اسلام آباد (آئی این پی )سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی رپور ٹ میں اہم ثبوت موجود ہیں، جن کے تحت ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکتا ہے، رپورٹ میں وزارت داخلہ کے خلاف رائے کا اظہار کیا گیا ہے، وزارت داخلہ کو اپنی صفائی پیش کرنے کا حق حاصل ہے یہ سول جج نہیں، سپریم کورٹ کے جج کی رپورٹ ہے، پارلیمانی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ جس شخص کے خلاف رپورٹ آ جائے وہ درست ہو یا نہ ہو بغیر کسی کے کہنے کے اپنا استعفیٰ دیدے، حکومت رپورٹ کو پڑھ کر سفارشات پر عمل کرے اس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔ جمعرات کو کوئٹہ میں سول اسپتال میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ بارے پیش کی گئی تحریک التواءپرا ظہار خیال کر رہے تھے ۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ بلوچستان کے اندوہناک سانحہ کے بارے میں رپورٹ آ گئی ہے ‘ کوئٹہ بار کے صدر بلال کاسی کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور اس کے بعد جو واقعہ ہوا دونوں میں رابطہ تھا۔ رپورٹ 110 صفحات پر مشتمل ہے اور سپریم کورٹ کے پاس پیش ہو گی اور سپریم کورٹ ردعمل دے گی اس کو ابھی تک حتمی نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اس میں ثبوت موجود ہیں جس کے تحت ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکتا ہے۔ اس میں وزارت داخلہ کے خلاف رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کو اپنی صفائی پیش کرنے کا حق حاصل ہے یہ سول جج کی رپورٹ نہیں ہے سپریم کورٹ کے جج کی رپورٹ ہے۔ پارلیمانی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ شخص کے خلاف رپورٹ آ جائے وہ درست ہو یا نہ ہو بغیر کسی کے کہنے کے اپنا استعفیٰ دیدے۔ یہ رائج الوقت سیاسی اخلاقی قدر ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کے قلم کی وجہ سے ان کے خلاف الزامات کو تقویت ملی ہے۔ استعفیٰ دینے کی بجائے میڈیا میں آ کر جج اور انکوائری کے خلاف انوکھے انداز میں بات کرتے ہیں۔ خطرے کی گھنٹی کی آواز سن رہا ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کی عدلیہ سے متعلق ایک تاریخ ہے وہ زیادہ سنہری نہیں ہے۔ اس پر یلغار جو گزشتہ ایک ہفتہ سے سنی جا رہی ہے خطرے کی گھنٹی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو ماضی میں کرپشن کی بنیاد پر حکومت سے نکالا گیا اور سپریم کورٹ نے نواز شریف کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا اور کورٹ کا شفیق رشتہ اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے بے نظیر بھٹو کے خلاف فیصلہ دیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کے بعد جج کے کمیشن کی حکومت کے خلاف رپورٹ آ گئی لیکن آج تک سامنے نہیں آئی۔ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جس طرح وزیر داخلہ نے جارحانہ انداز سے بیان دئیے ہیں اس سے لگتا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کو پھر تقسیم کریں گے اور قاضی فائز عیسیٰ کو سجاد علی شاہ بنائیں گے۔