لاہور (اکنامک رپورٹر) وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا حکومت کے مابین پاک چائنہ اکناک کاریڈور کے معاملات پر بڑی حد تک مفاہمت ہوگئی ہے اور وفاقی حکو مت نے خیبر پختونخوا حکومت کا ٹیکسلا سےجند ، کوہاٹ، کرک اور ڈیرہ اسماعیل کے روٹ کی سڑک کو دو رویہ سے چار رویہ کرنے کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے متذکرہ روٹ کیلئے 30ارب روپے مختص کر دیئے ہیں۔ اس روٹ کے لئے سروے شروع کر دیا گیا اور فزیبلٹی مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کو اعتراض تھا کہ ٹیکسلا سے ایم ون موٹر وے تلہ گنگ، میانوالی سے ڈیرہ اسماعیل خان تک جانے والےر وٹ جو کہ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کے تحت بن رہا تھا، کی تعمیر سے صرف صوبہ پنجاب کو فائدہ پہنچے گا اور سی پیک کے ثمرات سے صوبہ خیبر پختونخوا محروم رہے گا۔ اس اعتراض کو دور کرنے کے لئے صوبہ خیبر پختونخوا حکام نے متبادل روٹ کو چار رویہ کرنے کا مطالبہ کیا جسے وفاقی حکومت نے منظور کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مفاہمت کے بعد ترقی اور منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے گزشتہ ہفتہ کے دوران بیجنگ سے اسلام آباد آتے ہوئے ایک ہی جہاز میں سفر کیا اور وزیر منصوبہ بندی نے اصرار کرکے انہیں ساتھ بٹھایا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس چار رویہ سڑک پر خیبر پختونخوا حکومت نے چار منصوبوں پر کام شروع کر رکھا ہے جس کے تحت جنوبی اور شمالی وزیرستان کے پچاس ہزار اور صوبہ خیبر پختونخوا کے دو لاکھ افراد کو روزگار حاصل ہوگا۔ اس ضمن میں خیبر پختونخوا کی پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین غلام دستگیر نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ کے دوران چین میں قیام کے دوران پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کے منصوبہ پر وفاقی حکومت کے نمائندہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور خیبر پختونخوا کے نمائندہ اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک ایک ہی پیج پر تھے اور دونوں رہنمائوں کا آپس میں گرم جوشی کا تعلق رہا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ٹیکسلا سے ڈیرہ اسماعیل خان کے متبادل روٹ بننے سے اکنامک کاریڈور کیلئے دو راستے مل جائیں گے جس سے سامان کی نقل و حمل میں آسانی اور برآمدات میں اضافہ کے امکانات بڑھ جائیں گے ۔