• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر، اہم کاروباری مراکز میں سیوریج کا نظام معطل،گندا پانی جمع

سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر شہر کی گنجان آبادی والے اہم کاروباری مراکزنشتر روڈ، میڈیسن مارکیٹ، لیاقت چوک، اناج بازار، نمک بازار ، میانی روڈ، ریشم گلی، چمٹہ گلی، مارچ بازار سمیت ملحقہ علاقوں میں سیوریج کے نظام کی معطلی کے باعث گندا پانی تالابوں کی صورت میں جمع ہو گیا ہے، صبح 12بجے سیوریج کا نظام معطل ہونے کے بعد شام 5بجے تک سیوریج کا پانی ان علاقوں میں موجود رہا جس پر علاقے کے تاجر محکمہ نساسک کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ تاجروں کی جانب سے نشتر روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،مظاہرین بلدیاتی نمائندوں، منتخب اراکین اسمبلی، انتظامیہ اورمحکمہ نساسک کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔تاجروں کا کہنا تھا کہ شہر کی گنجان آبادی والے اہم کاروباری مراکزمیں سیوریج کا پانی تالاب کا منظر پیش کررہا ہے، جس سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، تاجر برادری مشکلات سے دوچار ہے، سیوریج کا پانی سڑکوں پر آنے کے بعد مسلسل محکمہ نساسک کے افسران سے رابطہ کیا گیالیکن محکمہ نساسک نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا،نساسک کے خلاف شہری،تاجر ، سیاسی، سماجی، مذہبی ، عوامی تمام حلقے سراپا احتجاج ہیں کیونکہ نساسک کی ناقص کارکردگی کے باعث شہرسیوریج کے پانی اور گندگی کی لپیٹ میں ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر محکمہ نساسک کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان سے کیا گیا معاہدہ منسوخ کر کے یہ ذمہ داریاں واپس میونسپل کارپوریشن کے حوالے کی جائیں، تاجر وں رہنماؤں طاہر خان، عامر فاروقی، ملک جاویدودیگر کا کہناتھا کہ نشتر روڈ شہر کا اہم ترین کاروباری مرکز ہے جس سے میڈیسن مارکیٹ ، لیاقت چوک، میانی روڈ، مارچ بازار، کپڑا مارکیٹ، اناج بازار، نمک بازار، ریشم گلی ، چمٹا گلی، شاہی بازار سمیت دیگر علاقوں کو راستے نکلتے ہیں اور ان نشتر روڈپر پانی بھرجانے کے باعث ان تمام علاقوں میں سیوریج کا پانی پھیل جاتا ہے جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ جاتی ہیں، تاجر کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن محکمہ نساسک کی ناقص کارکردگی کا نوٹس لینے کو نہ حکومت تیار ہے اور نہ ہی منتخب نمائندے، صبح 12بجے سے سیوریج کے پانی کامارکیٹوں میں بھر جانے کے بعد پانچ سے چھ گھنٹے تک پانی کی موجودگی نے تاجروں اور عوام کو مسائل سے دوچار کر کے رکھا، نشتر روڈ اور اس سے ملحقہ تاجر دکانوں میں محصور ہو کر رہ گئے، لوگوں کو مساجد جانے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، مجبورًا تاجر برادری نے نشتر روڈ پر اپنا کاروبار چھوڑ کر احتجاجی مظاہرہ کیا تاکہ ہماری آواز متعلقہ افسران تک پہنچ سکے، انہوں نے کہا کہ شہر کے اکثریتی علاقے اس وقت بھی گندگی اور گندے پانی کی لپیٹ میں ہیں گندگی سے اٹھنے والے تعفن کے باعث لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔شہری، تجارتی، سیاسی، سماجی، مذہبی، تمام حلقے محکمہ نساسک کے خلاف 8سالوں سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن افسوس کہ محکمہ نساسک کی نہ ہی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور نہ ہی اس ادارے کے خلاف حکومت نے تاحال کوئی کارروائی کی ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ سکھر کے شہریوں کو نساسک کی جانب سے پریشان کئے جانے کا فوری نوٹس لیا جائے ، محکمہ نساسک کے مالی معاملات کی تحقیقات کرائی جائے اور غفلت، کوتاہی ، لاپرواہی برتنے والے نساسک کے بالا افسران کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی عوام کے ان اہم مسائل کو نہ صرف حل کیا جا سکے بلکہ 8سالوں سے مسائل کی چکی میں پسنے والی عوام کو ریلیف مل سکے۔
تازہ ترین