھی اس سال حرم شریف کی توسیع کی وجہ سے مسمار کردیئے جائیں گے۔اس طرح حرم شریف کے احاطے میں دو بڑی عمارتیں رہ جائیں گی جو خانہ کعبہ کا حصہ کہلاتی ہیں۔ ایک چالیس منزلہ عمارت المروہ ٹاور کی ہے جس میں پہلی بار سعودی حکومت نے صرف مسلمانوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اس عمارت میں اپارٹمنٹس خرید سکتے ہیں۔
پچھلے سال جب ہم غسل خانہ کعبہ میں شرکت کے لئے آئے تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ سعادت بھی بخشی کہ ہم نے اس ٹاور میں ایک اپارٹمنٹ خریدا جس کی کھڑکی سے خانہ کعبہ اور حرم شریف کا بڑا حسین منظر نظر آتا ہے ہر اپارٹمنٹ میں موجود ساؤنڈ سسٹم خانہ کعبہ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جس کے ذریعے اذان اور نماز کی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ عمارت حرم شریف کے احاطے میں ہے ۔واضح ہو کہ اس سے حاصل شدہ تمام رقم مسجد حرم کی توسیع میں استعمال کی جائے گی۔مجھے خوشی ہے کہ خانہ کعبہ کی دیکھ بھال اور توسیع میں ہمارا بھی ایک ادنیٰ سا حصہ ہوگا۔ سعودی بادشاہ کے اپنے سرکاری مہمان خانے کے بارے میں بھی یہ سننے میں آیا ہے کہ سعودی شاہ نے اسے حرم شریف کی توسیع کے لئے وقف کردیا ہے۔
اس بار طواف کعبہ کے دوران ایک موقع پر جب میں نے خانہ کعبہ کے طلائی دروازے کو چھوا تو مجھے گزشتہ سال کے خانے کعبہ کے اندر گزارے ہوئے وہ قیمتی لمحات یاد آگئے کہ جب مجھے اسی دروازے سے کعبے کے اندر لے جایا گیا تھا اور میں نے اور میرے بھائی نے خانہ کعبہ کے اندر غسل کعبہ میں حصہ لیا اور 45منٹ دعا اور عبادت میں وہاں گزارے ۔یہ لمحات میری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں۔
حرم شریف کی توسیع سے روزہ افطاری کے لئے بچھایا جانے والا دسترخوان مزید طول ہوگا دنیا کے اس سب سے بڑے دسترخوان کی طوالت سے روزہ افطار کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا ۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو بیت اللہ میں رمضان کے ماہ مبارک میں اپنا روزہ افطار کرتے ہیں اور اپنی آخرت سنوارتے ہیں ۔ میری تمنا ہے کہ میں ہر سال رمضان المبارک میں اس خانہ خدا میں روزہ افطاری کی سعادت جب تک زندگی ہے حاصل کرتا رہوں ۔ میری دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے بھی یہی دعا ہے کہ خدا وندقدوس انہیں بھی اس ماہ مقدس میں حرم شریف میں روزہ افطاری کی سعادت عطا کرے۔(اٰمین )