27نومبر 1895کو الفریڈ نوبل نے اپنی آخری وصیت کے ذریعے اپنی جائیداد کا وسیع تر حصہ طبعیات، کیمیا، میڈیسن، لٹریچر اور امن کے انعام کے لئے وقف کردیا۔ 1968میں سوئیڈیش مرکزی بنک نے الفریڈ نوبل یادگاری انعام برائے معاشیات کا اعلان کیا۔ ان انعامات کا اعلان ہر سال اسٹاک ہوم سوئیڈن کی شعبہ جاتی اکیڈمیاں کرتی ہیں جس میں ہر شعبے کو ایک ملین ڈالر کا انعام دیا جاتا ہے۔ امن کے نوبل انعام کا اعلان اوسلو ناروے کی نوبل امن کمیٹی کرتی ہے۔ یہ انعام عوام کے بہترین مفاد میں کئے جانے والے کام کے لئے دیا جاتا ہے۔
دنیا کی ایک تہائی کی آبادی افریقہ، جنوبی ایشیا سینٹرل اور جنوبی امریکہ طفیلی جرثوموں کی وجہ سے اندھے پن کا شکار ہے۔ جب کہ تقریباً سو ملین فیل پاElephantiasisکی وجہ سے معذور ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ساڑھے چار لاکھ لوگ ملیریا سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔ طب کا نوبل انعام طفیلی جرثوموں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں نابینا پن، فیل پا اور ملیریا کے جدید ترین علاج کی دریافت کے لئے برطانوی ولئیم کیمپ بل،ستوش اموراج اپان اور چائنا کی Youyoutuکو دیا گیا ہے۔ ولیم کیمیبل اور اومورانے نابینا پن اور فیل پا کے لئے Avermectinاور یویوتونے ملیریا کے لئے Artemisininایجاد کی ہیں۔ ان انقلابی ایجادات کی وجہ سے شرح اموات میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی ہے۔یہ صحت کا سب سے بڑا عالمی مسئلہ ہے۔
طبعیات کا نوبل انعام کینیڈا کے Mcdonald. Barthurاور جاپان کے Nakaki Kajitaکو نیو کلیئر ذرات کے جون بدلنے کی خصوصیات دریافت کرنے پر دیا گیا ہے۔ 2002میں کاجیتا نے دریافت کرلیا تھا کہ Neotronosایک ہیئت سے دوسری ہئیت میں تبدیل ہوجاتے ہیں اب یہ دریافت کرلیا گیا ہے کہ نیو ٹرونوز میں یہ عمل کیسے ظہور پذیر ہوتا ہے اور ان کی بنیادی خصوصیات کو کیسے ناپا جاسکتا ہے۔ اب سورج کی سطح پر نیو کلیئر تغیرات کے بارے میں مزید جان کاری حاصل ہوگئی ہے ۔ میکڈونلڈ نے ثابت کیا ہے کہ سورج سے زمین تک سفر میں نیوٹرونوز غائب نہیں ہوجاتے بلکہ اپنی شناخت بدل لیتےہیں۔ ذراتی طبعیات میں نیوٹرونوز میں کمیت پر تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ کاجیتا ٹوکیو یونیورسٹی میں کاسمک شعاعوں سے متعلق انسٹی ٹیوٹ میں ڈائریکٹر ہیں اور میکڈونلڈ کوئنز یونیورسٹی کینیڈا میں پروفیسر ہیں۔
ہر روز انسانی DNAسورج کی بالا بنفشی شعاعوں Ultra Violetفری ریڈیکل اور فضا اور غذا میں شامل کینسر پیدا کرنے والی Carcinogenicاشیا کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ اندرونی طورپر بھی خلیاتی تقسیم جو دن میں کئی ملین بار ہوتی ہے میںیہ گنجائش موجود ہوتی ہے کہ DNAجینوم میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے۔ لہٰذا جینیاتی نظام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے ہر خلیے میں حفاظت کا ایک نگہبان سسٹم اور مرمت کے لئے ایک کارخانہ موجود رہتا ہے ۔ کیمیا کا نوبل انعام DNAکی مرمت اور طریقے کی میکانیات کی خلیاتی سطح پر دریافت کے لئےبرطانوی Thomas Lindahlامریکن Paul Modrichاور ترکی نژاد امریکن سائنسدان Aziz Sanjarکے درمیان تقسیم کیا گیا ہے۔
