• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ سندھ میں واقع منچھر جھیل پاکستان ہی نہیں پورے ایشیامیں میٹھے اور تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے جو ہماری لاپروائی کے نتیجے میں تباہی کے سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ ایک یورپی خبر ایجنسی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صنعتوں اور زرعی فصلوں کا کیمیائی طور پر آلودہ فضلہ جھیل میں کئی عشروں سے چھوڑے جانے کے باعث اس کا پانی سخت زہریلا ہوچکا ہے اور مچھلیوں کی افزائش تقریباً ختم ہوگئی ہے لہٰذاان ہزاروں ماہی گیر خاندانوں کی گزر بسر ہر آنے والے دن کے ساتھ دشوار تر ہوتی جارہی ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ اس جھیل سے پکڑی جانے والی مچھلیاں تھیں ۔ یہی صورت حال برقرار رہی تو یہ خوبصورت جھیل آئندہ پانچ سال میں مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی۔ملک کو پانی کی جس قلت کا سامنا ہے اور آنے والوں برسوں میں اس کی شدت میں جس اضافے کا خدشہ ہے، اس کے پیش نظر پانی ملک میں موجود آبی ذخائر کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش ہوشمندی کا لازمی تقاضا ہے۔ اس کے باوجود ملک میں میٹھے پانی کے سب سے بڑے ذخیرے کی یہ ناقدری ہماری عاقبت نا اندیشی کا ایک نہایت افسوسناک مظاہرہ ہے۔ جھیل میںآلودہ فضلہ ڈالے جانے کے نقصانات سامنے آنے کے بعد زہریلا مواد سمندر میں ڈالے جانے کے لیے ایک منصوبہ طے پایا تھا جس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے منچھر جھیل مکمل کی تباہی کے قریب جاپہنچی ہے۔اس کا فطری حسن بھی ختم ہوتا جارہا ہے اور ہرسال لاکھوں خوبصورت پرندوں کی آمد میں بھی نمایاں کمی ہوچکی ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بھی اس کی کشش میں مسلسل کمی واقع ہوتی جارہی ہے۔ہزاروں ماہی گیر خاندانوں کی مکمل بے روزگاری کے اندیشے کی بناء پر یہ ایک فوری توجہ طلب انسانی مسئلہ بھی ہے۔چھ سال پہلے سپریم کورٹ نے خاص طور پر اسی وجہ سے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا مگر اس کی مداخلت بھی بے نتیجہ رہی۔تاہم اب اس کام میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں لہٰذا متعلقہ حکام اوراداروں کو فوری طور پر جھیل کو تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات کا آغاز کرنا چاہئے۔

.
تازہ ترین