• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ رہنمائوں پرعیش وآرام کیلئے الطاف حسین سے غداری کا الزام

لندن( مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کی لندن قیادت نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنمائوں پر ایم کیو ایم کیلئے قربانیاں دینے کی بجائے پرتعیش زندگی برقرار رکھنے کیلئے پارٹی کے بانی اور قائد الطاف حسین کے ساتھ غداری کرنے اور پارٹی کو ہائی جیک کرنے کاالزام عائد کیاہے۔ایم کیو ایم لندن کے کنوینر ندیم نصرت نے لندن میں پارٹی کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس میںاپنے سابق ساتھیوں ڈاکٹر فاروق ستار،خواجہ اظہار  ،فیصل سبزواری،وسیم اختر ،ارشد ووہرہ  اور دیگر رہنمائوں پر 22اگست کو الطاف حسین کی تقریر کے بعد غداری کا مرتکب ہونے اور پارٹی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کرنے کاالزام عائد کیا ہے۔ ندیم نصرت نے یہ تسلیم کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ دولخت ہوچکی ہے لیکن انھوںنے کہا کہ یہ مائنس ون فارمولے کا حصہ ہے جسے ایم کیو ایم کے اندر کے لوگوں نے تقویت پہنچائی ہے۔ ندیم نصرت نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں سے یہ توقع کی جاتی تھی کہ وہ 22اگست کی تقریر کے بعد الطاف حسین کادفاع کریں گے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان لوگوں نے اپنی حیثیت، پروٹوکولز، کارز اور اپنی تنخواہوںتک رسائی برقرار رکھنے کیلئے خفیہ طورپر ڈیل کرلی۔ انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کو ہائی جیکر قرار دیتے ہوئےکہا کہ ان لوگوں نے پارٹی کے بانی اور کراچی کے شہریوں کو حقوق اورآواز دینے والے رہنماکی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ ایم کیو ایم کے اتحاد کو نقصان پہنچے اس لئے ہم دو ماہ تک خاموش رہے۔لیکن کراچی میں ایم کیوایم کے رہنما ئوں نے الطاف حسین کے خلاف قراردادیں پیش کرنا اور انتہائی گھنائونے انداز میں ان سے لاتعلقی کااظہار شروع کردیا، ہمیں پارٹی سے معطل کردیاگیا،انھوںنے ہمیں اشتعال دلایا اور ہمارے لئے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا کہ ہم ان کی غداری پر ان کو خارج کردیں،انھوں نے کہا یہ لوگ پارٹی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم انھیں اس میںکامیاب نہیں ہونے دیں گے۔بس کاکوئی ڈرائیور بس کامالک ہونے کادعویٰ نہیں کرسکتا،انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ ہوسکتی ہے لیکن اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ وہ اس کے قائد ہوگئے، اس کے قائد صرف الطاف ہیں، ندیم نصرت نے کہا کہ حال ہی میں پی ٹی آئی کےرہنما اور کے پی کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے لیکن عمران خان نے اس کی ذمہ داری قبول کی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے  الطاف حسین کے حوالے سے ایسا نہیںکیا۔انھوں نے کہا کہ پرویز  خٹک نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے، عمران خان نے نریندر مودی سے ملاقات کی لیکن پاکستان میں اس پر کوئی شور نہیںمچایاگیا،جبکہ الطاف حسین کے متنازع ریمارکس پر آسمان ٹوٹ پڑا۔انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کےساتھ دہرا معیار نہیں برتا جانا چاہئےایم کیوایم پر بلاجواز تنقید نہیں کی جانی چاہئے۔ندیم نصرت نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ میں موجود بعض عناصرکی  توجہ ایم کیو ایم کو نقصان پہنچانے پر مرکوز ہے جبکہ وہ قوم اور ملک کی سلامتی کو کالعدم انتہاپسندوں،اوردہشت گردگروپوں کی جانب سے لاحق خطرات کو نظر انداز کررہے ہیں جو پاکستان کی تنصیبات پر لگاتار حملے کررہے ہیں۔انھوںنے کہاکہ مصطفیٰ کمال کو مائنس ون فارمولے کے تحت لایاگیاتھا ۔انھوں نے حکام سے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے نہ لگایاجائے اور ان عناصر کی مدد نہ کی جائے جو ایم کیوایم کو مزید تقسیم کرنے کے درپے ہیں،وسیم اختر کی رہائی کے موقع پر ایم کیو ایم کے دوگروپوں کے درمیان جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات ہوتے رہیں گے کیونکہ عوام مائنس الطاف فارمولے کو پسند نہیں کرتے ۔
تازہ ترین