• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کا حل دو قدم ہے
اقوام متحدہ کے نئے سربراہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ ہیں، ترجمان۔ مسئلہ کشمیر کے حل پر اقوام متحدہ اس وقت بھی قدرت رکھتا تھا جب اس نے کشمیر کی تقدیر سے متعلق قرار دادیں منظور کی تھیں، مگر یہ ان قوتوں کی مرضی نہ تھی کہ یہ مسئلہ حل ہو جن کی اردل میں ہمیشہ اقوام متحدہ کا ادارہ رہا جس کے پلیٹ فارم پر قومیں کبھی دل و جان سے متحد نہیں رہیں، بلکہ وہ ہر اس فیصلے کو پذیرائی دینے کے لئے ایک ہجوم کا کردار ادا کرتی رہیں اور بھارت سے بڑھ کر ایک یا دو بڑی طاقتیں ’’حل‘‘ روکے بیٹھی ہیں، اگر آج بھارت پر سے مسئلہ کشمیر کے حل نہ کرنے کا دبائو اٹھ جائے تو یہ کوئی اتنی بڑی مشکل نہیں جو مذاکرات کے ذریعے ٹل نہ سکے، اقوام متحدہ کے نئے سربراہ کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں اور پُر امید ہیں کہ وہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ ہیں، تو اس کا حل 1947سے ان کی ٹیبل پر موجود ہے، اگر ان کی سنجیدگی اس عظیم عالمی ادارے کو چند قوتوں کے اثر سے آزاد کرا سکتی ہے تو ہم مان لیں گے کہ واقعی نئے سربراہ آ چکے ہیں، بصورت دیگر یہ صرف کرسی نشین کی تبدیلی سے بڑھ کر کچھ نہ ہو گی، اس دنیا کو اب صرف امن ہی بچا سکتا ہے، کیونکہ اب وہ وقت دور نہیں کہ انسانیت آپس میں نوالہ تک شیئر نہیں کرے گی تو اپنی موت آپ مر جائے گی، نئے سیکرٹری جنرل اگر مسئلہ کشمیر پر توجہ دیں تو اس کا حل پیچیدہ ہے نہیں بنایا گیا ہے بس ان کو اپنی کرسی کا اختیار کلی طور پر حاصل کر کے آگے بڑھنا ہو گا، ہم نہیں چاہتے کہ دنیا میں رنگ نسل مذہب اور زبان کی بنیاد پر بلاک وجود میں آئیں، اس چھوٹی سی دنیا کے لئے ایک ہی اقوام متحدہ کافی ہے، بشرطیکہ یہ ادارہ آزاد رہنے دیا جائے اور یہ بلا امتیاز عدل کرے، اگر فرض کیا امریکہ اس گلوبل ویلیج کا چوہدری بننا چاہتا ہے تو چوہدری صاحب کو اپنے گائوں سے پیار کرنا ہو گا۔ گائوں والوں کے پائوں کے کانٹے نکالنا ہوں گے، دنیا سے ہتھیار پرستی کو منفی کر کے امن کی دنیا میں اس طرح بسانا ہو گا کہ ہر طرف سے چوہدری صاحب کی واہ واہ ہو۔
٭٭٭٭
حسین ماضی ہی حال بنے گا!
افغان اور را خفیہ ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ پاکستانی سفارتخانے پر دھاوا، را سازشیں کر رہی ہے:پاکستان دفتر خارجہ، ہمیں ماضی کی طرح آج بھی یقین ہے کہ افغانستان، پاکستان بھائی بھائی ہیں، دونوں ملکوں کے عوام کی کتنی ہی قدریں مشترک ہیں، لیکن جب سے بھارت نے افغانستان میں اپنی ریشہ دوانیاں بوسیلۂ امریکہ شروع کی ہیں، افغان عوام کے دلوں میں بتکلف پاکستان سے نفرت ڈالنے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے، افغان حکومت کی وہ خفیہ ایجنسیاں جن کا نصاب اپنا نہیں را کے ساتھ ملا دی گئی ہیں اور اب افغانستان کو پاکستان سے نفرت کا مورچہ بنا کر ہر روز کوئی نہ کوئی شرارت کی جاتی ہے، مگر ترکیب میں ایک ہے قوم رسول ہاشمی ﷺ، اس لئے زیادہ دیر اور زیادہ دور تک ’’را‘‘ شاید افغانستان میں ٹک نہ سکے اور دنیا دیکھے گی کہ ایک دن افغانستان ہوش میں آئے گا اور اپنی سرزمین سے را سمیت تمام شیاطین بیک بینی و دو گوش نکال باہر کرے گا، یہی وہ فطری