کراچی(ٹی وی رپورٹ) سابق صوبائی وزیر خیبرپختونخوا ضیاء اللہ آفریدی نے کہا ہے کہ اپنا کیس عدالت میں لڑکر جیتوں گا، احتساب کمیشن کے کاغذات پرویز خٹک کو مجرم ثابت کردیں گے، خیبرپختونخوا کے مائننگ ڈپارٹمنٹ میں ابھی تک کرپشن ہورہی ہے، میرے پاس اپنی صفائی اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مجرم ہونے کے ثبوت ہیں، خیبرپختونخوا کا احتساب کمیشن آزاد نہیں، پرویز خٹک کمیشن ہے، عمران خان کی مو جو د گی میں میری وزیراعلیٰ سے لڑائی کی بنیاد پر مجھے گرفتار کیا گیا، مک مکا کی وجہ سے احتساب کمیشن کا نیا ڈی جی نہیں لگایا جارہا ہے، مجھے گرفتاری کے بعد نہیں بلکہ اسمبلی میں حقائق پیش کرنے پر پارٹی سے نکالا گیا، نوجوان اگر دھرنے میں اسلام آباد آسکتے ہیں تو بنی گالا کا بھی گھیراؤ کرسکتے ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے ضیاء اللہ آفریدی نےکہا کہ اپنی گرفتاری سے قبل عمران خان کو بنی گالہ میں وزیراعلیٰ کیخلاف حقائق پیش کیے تھے، اس ملاقات میں موجود وزیراعلیٰ سے میری لڑائی ہوگئی، عمران خان کی موجودگی میں میری وزیراعلیٰ سے لڑائی کی بنیاد پر مجھے گرفتار کیا گیا، پرویز خٹک نے جاتے ہوئے مجھے کہا میں آپ کو دیکھ لوں گا، اس ملاقات کے دو تین دن بعد میری گرفتاری ہوگئی تھی۔ ضیاء اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا احتساب کمیشن آزاد نہیں پرویز خٹک کمیشن ہے، مجھے گرفتار کرنے والے ڈائریکٹرکرنل سیف اللہ کی وزیراعلیٰ ہاؤس میں تصاویر موجود ہیں،ایک سال گزر نے کے باوجود مک مکا کی وجہ سے احتساب کمیشن کا نیا ڈی جی نہیں لگایا جارہا ہے، مک مکا پر سراج الحق کی خاموشی پر افسوس ہوتا ہے، بینک آف خیبر نے وزیرخزانہ پر کرپشن کے الزامات لگائے لیکن احتساب کمیشن خاموش بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا مخالف نہیں لیکن احتساب سب کا ہونا چاہئے، عمران خان نے کنٹینر پر آفتاب شیرپاؤ کے وزراء پرا لزام لگایا اس کی آج تک انکوائری نہیں ہوئی، آفتاب شیرپاؤ کی جماعت کو وزارت دینے کیلئے مجھے گرفتار کیا گیا۔ ضیاء اللہ آفر ید ی نے کہا کہ غیرقانونی مائننگ پر بطور صوبائی وزیرمیں نے وزیراعلیٰ، ڈی آئی جی ہزارہ اور مالاکنڈ ،بنوں اور ہزارہ کے کمشنروں کو خط لکھے، عمران خان نے آئی جی خیبرپختونخوا کے خلاق حقائق پیش کرنے پر مجھے پارٹی سے نکالا، مجھے گرفتاری کی وجہ سے نہیں بلکہ اسمبلی میں حقائق پیش کرنے کے بعد پارٹی سے نکالا گیا، میں ابھی بھی تحریک انصاف کا رکن صوبائی اسمبلی ہوں۔ضیاء اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ مائننگ ڈپارٹمنٹ کی ہر بات عمران خان کو بتائی تھی، مائننگ ڈپارٹمنٹ میں کرپشن کے ثبوت پرویز خٹک نہیں میں عمران خان کے پاس لے کر گیا تھا، پرویز خٹک، عمران خان سے غلط بیانی کررہے ہیں، نام نہاد صوبائی احتساب کمیشن نے صوبے کو تیس سال پیچھے کردیا ہے، عمران خان نہیں جاگے تو پی ٹی آئی کے نوجوان ان سے پوچھیں گے، نوجوان اگر دھرنے میں اسلام آباد آسکتے ہیں تو بنی گالا کا بھی گھیراؤ کرسکتے ہیں، عمران خان پرویز خٹک یا پارٹی اور نظریے میں سے کسی کا انتخاب کرلیں، عمران خان قوم کو بتائیں کہ ایسی کیا مجبوری ہے جو پرویز خٹک سے کچھ پوچھ نہیں سکتے ، احتساب کمیشن کے ثبوتوں کی بنیاد پر پرویز خٹک مجرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو سچا کہنے والے ارکان کا نظریہ نہیں سب مفادپرست ہیں، اسد عمر، شاہ محمود، سیف اللہ نیازی سب کو کرپشن سے متعلق معلوما ت دی تھیں، مجھے نیب نے کلیئر کردیا تھا تو احتساب کمیشن کی کارروائی کا کیا مقصد تھا۔