نقصان زدہ DNAکی معلومات کی حفاظت کے علم کی دریافت کی وجہ سے کینسر کے علاج میں بہت پیش رفت ہوگی۔ان سائنسدانوں نے مختلف نگہداشتی نظام کی حفاظت اور کارکردگی نیز کارخانہ قدرت کے طریقہ مرمت کا مکمل نقشہ مرتب کردیا ہے۔ عزیز سنجار نے الٹراوائلٹ شعاعوں سے پیدا ہونے والے اسکن کینسر سے خلیوں میں ہونے والے نقصان اور ان کی مرمت کے میکنزم پر روشنی ڈالی ہے۔ پال موڈرچ نے ثابت کیا ہے کہ خلیاتی تقسیم کے دوران ہونے والی خرابیوں کو DNAکیسے مرمت کرتا ہے۔ Thomasتھامس لنڈال نے دریافت کیا ہے کہ DNAکی زوال پذیری کو وہ کون سا مدافعاتی نظام محفوظ رکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے کرہ ارض پر انسان موجود ہیں۔
نوبل انعام برائے معاشیات پرنسٹن یونیورسٹی امریکہ کے محقق Angus Deatonکو ایک خاندان کے اخراجات غربت اور خوش حالی کے تجزئیے کے لئے دیا گیا ہے۔ ڈیٹن نے معاشی ترقی کو آمدنی کی بجائے اخراجات سے ناپ کر اصل حقائق تک رسائی حاصل کی ہے۔ ڈیٹن نے حکومتوں کو ایسی معاشی پالیسی وضع کرنے کےلئے ایسے مطالعاتی ذرائع فراہم کئے ہیں جس سے غربت میں کمی واقع ہو۔ ڈیٹن نے انتہائی اہم سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے کہ ایک فرد کس شعبے میں کتنی رقم خرچ کرنا پسند کرتا ہے؟ ٹیکس خاندان کی فلاح و بہبود پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے؟ طلب کا دارو مدار شے کی قیمت ۔فرد کی قوت خرید اور آمدنی پر منحصر ہوتا ہے۔ وقت کے مدار کے ساتھ آمدنی اور بچت کا توازن کس طرح قائم کیا جاسکتا ہے؟ ہم خوش حالی۔غربت کا تجزیہ اور معیار کن بنیادوں پر جانچ سکتے ہیں۔ آمدنی اور غذائی حراروں کے تعلق اور خاندان میں منفی امتیاز کی کیا حیثیت ہے۔
ادب کا نوبل انعام بیلا روس کی صحافی ادیب Svetlana Elexievichکو ان کے عصر حاضر کے کرب،جبر اور جرات مندانہ ادب کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ 1989میں الیکسی وچ کی پہچانــ’’ جنگ کاغیر نسوانی چہرہ‘‘ سے ہوئی۔ جو ان فراموش کردہ عورتوں کے تاثرات پر مشتمل ہے۔ جن کے بہادرانہ کردار کی جہ سے جنگ عظیم دوم میں فتح نصیب ہوئی۔ یہ تاثرات الیکسی وچ کے بہترین لٹریچر اور رہنما ادب میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جنگ کا غیر نسوانی چہرہ روس میں ممنوع قرار دے دی گئی تھی۔ ’’مثالی ریاست‘‘ میں سوویت یونین میں ریاست کا شخصی تصور پیش کیا گیا ہے۔ 1996میں چرنوبیل تباہ کاری 1986سے متاثر افراد پر مکمل دستاویز کو ادبی تحریر میں منتقل کردیا گیا ہے۔
Zinky Boysمیں روسی سپاہیوں کی ہو بہو تصویر کھینچا گیا ہے۔ جنہیں افغانستان کی بے رحم اور بے وجہ جنگ میں جھونک دیا گیا تھا۔ Zinky Boysمیں ان بدنصیب مائوں کی داستان بیان کی گئی ہے۔ جنہوں نے اپنے بیٹوں کے تابوت وصول کئے تھے۔ آخری شہادت میں کمیونسٹ عورتوں کی آپ بیتی مسلسل حالت تحریر میں ہے۔ حکومت کے خلاف مسلسل تنقید اور جرح کی وجہ سے الیکسی وچ کو ہمیشہ پناہ گزین کی حیثیت سے اٹلی، فرانس، جرمنی اور سویڈن میں جلا وطن رہنا پڑا۔
نوبل انعام کی تقریبات الفریڈنوبل کے یوم پیدائش 10دسمبر کے قریب اسٹاک ہوم سویڈن میں نہایت عظیم الشان طریقے سے منعقد کی جاتی ہیں۔