• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتجاج ہمارا حق ہے ،روبینہ خالد،پارلیمانی طریقہ کار ہونا چاہئے، مریم اورنگزیب

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ میں اب تک کیا تبدیلی لائی ہے، بلاول کو بتانا ہوگا۔ بلاول بھٹو کا سیاست میں فعال ہوناخوش آئند بات ہے ، پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی ان دونوں جماعتوں کی لیڈر شپ نے قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ بلاول نے جو چار مطالبات پیش کیے ہیں وہ ہم اپنے لیے نہیں مانگ رہے، پی ٹی آئی کے جائز مطالبات ہیں لیکن ان کا طریقہ کار ہم سے مختلف ہے ۔ وہ جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہی تھیں۔  پروگرام میں کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک اور بانی عام لوگ اتحاد پارٹی جسٹس (ر) وجیہہ الدین بھی شریک تھے۔  بانی عام لوگ اتحاد پارٹی جسٹس (ر)وجیہہ الدین نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی میں چھ سال گزارے ہیں، میر ی پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کی وجہ اصولی اختلافات تھے، میں نے اس بات کا ادراک کیا کہ پی ٹی آئی اپنے نظریہ پر عمل پیرا نہیں ہے۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ یاسین ملک کو مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لینے دیا جارہا ، انسانی حقوق کے عالمی دن پر ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ کشمیر لہو لہو ہے۔ قبل ازیں پروگرام میں میزبان کے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اب کسی قسم کی انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا ، اب 2018ء ہی ایسا سال ہے جس میں قوم کسی سیاسی پارٹی کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی، بلاول بھٹو کے چار مطالبات پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق پورے ہوسکتے ہیں۔ مشیر خارجہ اور وزیر خارجہ میں پروٹوکول کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو شہباز شریف کو شوباز شریف کہتے ہیں وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم نے پنجاب میں اپنی بہترین کارکردگی شو کی ہے ، جبکہ سندھ میں اس کے مقابلے میں ابتر حالات ہیں ، اگر مسلم لیگ ن پاکستان کی سیاست میں موجود ہے تو وہ صرف اپنی کارکردگی کی وجہ سے ہے ، اگر کوئی ہم سے بہتر پرفارم کرے گا تو وہ 2018ء میں عوامی مینڈیٹ کا حقدار ٹھہرے گا ، ہمار ی حکومت نے انتخابی اصلاحات پر کمیٹی بنائی ہے ، اگلے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے بعد اگر کسی پارٹی کو آگے آنا چاہئے تو پیپلزپارٹی کو آگے آنا چاہئے کیونکہ پی پی ایک میچور سیاسی جماعت ہے ۔جسٹس (ر)وجیہہ الدین نے کہا کہ ہم اپنی جماعت میں 80فیصد ٹکٹ عام لوگوں کو دیں گے ، ٹکٹ دینے کے حوالے سے بہترین لوگ منتخب کیے جائیں گے ، ہماری جماعت میں کئی قابل لوگ موجود ہیں ،پارٹی فنڈز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں دو تشخص ہوں گے ، ایک وہ لوگ جن کی آمدنی ماہانہ ایک لاکھ سے کم ہو یعنی متوسط طبقے کے لوگ ، وہ لوگ ایک ہزار روپے ماہانہ پارٹی کو دیں گے ، جبکہ متمول لوگ دس ہزار روپے ماہانہ پارٹی کو دیں گے، ہماری پارٹی کے ارکان ہی پارٹی کو چلانے کیلئے اپنا حصہ ڈالیں گے ، یہ قیاس بالکل غلط ہے کہ نئی سیاسی جماعتوں کیلئے مواقع نہیں ہوتے ، میں اپنی پارٹی کا بانی ہونے کے باوجود بھی اپنی پارٹی کا چیئرمین نہیں بنا ، ہماری جماعت کا منشور عوام کی فلاح و بہبود کرنا ہے۔سینیٹر روبینہ خالد کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا اس وقت الیکشن موڈ میں آنا حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ اگلے انتخابات میں کم وقت رہ گیا ہے ، ہم لاک ڈاؤن کی بات نہیں کررہے البتہ ہم احتجاج کی بات ضرور کررہے ہیں ، وہ ہمارا ایک جمہوری حق ہے ، ہم عمران خان کو یہ بات کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ انتخابی اصلاحات کی طرف جائیں ، اگر الیکشن موجودہ نظام کے تحت ہوجاتے ہیں تو 2018ء کے بعد ہم پھر وہی فریاد کررہے ہوں گے کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہوگیا ، پنجاب میں اگر لاہور کا موازنہ جنوبی پنجاب سے کیا جائے تو مسلم لیگ ن کی کارکردگی سامنے آجاتی ہے ،ن لیگ کم از کم سندھ میں صحت مند گورنر ہی لگا دیتی، پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو دہشت گردوں کے خلاف کھل کر بولتی ہے اس کی سزا ہمیں 2013ء کے الیکشن میں دی گئی ، ہم نے جس طریقے سے وہ الیکشن لڑا وہ ناقابل بیان ہے ، ہم اب بھی بڑے جلسے نہیں کرسکتے ۔
تازہ ترین