اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے جمع کرائی گئی سپریم کورٹ میں پٹیشن ہی تضادات کا مجموعہ ہے،عمران خان کو قوم کو گمراہ کرنے اور جھوٹ بولنے پر بھی غیرمشروط معافی مانگنی چاہئے۔ وزیراعظم نے عدالت سے کوئی استثنیٰ نہیں مانگا ہے نوازشریف نے خود عدالت کو کہا تھا کہ وہ پاناما لیکس کیس کی سماعت کرے۔ان خیالات کا اظہاروزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ،خواجہ آصف ،خواجہ سعدرفیق اور طلال چوہدری نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک طرف یہ مطالبہ ہے کہ منی لانڈرنگ ٹیکس چوری اور دیگر الزامات کی تحقیق کی جائے اور دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ٹیکس چوری کی ہے۔مگر اب ان کا وکیل اور وہ خود اس الزام سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر کو پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عدالت سے کوئی استثنیٰ نہیں مانگا، نواز شریف نے خود عدالت کو کہا تھا کہ وہ پانامہ لیکس کیس کی سماعت کرے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ استثنیٰ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مانگا اور اس کے ساتھ الیکشن کمیشن کے حوالے سے بیان پر غیرمشروط معافی بھی مانگی۔عمران خان نے نوازشریف پر چار الزام لگائے اور ثبوت ایک کے بھی پیش نہیں کئے۔ تمام عوام اور اراکین پارلیمنٹ پر جو قانون لاگو ہوتا ہے وہی قانون وزیراعظم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔اطلاق دوسرے پار لیما ن کے لوگوں پر ہوتا ہے وہی قانون وزیراعظم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔آج ہمارے وکیل نے عدالت کے سامنے تفصیلی دلائل دیئے ہیں اور ثابت کیا کہ عمران خان کے الزاما ت جھوٹے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدر ی نے کہا کہ جو جماعت پہلے پارلیمان میں جانے کو وقت کا ضیاع اور وہاں موجود اراکین پارلیمنٹ کو چور لٹیرے سمجھتی تھی آج اس کے سربراہ خود پارلیمان کی تقریر کا سہارا لے رہے ہیں اور چند تقریروں کے تضادات کو اجا گر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹن میچ ہارنے کے بعد ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں۔ عمران خان 2013ء کے الیکشن اور اس کے بعد تمام میچوں میں ہار گئے ہیں اگر وہ ریٹائرمنٹ نہیں لیتے تو کم از کم جھوٹ بولنے سے ریٹائر ہو جائیں۔ عمران خان کے قریبی لوگوں نے مجھے مبارکباد دی ہے کہ آپ پانامہ کیس میں جیت گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون کی شق پڑھنے اور مانگنے میں بہت فرق ہے۔ اگر وزیراعظم نے استثنیٰ مانگنا ہوتا تو وہ اپنے بیان حلفی میں اس کا ذکر کر دیتے۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اخباری تراشوں اور انٹرنیٹ کی معلومات پر کیس دائر کیا تھا،ان کا کیس اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔پی ٹی آئی اب منی لانڈرنگ اور کرپشن کا نام نہیں لے رہی ہے،پی ٹی آئی اب صرف وزیراعظم کی تقریر سے متعلق بات کررہی ہے۔وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست میں جتنے رنگ اور موقف عمران نے بدلے اتنے کسی گرگٹ نے بھی نہیں بدلے۔ہمارا حساب لیتے لیتے الیکشن کمیشن سے معافی مانگنے پر مجبور ہوگئےہیں،اب عدالتو ں اور اداروں کو دباؤ میں لانے کی سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔تحریری معاہدوں سے مکر جانے والوں پر 62 ، 63 لاگو ہونا چاہیے۔عمران خان ردی کا ٹرک لیکر سپریم کورٹ آئےان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ن لیگ کے رہنما دانیال عزیز نے کہاکہ امید ہے الیکشن کمیشن کی طرح پاناما کیس میں بھی عمران خان جلد تحریری معافی مانگیں گے۔دانیال عزیز نے کہا کہ بچو عمران خان، آپ کا وقت آرہا ہے، ہمارے وکیل نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کی تقریر پر تفصیلی دلائل دیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ قلابازی ماسٹر جگہ جگہ معافی مانگ کر اب معافی خان بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کرپٹ لوگوں کے ساتھ پھرتے ہیں۔مسلم لیگی رہنما مائزہ حمید نے کہا مریم نواز2018 کے الیکشن میں عمران خان کے لیے خطرہ نظرآرہی ہیں،اس لیے انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کیلیفورنیا کے کیس میں سب سے پہلے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عمران خان نا اہل ہوتے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما محسن رانجھا نے کہا کہ عدالت نے عمران خان سے ثبوت مانگے تھے اور وہ اب بیانات دینے پر آ گئے ہیں۔عمران خان کے ثبوتوں پر پکوڑے تو فروخت ہو سکتے ہیں ، لیکن عدالت میں انکی بنیاد پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