• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی کے ایک معروف ہوٹل میں آتشزدگی سے ڈاکٹروں، کھلاڑیوں اور غیرملکی مہمانوں سمیت بارہ قیمتی جانوں کا نقصان اور سو سے زائدکا زخمی ہوجانا بلاشبہ نہایت الم انگیز سانحہ ہے۔دستیاب معلومات کے مطابق آگ ہوٹل کے کچن میں لگی جس کا دھوں ایئرکنڈیشننگ کے نظام کے ذریعے رہائشی کمروں تک جاپہنچانتیجتاًجاں بحق ہونے والے بارہ میں سے گیارہ افراد دم گھٹنے کے سبب زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ ایک انتظامی افسر لوگوں کی جان بچانے کی کوشش میں آگ میں جھلس کر جاں بحق ہوا۔ گویا ایئرکنڈیشننگ سسٹم بروقت بند کردیا جاتا تو کوئی ایک شخص بھی زندگی سے محروم نہ ہوتا۔ زخمی ہونے والے بیشتر افراد بدحواسی کے ساتھ ہوٹل سے باہر نکلنے کی بھاگ دوڑ میں زخمی ہوئے۔ہوٹل انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ عمارت میں ہنگامی راستے موجود ہیں لیکن زخمی ہونے والوں میں سے اکثر کا بیان اس کے برعکس ہے۔ زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ ہنگامی راستے موجود تھے مگر انتظامیہ لوگوں کی مناسب رہنمائی میں ناکام رہی۔ اس طرح فی الحقیقت کچن میں آگ لگنے کا ایک معمولی واقعہ بدانتظامی کے باعث بڑا سانحہ بن گیا۔ حادثات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن ہمارا قومی المیہ یہ ہے کہ ہم حادثات سے سبق سیکھ کر مستقل بنیادوں پر اصلاحات نہیں کرتے۔ہر سانحہ کے بعد چند روز شورو غوغا ہوتا ہے لیکن کوئی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آتی ہے نہ آئندہ بچاؤ کے لیے پائیدار اقدامات عمل میں لائے جاتے ہیں۔ ایسے سانحات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہوٹلوں، اسپتالوں، شاپنگ پلازوں اور دوسری پبلک عمارتوں کی تعمیر کی اس وقت تک قطعی منظوری نہ دی جائے جب تک آتشزدگی اور دیگر ہنگامی صورتوں میں جان بچانے کے لیے ضروری شرائط مکمل نہ ہوں۔ عمارات کی انتظامیہ کو حادثے کی صورت میں حالات سے نمٹنے کی مکمل تربیت دی جائے اور ان عمارتوں سے استفادہ کرنے والوں کو بھی ہنگامی راستوں اور احتیاطی تدابیر سے پوری آگہی فراہم کی جائے۔ بلاشبہ حادثات سے سبق سیکھ کر ہی ان کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔




.
تازہ ترین