• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت نامہ ،امریکی صدر ہرلفظ اور جملے کو میزان پر تولتا ہے

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) امریکی صدر ہر لفظ اور جملے کو میزان پر تولتا ہے ،کسی شخصیت ،ملک اور اس کے عوام کے بارے میں امریکی صدر یونہی لب کشائی نہیں کرتا ،ڈونلڈ ٹرمپ کے خیر سگالی لب و لہجہ پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کسی بھی پاکستانی کیلئے عین فطری ہے۔وزیراعظم نوازشریف کی امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو اور اس میں امریکی منتخبہ صدر کا غیر معمولی طور پر خیرسگالانہ لب و لہجہ اور دوستوں جیسی بات چیت ایسا واقعہ ہے جس پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کسی بھی پاکستانی کے لئے عین فطری ہے اس دیروزہ گفت و شنید میں پاکستان کے وزیراعظم نے ایک تجربہ کار اور دانشمند سفارتکار کی طرح یقیناً ایسے جذبات ظاہر کئے ہونگے جن کے جواب میں امریکی صدر نے اپنے خیالات ظاہر کرنے میں کمال درجے کی مروت استعمال کی ہے وزیراعظم نواز شریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ مکالمہ امریکا کے صدارتی انتخاب کے کم و بیش تین ہفتوں کے بعد ممکن ہوا ہے واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جن کی سفارتکاری پر شعبدہ بازی کا گمان ہوتا ہےڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دینے اور انہیں اپنی وفاداریوں کا یقین دلانے کے لئے اس قدر عجلت میں تھے کہ انہوں نے  نتائج کے حتمی اعلان کا انتظار بھی نہیں کیا۔ ہر چند وزیراعظم نواز شریف نے ٹرمپ کو ان کی کامیابی کے بعد پورے اطمینان سے تہنتی پیغام ارسال کردیا تھا جس میں روایتی ہدیہ تبریک پیش کیا گیاتھا جس کے بعد حکومت نے واشنگٹن میں اپنے سفارتخانے کو ہدایات جاری کی تھیں کہ نئی امریکی انتظامیہ سےمراسم استوار کرنے کے لئے ہوش مندی سے منصوبہ سازی کریں۔ اسی دوران منتخبہ صدر کے کیمپ سے بھی رابطے قائم کئے جائیں۔واشنگٹن سے ملنے والی اطلاعات سےپتہ چلا ہے کہ امریکا میں پاکستان کےسفیر سید جلیل عباس جیلانی نے خارجہ امور کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ارکان اور سربراہ سے پے در پے ملاقاتیں کرکے انہیں پاکستان کے عالمی امور کے بارے میں موقف اور امریکا کے حو الے سے پاکستان کی سوچ سے آگاہ کیا جنہوں نے بعد ازاں صدر ٹرمپ کو مکمل بریفنگ دی اور استفسارات کا تبادلہ بھی ہوا۔ دراصل یہ سفارتکاری کی بہترین انداز تھا اس عرصے میں طرفین کو ایک دوسرے کےخیالات اور نظریات کے بارے میں کماحقہ آگاہی حاصل ہوئی۔ امریکا کی وزارت دفاع، قومی سلامتی اور دفتر خارجہ کے اعلیٰ حکام بھی نو منتخب صدر کو باقاعدگی سےبریفنگ دے رہے ہیں جنوبی ایشیا، بالخصوص افغانستان اور کشمیر جیسے تنازعات کےبارے میں انہیں تفصیلی آگاہی حاصل ہوگی ۔
تازہ ترین