سیالکوٹ(جنید آفتاب سے) ریلوے اسٹیشن سیالکوٹ پانچ سال سے زائد عر صے سے ویرانی کا منظر پیش کررہا ہے۔ تاریخی اہمیت کا حامل سیالکوٹ ریلوے اسٹیشن جہاں سے لاہور، فیصل آباد، پنڈی، نارووال، چک امرو سمیت دیگر شہروں کے لئے مسافر اور مال برادر ٹرینیں روانہ ہوتی تھیں مگر ٹرینوں کی بندش اور ریلوے حکام کی عدم دلچسپی سے اب یہ ویرانی کا منظر پیش کررہا ہے۔ اسٹیشن ماسٹر اور ریلوے ڈاکٹرز کی رہائش گاہوں کے دروبام مکمل طور پر ختم ہو نے کے قریب ہیں جہاں سے ریلوے کالونی کے مکینوں نے اینٹیں، کھڑکھیاں، دروزا اور دیگر سامان تک غائب کردیا ہے۔ ریلوے ریسٹ ہاوس اور ڈاک بنگلہ کی حالت زار ناقابل بیان ہو چکی ہے جبکہ گارڈز اور ڈرائیور رومز کی حالت غیر تسلی بخش ہونے کے ساتھ ساتھ ریلوے گوداموں اورریلوے کمپاونڈ پر ریلوے اراضی پر قائم کمرشل پلازوں کے مالکان سمیت دیگر افراد نے کار پارکنگ قائم کر رکھی ہے جس سے ناصرف گوداموں کی افادیت متاثر ہورہی ہے جبکہ ریلوے کمپاونڈ میں کھڑی گاڑیاں سیکورٹی رسک بن چکی ہیں۔ ریلوے ویلفیئر شاپ کو ختم کرکے وہاں موٹر سائیکل سپیئر پارٹس والوں نے قبضہ جما رکھا ہے جبکہ ریلوے پھاٹک پیرس روڈ سے ملحقہ ریلوے کی بیرونی دیوار ٹوٹ چکی ہے۔ ٹوٹے پھوٹے کوارٹروں کو مویشیوں کے بارے میں تبدیل کر کے کاروباری مقاصد کے لئے غیر متعلقہ لوگ استعمال کررہے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن کے ساتھ ساتھ گزرنے والے گندے نالے کی صفائی کئے تقریبا15سے 20سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ گندی جگہ آوارہ کتوں، مچھروں اور مکھیوں کا مسکن بن چکا ہے جسکی جانب ریلوے حکام توجہ دینے سے گریزاں ہیں۔ رابطہ پر ریلوے اسٹیشن حکام نے بتایا کہ انکی نشاندہی کے باوجود ابھی تک اعلیٰ حکام کی جانب سے مسلسل چشم پوشی کی جارہی ہے۔ شہری حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے سیالکوٹ ریلوے اسٹیشن کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لئے بند ہونے والی گاڑیوں کے دوبارہ چلانے کے ساتھ ساتھ اسٹیشن کی حالت زا ر کو بہتر بنایا جائے۔