جہلم میں قتل ہونے والی خاتون کے بیٹےعمار کو بھی حراست میں لیے لیا گیا ہے، پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کے وقت 14سالہ بیٹا عمار بھی والدین کے ساتھ تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عمار نے بیان دیا ہے کہ اس کے ماں باپ میں اکثر پیسوں کی وجہ سے جھگڑا ہوا کرتا تھا، میں نے پاپا سے کہا کہ مجھے گن چلانا سکھائیں، پاپا نےمیرے ہاتھ پکڑکر پستول سے ہوا میں پہلا فائر کیا۔
عمار نے یہ بھی کہا ہے کہ دوسرے فائر کی آواز بہت زیادہ تھی، میں نے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے، جب دیکھا تو میری ماں گری ہوئی تھی، پھرماں کو اسپتال لے گئے۔
دریں اثناء جہلم میں قتل کی گئی خاتون کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ ملزم شہباز نشے کا عادی ہے اور اکثر عظمیٰ بی بی سے جھگڑتا رہتا تھا، عظمیٰ 17 سال بعد 10 دن کے لیے جرمنی سے آئی تھی۔
بہنوئی کا مزید کہنا ہے کہ شہباز اکاؤنٹ کھلوانے کے بہانے عظمیٰ کو سسرال لے گیا، گولی مارنے کے بعد بتایا گیا کہ عظمیٰ کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