کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئر مین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے 30دنوں میں کراچی کے مسائل حل نہ کئے تو ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے، ایم کیو ایم والوں سے کہتا ہوں کہ اگر ان کے پاس اختیار نہیں ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں، کراچی کی امانت میں کسی کو بھی خیانت کرنے نہیں دینگے اور جو عناصرآج تک اس امانت میں خیانت کے مرتکب ہوئے انکے جعلی مینڈینٹ کو آج عوامی عدالت سے حاصل ہونے والے حمایت اور مینڈینٹ کے ساتھ ا نکی نام نہاد حکمرانی کے بت کو پاش پاش کر دینگے ، کراچی کے حال کو بگاڑنے والے اس ملک کے مستقبل کو نیست و نابوت کرنا چاہتے تھے، ’را‘ کے ایجنٹ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج کراچی اور دیگر شہروں میں مصروف ہو اور سرحدوں سے اس کی توجہ ہٹائی جائے، میں پاکستان چلانے والوں کو کہتا ہوں کہ کراچی نے فیصلہ دیدیا ہے، جس شخص نے شہر کے نوجوانوں کو برباد کیا ، آج وہ الطاف حسین عبرت کا نشان بن گیا ہے، جیلوں میں قید اور لاپتہ افراد کی وجہ سے الطاف حسین کی سانسیں چل رہی ہیں،جب بھی الطاف حسین کا نام آئے گا آئندہ نسلوں کو سر جھکانا پڑے گا، ’را‘ نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ اس شہر میں لوگوں میں دوریاں پیدا کیں، لسانی اور فرقہ وارانہ فسادات کرائے، مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا الزام لگانے والوں سے کہتا ہوں کہ میری طاقت میرا رب ہے، پہلے ہم الطاف حسین کے لیے نکلتے تھے اور اب عوام کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں، کے الیکٹرک نے غلط بلنگ کے ذریعہ شہر کے لوگوں نے 62 ارب روپے کمائے ہیں ۔ ہم اسے متنبہ کرتے ہیں کہ 62 ارب روپے لوگوں کو واپس کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے تبت سینٹرپر منعقدہ بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صدر انیس قائم خانی، سیکرٹری جنرل رضا ہارون ، انیس ایڈووکیٹ ، حفیظ الدین ڈاکٹر صغیر احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض وسیم آفتاب نے انجام دیئے ۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ماؤں بہنوں، بچوں بزرگوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی وکلاء کی ایک بہت بڑی تعدادبھی اس پنڈال میں موجود ہیں اس شہر میں بسنے والی تمام قومیتوں، مسالک اور مذاہب کے لوگوں تم سب کو مبارک ہوں اس جلسے کومیڈیا کی آنکھ سے دیکھنا مشکل نظر آرہا ہے کراچی کے شہریوں کو ہمیشہ الطاف حسین یا کسی بھی نام کی ایم کیو ایم سے جوڑا جاتا رہا ہے لیکن اردو بولنے والوں کے مینڈینٹ کو ’را‘ کے ہاتھوں سے بیچ دیا گیا اور اس ملک کے حکمران اپنے مفادات کی خاطر الطاف حسین کو استعمال کرتے رہے ، علم والوں ،شعور والوں پاکستان بنانے والوں اور محب وطن لوگوں نے ہر قسم کی ایم کیو ایم چاہے وہ پولیو زدہ ہو یکسر مسترد کردیا ہے ، آج مہاجر، بلوچ، پنجابی، پختون، سرائیکی، ہزارہ وال، گلگتی اور دیگر قومیتوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا ہے ، اب ہم ایک قوم بن کر اس ملک و قوم کی خدمت اور ترقی کیلئے اپنا مشترکہ کردار ادا رکریں گے، عوامی عدالت نے آج جو فیصلہ لینا ہے اس میں واپس پلٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اب عوامی عدالت مینڈیٹ دے چکی ہے اور حکمرانوں کی نیندیں اب حرام کردیں گے، مصطفی کمال اللہ تعالی کی اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے اور اسی کی مدد سے اپنی قوم کو ’را‘ کے ایجنٹوں سے نہ صرف نجات دلائے گا بلکہ اس ملک و ملت کو اس کی حقیقی حیثیت دلوائے گا، یہ قوم اب برائی میں پڑے گی نہ ہی ظلم سہے گی اورنہ ہی مزید لوگ لاپتا ہوںگے ، کراچی کے لوگوںنے اب ہتھیار نہیں اٹھانے اب قلم ، کمپیوٹر اور تہذیب ہمارا ہتھیار ہوگی ،کراچی کے ہر علاقے میں اب تمام قومیتیں ایک دوسرے کا استقبال کرتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم سے غلطی ہوئی کہ ایک شخص کو اپنا مسیحا سمجھا، ماؤں نے اپنے بچے قربان کیے لیکن اف تک نہ کی، ہمارے ساتھ دھوکہ ہوگیا،اب مینڈیٹ تقسیم نہ ہونے کی باتیں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں وہ آج کا عوامی سمندی دیکھ کر اپنا تجزیہ تبدیل کریں، شہر میں بجلی، پانی، گیس اور بلدیاتی نظام بری طرح سے ناکال ہوچکا ہے، کراچی میںلگنے والے