• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے صدر کے نام ایک خط میں سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کشن گنگا اور رتلیے ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے معاملے پر ثالثی عدالت نہ بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ خط عالمی بینک کے اس خط کا جواب ہے جس میں ثالثی عدالت کی تشکیل روک کر پاکستان اور بھارت کو یہ معاملہ دو طرفہ بات چیت سے حل کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ بھارت کی جانب سے 1960ءکے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے آنے والے پاکستانی دریائوں کا پانی روکنے پر پاکستان نے عالمی بینک کو ثالثی عدالت کے چیئرمین کے ذریعے یہ معاملہ طے کرانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بھارت نے اس سلسلے میں غیر جانبدارانہ ماہر مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔ وزیر خزانہ نے اپنے خط میں عالمی بینک کے صدر کو سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور ثالثی عدالت کے چیئرمین کی فوری تقرری کے لئے کہا ہے۔ جب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستانی دریائوں کا ایک ایک بوند پانی روکنے کی اشتعال انگیز دھمکی دی ہے، اس معاملے میں عالمی بینک کے فوری ردعمل کی ضرورت بڑھ گئی ہے جو سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے۔ بات دو طرفہ حل کی طرف چلی گئی تو بھارت مسئلہ کشمیر کی طرح پانی کے مسئلہ پر بھی طاقت کی سیاست شروع کردے گا جس سے برصغیر کا امن تباہ ہو سکتا ہے۔ عالمی ثالثی عدالت کی تشکیل نہ کی گئی تو وزیر خزانہ کے بقول پاکستان کے مفادات اور حقوق کو سخت نقصان پہنچے گا اس لئے عالمی بینک کو سندھ طاس معاہدے کے تحت حق و انصاف کے تقاضوں کے مطابق پاکستان کے مطالبے پر فوری توجہ دینی چاہیے اور بھارت کو آبی جارحیت سے روکنے کیلئے بلاتاخیر ثالثی عدالت کے چیئرمین کا تقرر کرکے یہ معاملہ اس کے سپرد کرنا چاہئے۔ بھارت کو بھی چاہئے کہ پاکستان دشمنی ترک کرکے پاک و ہند کے پونے دو ارب عوام کا امن خطرے میں نہ ڈالے اور ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے کو اپنائے۔

.
تازہ ترین