اسلام آباد (آن لائن‘مانیٹرنگ سیل)پشتونخواملی عوامی پارٹی (پی کے میپ)کے سربراہ محمود خان اچکزئی نےافغان مہاجرین کو پاکستان کی شہریت دینے کامطالبہ کردیا ‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ افغان مہاجرین کا حق ہے ‘ اتوارکو عبدالصمد اچکزئی کی برسی پر خطاب کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں پشتون اور افغان آباد ہیں‘ حکومت انہیں نکالنے کی تیاریاں کر رہی ہے لیکن ہم ایسانہیں ہونے دیں گے‘انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ اور وزرا سمیت آدھے پاکستانیوں نےدوہری شہریت حاصل کر رکھی ہے تو پھر افعان مہاجرین کو پاکستانی شہریت کیوں نہیں دی جاسکتی ۔ان کا مزیدکہناتھاکہ افغان مہاجرین کیلئے بارڈر (سرحد) سے لیکراٹک اور میانوالی تک الگ صوبہ بنایا جائے جس کا نام افغانیہ ہو۔انہوں نے کہا ہے کہ پشتون دہشت گرد ہیں نہ فرقہ پرست اورنہ ہی وحشی ہیں لیکن اگر ان کا مہمان انکے گھر اور زمین کو غلط نگاہ سے دیکھے تو پھر اس کابہت برا حشر ہوتا ہے ‘محمود اچکزئی نے کہا کہ آج ہم ایسی حالت میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی برسی منارہے ہیں کہ افغان وطن خطرناک بحرانوں سے دوچار ہے‘ ہر طرف خون بارود اور گولہ باری کی بدبو ہے اور پشتون قوم کے خون کے پیاسوں کی پیاس اب تک نہیں بجھی ۔ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف پشتونوں ‘افغانوں کی حالت انتہائی خطرناک ہے ‘ آج کچھ لوگوں نے ہمارے متعلق یہ رجحان پیدا کیا ہے کہ پشتون دہشت گرد ہیں اور پشتون کا مطلب وحشی ہے لیکن دراصل ایسا نہیں ہے‘آج سارے پشتونوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پشتونوں پر منڈلاتے خطرات سے چھٹکارا پانے کیلئے متحد و متفق ہو کرجدوجہد کریں ۔ہم جس زمین پر آباد ہیں یہ ہمیں اپنے آباؤ اجداد سے ورثے میں ملی ہے‘ ہماری مٹی کو جو بھی غلط نظروں اور ارادوں سے دیکھے گا اس کے خلاف لڑنا ہمارا فرض ہوگا‘ان کا مزیدکہناتھاکہ یہ اکیسویں صدی ہےاور اس صدی میں لوگ جانوروں کو بھی حساب سے مارتے ہیں لیکن پشتونوں کے سروں اور خون کا کوئی حساب کتاب نہیں ‘یہ بات ہم نے پاک افغان لویہ جرگہ میں بھی کہی تھی‘ پاکستان ہمارا ملک ہے اور اس ملک میں یہ ارمان کسی کا پورا نہیں ہوگا کہ پشتون یہاں کا چوکیدارہوگا‘یہاں برابری کے حساب سے رہنا ہوگا ۔ یہاںآئین کی حکمرانی ہوگی ‘افواج پاکستان اپنے دائر ہ کار میں آزاد ہونگے‘ عدلیہ اور میڈیا اپنے دائرہ کار میں آزاد ہونگے لیکن ان کی پالیسیوں کا مرکز 20 کروڑ عوام کی نمائندہ اور منتخب پارلیمنٹ ہوگی ‘ایسا پاکستان ہمیشہ زندہ باد لیکن کسی ایسے پاکستان میں رہنے کے متحمل نہیںہوسکتے جس میں آپ کا بھائی ڈاکٹراورمیرابھائی چوکیدارہوگا‘اس ملک میں ہماری پشتو زبان کو سرکاری تدریسی حیثیت حاصل ہونی چاہئے۔