• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرداری کی سیاسی سرگرمیوں سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، خورشید شاہ

کراچی(ٹی وی رپورٹ)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی سیاسی سرگرمیوں سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری میں قیادت کیلئے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے،آصف زرداری سینئر ہونے کی حیثیت سے بلاول بھٹو کیلئے سہارا ہیں،نواز شریف کی آستینوں میں چھپے ہوئے سانپ انہیں آہستہ آہستہ ڈس رہے ہیںجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ کو لتاڑ کر حکومت نے 98ء کی تاریخ کو دہرایا ہے، سیاست میں کوئی آخری دوست آخری دشمن نہیں ہوتا ہے، حالات انسان کو ایسے رخ پر لے جاتے ہیں جہاں سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں، بڑے مفادات حاصل کرنے کیلئے چھوٹی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان ،سربراہ قومی عوامی تحریک ایاز لطیف پلیجو اور مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی بھی شریک تھیں۔ اخونزادہ چٹان نے کہا کہ رینجرز کی کارروائیوں کے پیچھے چوہدری نثار ہیں۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ انور مجید جیسے بااختیار شخص کیخلاف چھاپوں پر سندھ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔نصرت سحر عباسی نے کہا کہ آصف زرداری کی وطن واپسی کے ساتھ ہی انور مجید کیخلاف کارروائی کی اچھی خبر ملی ہے، انور مجیدکی سندھ میں فلموں کے ولن جیسی دہشت پھیلی ہوئی ہے۔سید خورشید شاہ نےکہا کہ آصف زرداری کی سیاسی سرگرمیوں سے کسی کو خوف نہیں ہونا چاہئے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری میں قیادت کیلئے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، آصف زرداری سینئر ہونے کی حیثیت سے بلاول بھٹو کیلئے سہارا ہیں، آصف زرداری کے بہت سے لوگوں کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں ان کی واپسی ضرورت تھی، آصف زرداری نے سیاست سے ریٹائرمنٹ نہیں لی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب بینظیر بھٹو چیئرمین تھیں اس وقت بھی آصف زرداری پارٹی سیاست میں بہت سرگرم تھے، آصف زرداری گیارہ سال جیل میں رہے، بینظیر بھٹو نے وطن واپسی کے وقت آصف زرداری کو بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی تھی، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری دوبارہ سیاست میں نہیں آتے تو پاکستان کو نقصان ہونے کا خدشہ تھا، آصف زرداری اس وقت پارٹی کمان نہیں سنبھالتے تو قیادت کا سنگین بحران پیدا ہوجاتا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کیلئے سب سے اہم ریاست کا مستحکم رہنا ہے، پیپلز پارٹی کبھی دہشتگردی کے خلاف پالیسی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتی ہے، پیپلز پارٹی پر کرپشن کا الزام لگانے والے پاناما میں اربوں روپے کا مسئلہ کلیئر کریں، آف شور کمپنیاں بنانا جرم نہیں مگر اس کیلئے غیرقانونی طور پر پیسہ باہر لے جانا جرم ہے،نواز شریف نے پاناما معاملہ پر کنفیوژن پیدا کردیا ہے، قطری شہزادے کا خط لاکر وزیراعظم نے خود اپنے خلاف کیس بنادیا ہے، نواز شریف کی آستینوں میں چھپے ہوئے سانپ انہیں آہستہ آہستہ ڈس رہے ہیں، قطری شہزادے کی لائن دینے والے نے بھی نواز شریف کو ڈسا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کا معاملہ بہت حساس تھا، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ حکومت کے پاس ہے وہ اسے کیوں نہیں سامنے لاتی ہے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی آخری دوست آخری دشمن نہیں ہوتا ہے، کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ نواز شریف اورا ٓصف زرداری گلے ملیں گے، بینظیر بھٹوا ور نواز شریف ایک میز پر بیٹھیں گے، حالات انسان کو ایسے رخ پر لے جاتے ہیں جہاں سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں، بڑے مفادات حاصل کرنے کیلئے چھوٹی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔اخونزادہ چٹان نے کہا کہ رینجرزکی کارروائیوں کے پیچھے چوہدری نثار ہیں، پیپلز پارٹی کیخلاف پریس کانفرنسیں کرنے والے چوہدری نثار دہشتگردوں کی کارروائیوں پر چپ سادھے رہتے ہیں، رینجرز وفاقی وزیر کے ماتحت ہیں، رینجرز کو تمام آپریشنز میں وزیراعلیٰ سندھ سے مشاورت کرنی چاہئے، برآمد ہونے والے اسلحہ سے متعلق جلد پتا چل جائے گا کہ یہ لائسنس یافتہ ہے یا نہیں، پیپلز پارٹی انتقامی کارروائی پر تحفظات کے اظہار کا حق رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں الزامات کی بنیاد پر لوگوں کو پکڑاجارہا ہے، اگر الزامات کی بنیاد پر ہی لوگوں کو پکڑنا ہے تو رانا ثناء اللہ اور رانا مشہود کو بھی گرفتار کیا جائے، نیب نے پنجاب کا رخ کیا تو وزیراعظم اور ایم این ایز نے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ انور مجید جیسے بااختیار شخص کیخلاف چھاپوں پر سندھ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، اویس مظفر کے باہر جانے کے بعد انور مجید سندھ کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کے پاس دس پندرہ فیصد اختیارات ہی ہوتے ہیں، انور مجید کے پاس ان کی تمام شوگرملز اور ریونیو کے اختیارات ہیں، آئی جی سندھ کو بھی انور مجید کی شکایت پر ہی ہٹایا گیا ہے، آصف زرداری کی وطن واپسی پر سندھ میں تاثر تھا کہ کوئی نیا این آر او ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اب تبدیل ہورہا ہے، کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی احتساب ہونا چاہئے، پراسیکیوشن سندھ حکومت کے بجائے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے پاس ہونی چاہئے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ جمعے کے چھاپوں پر سندھ کی غریب عوام بہت خوش ہے، جنرل راحیل شریف کے جانے کے بعد سندھ میں تھوڑی مایوسی تھی، آصف زرداری کی وطن واپسی کے ساتھ ہی انور مجید کیخلاف کارروائی کی اچھی خبر ملی ہے، انور مجید ، آصف زرداری کیلئے بہت اہم شخصیت ہیں، آصف زرداری جس طرح ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کے حوالے سے سنجیدہ ہیں اسی طرح انور مجید کا معاملہ بھی لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے مفادات کیلئے آئی جی سندھ جیسے ایماندار افسر کو ہٹادیا، انور مجیدکی سندھ میں فلموں کے ولن جیسی دہشت پھیلی ہوئی ہے، انور مجید کو سندھ کی شوگرملوں پر قبضے کا ٹاسک ملا ہوا تھا، سندھ میں دیگر مالکان کے پاس چند شوگرملز ہی رہ گئی ہیں، سندھ میں لوگ اپنے کاروبار پر قبضہ کے ڈر سے اپنی پارٹیاں چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں، آصف زرداری پوری دنیا میں گھومتے رہے لیکن ڈاکٹرز نے انہیں صرف پاکستان جانے سے ہی منع کیا تھا۔طلعت حسین نے اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی قیادت کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مکمل طور پر سوئپ کیا ہے جو پی ٹی آئی کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے، جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ بلدیاتی حکومتیں کسی پارٹی کی مقبولیت کا معیار نہیں ہیں، اگر بلدیاتی حکومتیں، اسمبلیوں اور سینیٹ کے انتخابات کسی پارٹی کی مقبولیت کا معیار نہیں ہیں تو پھر کیا معیار ہوگا۔
تازہ ترین