بجلی کے 3500میگا واٹ منصوبے میں سے کراچی کا حصہ دیا جائے،غذائی اجناس کی کمی، صحت کے مسائل اور گندا پانی پینے کی وجہ دے لاکھوں بچے قبرستان کی نظر ہوگئے ہیں، سی پیک کا راگ الاپنے والے اب بچوں اور ا نکی ماؤں پر رحم کریں ، پاکستان کو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ جو لوگو ںکو سدھارنا ان کا کام تھا پاک سرزمین پارٹی نے انجام دیا ہے، مصطفی کمال کا کوئی فائدہ نہیں صرف معاشرے کے لوگوں کو سیدھی راہ پر لانا ہے، میرے پیچھے لگ کراپنی تعلیم، کاروبار ، روزگاراور زندگیا ں خراب نہ کریں، اپنے والدین کی خدمت کرو او ر میرے لیے بھی دعا کرو۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی ھکومت کو 30 دن کا وقت دیتا ہوں کہ کراچی کے مسائل حل کرو ۔ اب یہ بات ختم ہو گئی کہ کراچی کے وارث نہیں ہیں ۔ اب یہ ڈراما ختم ہو گیا ۔ ملک کے حکمران ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ صاحب یہ کراچی سندھ کو 90 فیصد کما کر دیتا ہے ۔ اے کراچی کی حکمرانی کرنے والوں، چوروں کا ساتھ دینے والوں تم مینڈیٹ لینے آئے تھے ۔ آج ٹی وی میں بیٹھ کر کہتے ہو کہ ہمارے پاس اختیار نہیں ہے جب ووٹ لینا تھا تو اس وقت تو کہتے تھے ہمیں ووٹ دو ۔ ہم تمہارے لیے آسمان سے تارے توڑ کر لائیں گے ۔ اگر 3o دن کا وقت دیتا ہوں نہیں تو استعفے دے دو ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جلسے میں بھرپور شرکت کرکے فائنل جیت لیا ہے۔ پاکستان میں ایسی کوئی سیاسی جماعت پیدا نہیں ہوئی ، جو 10 ماہ میں اتنا بڑا جلسہ کر سکے ۔ کراچی کے عوام نے جلسے میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے شہر کو تباہ کرنے والوں کو پیغام دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ مصطفی کمال کے ساتھ ہیں۔ میں کراچی کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ آج میں دعویٰ کرتا ہوں کہ جلسے کا ایک سرا تبت سینٹر سے شروع ہو رہا ہے لیکن دوسرا سرا نظر نہیں آ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال وہ شخص ہے ، جس نے 4 سال میں اس شہر کا نقشہ تبدیل کر دیا تھا ۔ مصطفی کمال کراچی کا مقدمہ لڑے گا ۔ انیس خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ وہ ایم کیو ایم ختم ہو گئی ، جس کے جلسے کے متعلق بات کی جاتی تھی ۔ آج ہم کہتے ہیں کہ کوئی ایم کیو ایم موجود نہیں ہے ۔ ایم کیو ایم کو تو یہاں پر موجود قیادت چلایا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ظالم شخص نے ایک عظیم طارق نہیں، ایک ڈاکٹر عمران فاروق نہیں بلکہ ہزاروں عظیم طارق اور ڈاکٹر عمران فاروق کا خون بہایا ہو گا۔ خدا کے واسطے اب بس کرو، عوام کی جان چھوڑو۔ انہوں نے آج مصطفی کمال کراچی کو صاف کرنے اور شہر کو پرامن بنانے کا نسخہ دیں گے ۔ڈاکٹر صغیر احمد نے کہاکہ آج کراچی نے فیصلہ دے دیا ہے۔ آج کراچی کے بچے ، بوڑھے ، جوان اور خواتین سب مصطفی کمال کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے آج ان کو مسترد کر دیا ، جنہوں نے انکی ضرورت پوری نہیں کی۔ کراچی وہ امانت ہے، جو پاکستان کی ضمانت ہے۔ جو کراچی کا حال ہے، وہی پاکستان کا مستقبل ہو گا۔ اشفاق منگی نے کہا کہ کراچی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی اور معیشت ہے۔ اسی لیے ہم نے آج کا جلسہ منعقد کیا ہے کیونکہ حکمرانوں سے ہمیں بات کرنی ہے۔ کیا ہمیں پانی، روزگار نہیں دو گے۔ حکمرانوں اپنا قبلہ درست کر لو۔ کراچی، نواب شاہ ، حیدر آباد ، سندھ کے تمام شہر کچرے کے ڈھیر بن چکے ہیں ۔ اگر آپ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو آپ کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔وائس چیئرمین افتخار رندھاوا نے کہا کہ کراچی کے لوگ اب کہہ رہے ہیں کہ اگر ہمارے لیے ترقی نہیں ہے تو ہمیں 30 سال پرانا کراچی ہی لوٹا دیا جائے۔ ایگزیکٹو کونسل کی رکن بلقیس مختار نے کہا کہ میں یہاں تقریر کرنے نہیں بلکہ مصطفی کمال اور انیس قائمخانی کو جلسے کی مبارکباد دینے آئی ہوں ۔ اب مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کا چرچہ ہو گا۔ اب عوام کا مقدمہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار نہیں قلم اور کتابیں دیں گے ۔ آسیہ اسحاق نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے آج جمع ہو کر ’را‘ کے ایجنٹوں کو للکارا ہے ۔ اگر مودی نے ہمارا پانی بند کیا تو ہم اس کی سانسیں بند کر دیں گے۔