کراچی (اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیوایم کے رہنما رئوف صدیقی کے خلاف درج23 مقدمات میں متحدہ کے قائدالطاف حسین سمیت دیگر رہنمائوں کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ اے ٹی سی کورٹ کے جج بشیر احمد کھوسو نے سماعت کی۔ استغاثہ کے مطابق ایم کیوایم کے رہنما رئوف صدیقی کے خلاف شہر کے مختلف23 تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی ملکی سالمیت کے خلاف تقریر میں انہوں نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ جبکہ ان مقدمات میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین ،فاروق ستار، نامزد میئر وسیم اختر، ریحان ہاشمی، نسرین جلیل،زاہدہ بیگم، خوش بخت شجاعت،خواجہ اظہار الحسن، کاظم رضا، کامران احمد، محمد عارف خان ایڈووکیٹ ، ضمیر الحق، طیب ہاشمی، کامران عثمانی، نعیم قریشی، خالد مقبول صدیقی،سلمان مجاہد بلوچ، سیف یار خان، اسلم ممتاز،رشید گوڈیل، قمر منصور، کیف الوریٰ، وسیم قریشی، نورجہاں زادی،کشور زہرہ اور جمال سمیت 50 سے زائد رہنمائوں کو نامزد کیا گیا تھا جنکے بارے میں کیس کےتفتیشی افسر عبدالواسع جوکھیو نے عدالت کو بتایا کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، لہٰذا مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو مہلت دیتے ہوئے مذکورہ ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ایک بار پھر جاری کردیئے۔ جبکہ عدالت نے رئوف صدیقی کی ضمانت میں بھی توسیع کردی۔ وکیل صفائی کی جانب سے دلائل کیلئے مہلت طلب کیے جانے پر عدالت نے مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 15جنوری کیلئے ملتوی کردی۔ پیشی کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے رئوف صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقبالی بیان موجود ہے کہ ان کے اسپتال میں طالبان رہنما کا علاج ہو ا۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ عمران خان کیخلاف دہشت گردوں کے علاج کا مقدمہ درج کیا جائے۔ عمران خان کے بیان پر سب خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ڈاکٹر عاصم کو معمولی سے کام کیلئے بھی فون نہیں کیا۔ جبکہ ڈاکٹر عاصم نے اپنے بیان کی خود تردید کی ہے۔ رئوف صدیقی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ کسی ملزم کے بیان پر کسی شخص پر مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