• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں فوڈز اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز تاحال آپریشنل نہ ہوسکیں

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) 7سال قبل راولپنڈی میں شروع کی گئی فوڈز اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز تاحال آپریشنل نہیں ہوسکیں۔جس کے باعث کھانے پینے اور ادویات کے نمونہ جات لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے لاہور بجھوائے جاتے ہیں۔صرف کھانے پینے کے882کے لگ بھگ نمونے ابھی بھی لاہور لیبارٹری میں ڈمپ ہیں۔ جن کی رپورٹس نہ آنے کے باعث کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری راولپنڈی کو شامل رکھا گیاہے جبکہ فوڈز ٹیسٹنگ لیبارٹری کے حوالے سے اتنی زحمت بھی نہیں کی گئی۔باخبر ذرائع کے مطابق11نومبر2009میں حیال شریف بی ایچ یو میں ڈرگ ٹیسٹنگ جبکہ موضع پڑ میں فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔144اعشاریہ467ملین روپے کی لاگت ڈرگ ٹیسٹنگ اور 126اعشاریہ263ملین روپے فوڈز لیبارٹری کی لاگت تھی۔اور دونوں لیبارٹریزنومبر2011ء میں مکمل ہونی تھیں جو آج تک نہیں ہوسکیں۔ راولپنڈی میں فوڈ اتھارٹی تو بنادی گئی ہے لیکن سات برسوں سے زیر التوا فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری فنکشنل نہیں ہوسکی ہے۔جس کے باعث پنجاب فوڈ اتھارٹی راولپنڈی آفس فوڈ اتھارٹی سے زیادہ ریونیو اتھارٹی کے طور پر کام کرتی نظر آرہی ہے۔راولپنڈی میں ہوم ورک کے بغیر آفس کا افتتاح کردیا گیا۔جس سے دوسرے سرکاری اداروں اور فوڈ اتھارٹی کے بارے میں عوام میں کنفیوژن پیدا ہوگیا ہے۔اور محدود نوعیت کے آپریشن کے باعث گرانفروشوں اور گلی محلوں میں مضرصحت اشیائے خوردونوش فروخت کرنیوالوں کوکھلی چھٹی مل گئی ہے۔ پنجاب فوڈاتھارٹی راولپنڈی کو ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، ٹی ایم اے، کنٹونمنٹ بورڈ ودیگر اداروں سے اختیارات واپس لے کر بناتو دیا گیا ہے۔لیکن تاحال اتھارٹی اپناکوئی فوکل پرسن بھی مقررنہیں کرسکی،لاہور سے راولپنڈی سمیت پنجاب بھرکے تمام معاملات چلائے جارہے ہیں ۔فوڈاتھارٹی ابھی تک صرف بڑے برانڈز اورکاروباری مراکز میں پوائنٹڈکارروائیوں تک محدود ہے جس کی وجہ سے گلی محلوں ،گنجان آباد علاقوں اورغریب آبادیوں میں قائم ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، بیکریوں ،پھل وسبزی فروشوں کوکوئی پوچھنے والانہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر ، مجسٹریٹ ،کنزیومر اتھارٹی ،محکمہ صحت،خوراک، ٹی ایم اے اورکنٹونمنٹ بورڈوغیرہ کاعملہ عام گلی محلوں اورچھوٹے کاروباری مراکز میں بھی قائم دودھ دہی ،گوشت اورپھل وسبزی کی دوکانوں میں بھی صفائی، اشیاء کامعیار اورنرخ نامے بھی چیک کرتاتھا جس سے عام آدمی کوبھی فائدہ پہنچتاتھا۔ ضلعی انتظامیہ سے اختیارواپس لینے کے بعد پرائس چیکنگ مہم بھی ٹھپ ہوکررہ گئی ہے اورگرانفروشوں کوکھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔فوڈ اتھارٹی رات گئے اپنی کارروائیوں کا ایک سرکاری ہینڈ آئوٹ لاہور سے پنجاب بھر کی کارروائیوں پر مبنی جاری کراکر کھاتہ پورا کررہی ہے۔جبکہ جو بھرتیاں راولپنڈی کیلئے کی گئی ہیں وہ بھی کسی مہارت سے عاری نظر آرہی ہیں۔فوڈ اتھارٹی والوں نے بھی سیمپلنگ پر زور رکھا ہوا ہے۔یا بھاری مالیت کے جرمانے کرکے ریونیو بڑھانےپر لگے ہیں۔
تازہ ترین