چلن ہے، جو چل کے رہے گا افغانستان دانشِ عجم کا وہ دارالخلافہ رہا ہے جس نے مغرب کو سائنسز کی تعلیم دی، یہ سرزمین نہایت مردم خیز ہے، ہماری تاریخ کے ہر میدان سے تعلق رکھنے والے بڑے لوگ یہیں پیدا ہوئے، یہاں تک کہ ابوالوقت صوفیاء کرام یہیں سے ہجرت کر کے برصغیر پاک و ہند کی اصلاح کے لئے آئے اور ان کے مزارات آج بھی مرجع خلائق ہیں ایام کی گرش کسی سی آئی اے، را یا افغان خفیہ ایجنسی کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس کے ہاتھ ہے جس کا ہاتھ سب کے ہاتھوں پر ہے، تھوڑی دیر ہے زیادہ اندھیر نہیں حق کی حکمرانی اٹل ہے، آ کے رہے گی، باطل جا کے رہے گا، یہ شر تو خیر کو ممتاز کرنے کے لئے ہے حد سے نکلے گا تو کچلا جائے گا، کوئی تو ہے جو ہماری کارکردگی دیکھنا چاہتا ہے، جب بھی ہم نے ذرا بھی زور لگایا اپنی حالت بدلنے کے لئے تو وہ کیمیا اثر اور طاقتور حرکت میں آ جائے گا۔ افغانستان سے شرارت کوئی اور کر رہا ہے اور اس کے دن گنے جا چکے ہیں۔
٭٭٭٭
سنا ہے
عمران خان فرماتے ہیں:سنا ہے نیا قطری خط آ رہا ہے، 3ماہ کے لئے نیب حوالے کریں لٹیروں کو الٹا لٹکا دوں گا۔ خان صاحب آپ صرف ایک ادارے کو تین ماہ کے لئے حوالے کرنے کی بات کرتے ہیں آپ کو عوام نے 5سال کے لئے خیبر پختونخوا کا پورا صوبہ حوالے کر دیا، آپ نے اسے مزید الٹا دیا، تو نیب کے ذریعے لٹیروں کو کیا خاک الٹائیں گے، چھوڑیں یہ لن ترانیاں ، عاجزی اختیار کر کے اپنی سیاسی ساکھ بنائیں اگلے الیکشن کی تیاری کریں اور دہی پر شہد ڈال کر کھائیں کیوں چلتے گھوڑے کو چھانٹا مارتے ہیں جو لیڈر ’’سنا ہے‘‘ سے اپنی بات شروع کرے وہ سنی سنائی بات پر ہی کان دھرے گا، اور حدیث نبویؐ میں اس حرکت سے منع کیا گیا ہے،
ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری سیاست میں کچھ افراد رونقِ سیاست ہیں اس لئے لوگ اس کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیا کریں، خان صاحب، ان کے بھتیجے بلاول صاحب، شیخ صاحب، رانا ثناء اللہ صاحب یہ سارے اس لحاظ سے قیمتی ہیں کہ ایک ہلچل تو مچا رکھی ہے، یہاں تک کہ نواز شریف بھی اس دلکش منظر کو دیکھنے یہ کہتے ہوئے نکل پڑتے ہیں کہ ’’پلے نئیں دھیلہ کردی میلہ میلہ‘‘ الغرض ہمارا یہ پاک وطن اگر بالکل ہی پاک ہو گیا تو اس میں کوئی ہنس بھی نہیں سکے گا، گلے سڑے پھولوں کو کبھی کھا کے دیکھیں ان کا اپنا ہی سواد ہوتا ہے، اور جدید سائنسی تحقیق تو کہتی ہے ایسے پھل اینٹی کینسر ہوتے ہیں ہم تو اب بھی کہتے ہیں کہ عمران ہمارے ہیرو ہیں، وہ ورلڈ کپ جیت کے آئے اور یہ نعرہ لگانے تو بھی ان کا دل رکھنے کی خاطر تیار ہیں کہ عمران ساڈا آوے ای آوے پر کیتھوں؟
٭٭٭٭
نوحہ غم یا نغمہ شادی
....Oاسحاق ڈار3:سال میں تقریباً 33 کھرب 73ارب روپے کا قرض لیا،
یہ نوحہ غم ہے یا نغمہ شادی؟
....Oشاہی سید:شراب پینے والوں کو موت کی سزا ہونی چاہئے، چرس درویشی نشہ ہے،
خود کو بچانے کا کیا درویشی نسخہ ہے۔
....Oشہباز شریف:پینے کے صاف پانی پروگرام کی نگرانی خود کروں گا،
ایسا کیا تو بعید نہیں کہ جنت پا لیں، یہ پروگرام آب حیات اسکیم ہے،
....Oزرداری دبئی، بلاول امریکہ سے واپسی پر انتخابی مہم چلائیں گے،
عوام کے ساتھ ’’وابستگی‘‘ کا یہ عالم تو بھٹو کے دور میں بھی نہ تھا،



.
تازہ ترین