کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کلین چٹ کے ساتھ 2018ء کے انتخابات میں جاناچاہتے ہیں، پی ٹی آئی کی خواہش جو بھی ہو الیکشن 2018ء میں ہی ہوں گے، وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے کیس علیحدہ علیحدہ لڑنا ہماری ضرورت ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہی تھیں۔ پروگرام میں پاناما کیس کے معاملہ پر ماہر قانون بابر ستار اور پی ٹی آئی کے رہنما اسحاق خان خاکوانی سے گفتگو کی گئی جبکہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق بحث میں مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا اور پیپلز پارٹی کے رہنما عمران ظفر لغاری شریک تھے۔ اسحاق خاکوانی نے کہا کہ نواز شریف کو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبل از وقت الیکشن کرانے کا اعلان کرنا چاہئے۔ بابر ستار نے کہا کہ عدالت وزیر اعظم کیخلاف فیصلہ نہیں دیتی تب بھی انہیں کلین چٹ نہیں ملے گی۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کی حمایت نہیں کرسکتے۔ کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کو فوجی عدالتوں میں فوری توسیع کرنی چاہئے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو احساس ہوگیا ہے کہ پاناما کیس کتنا مضبوط ہے اسی لئے اب وہ عوامی عدالت کی بات کررہے ہیں، وزیر اعظم کا چونکہ پاناما پیپرز سے تعلق نہیں ہے اس لئے عدالت میں بھی آج پاناما کا ذکر نہیں ہوا، پی ٹی آئی پاناما پر سیاست نہ کرے بلکہ عدالت میں قانونی طور پر کیس لڑے، ہم عدالت میں تمام ثبوت اور دستاویزات دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار جھوٹے الزامات لگانے سے پی ٹی آئی کو نقصان ہورہا ہے، وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے کیس علیحدہ علیحدہ لڑنا ہماری ضرورت ہے، کلین چٹ کے ساتھ 2018ء کے انتخابات میں جانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کی خواہش جو بھی ہو الیکشن 2018ء میں ہی ہوں گے۔ اسحاق خاکوانی نے کہا کہ وزیر اعظم کے اہل یا نااہل ہونے کا فیصلہ عدالت کرے گی، عدالت جو بھی فیصلہ کرے عوام کی عدالت بھی ہے، سیاسی نوعیت کے معاملات پر عوام مجرمانہ سرگرمی پر توجہ دینے کی بجائے اپنی جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں، عوام میں پی ٹی آئی کیلئے جگہ بڑھتی جارہی ہے، نواز شریف کو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبل از وقت الیکشن کرانے کا اعلان کردینا چاہئے، اگر ایمانداری سے انہیں ووٹ مل جاتے ہیں تو دوبارہ آجائیں گے اور ووٹ نہ ملے تو سمجھ آجائے گی کہ لوگ ان کی کہانی پر کتنا یقین کرتے ہیں۔ بابر ستار نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے پاناما کیس میں پاکستان کے قابل وکیلوں کی قانونی ٹیم کا چناؤ کیا ہے، وزیر اعظم کے وکیل نواز شریف اور ان کے بچوں کو الگ کر کے پیش کررہے ہیں جو قانونی طور پر اچھی حکمت عملی ہے لیکن اخلاقی لحاظ سے معاشرہ اس بات کو قبول نہیں کرتا ہے، قطری شہزادے کا خط ہمارے معاشرے میں ہضم ہونے والا نہیں ہے، پی ٹی آئی کی سیاسی مہم کا مسلم لیگ ن کو نقصان ہوا ہے، عدالت وزیر اعظم کیخلاف فیصلہ نہیں دیتی تب بھی انہیں کلین چٹ نہیں ملے گی، جب تک وہ جواب نہیں دیں گے سوالات اپنی جگہ موجود رہیں گے۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کی حمایت نہیں کرسکتے ہیں، فوجی عدالتوں کیلئے دو سال پہلے دل پر پتھر رکھ کر ووٹ دیا تھا، ہم نے حکومت کو انصاف کے نظام میں بہتری کیلئے دو سال دیئے لیکن قانون سازی نہیں کی گئی، حکومت ابھی تک فوجی عدالتوں کی توسیع کیلئے بل ہی نہیں لائی ہے، فوجی عدالتوں سے متعلق بحث چوہدری نثار کی نااہلی کی وجہ سے ہورہی ہے، وزیر داخلہ اصلاحات لے آتے تو بحث کی ضرورت نہیں پڑتی۔ کامل علی آغا نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف عدالتی نظام کی ناکامی پر فوجی عدالتیں بنائی گئی تھیں، آج بھی یہ جواز اسی طرح موجود ہے لہٰذا حکومت کو فوجی عدالتوں میں فوری توسیع کردینا چاہئے، سیاسی جماعتوں نے باامر مجبوری فوجی عدالتوں کے قیام پر رضامندی ظاہر کی تھی، حکومت نے عدالتی نظام میں اصلاحات کیلئے کچھ نہیں کیا ہے، حکومت کی بڑی کوتاہی ہے کہ بل کی مدت ختم ہونے کے بعد فوجی عدالتوں میں توسیع کی بات شروع کی ہے، پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے معاملہ پر پوائنٹ اسکورنگ کی طرف نہ جائے، عدالتی نظام میں اصلاحات اور قانون سازی کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔ اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے میزبان طلعت حسین نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغان حکومت نے الزام لگایا ہے کہ فاٹا میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں، افغانستان میں دہشتگردی کے واقعات کو پاکستان سے جوڑنے کے رجحان کا ہمیں تدارک کرنا ہوگا، اگر کوئی گروپ یا فرد افغانستان میں کارروائیوں کیلئے پاکستان کی سرزمین استعمال کرتا ہے تو اس کا قلع قمع کرنا ہوگا۔