کراچی (ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ریڈ وارنٹ کے باوجود الطاف حسین کو پاکستان واپس لانا آسان نہیں ہوگا ، دیکھنا ہوگا کہ الطاف حسین کو جن جرائم سے جوڑا جارہا ہے وہ برطانیہ میں بھی جرائم سمجھے جاتے ہیں یا نہیں، الطاف حسین صرف برطانوی شہری ہی نہیں ان کا مہرہ بھی ہے برطانیہ کیوں اسے پاکستان کے حوالے کرے گا،حکومت فاٹا اصلاحات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی فاٹا اصلاحات کے معاملہ پر وزیراعظم کے پراکسی کا کردار ادا کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی کو لگتا ہے فاٹا اگر خیبرپختونخوا کاحصہ بن گیا تو سیاسی طور پر ان کی پوزیشن مزید خراب ہوجائے گی۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، منیب فاروق، شہزاد چوہدری، امتیاز عالم اور حسن نثار نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال وزارتِ داخلہ نے بانی متحدہ کے ریڈ وارنٹ جاری کردیئے! کیا پاکستان واپس لانا ممکن ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ بائیس اگست کے کیس میں ریڈ وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد انٹرپول کے ذریعے الطاف حسین کو پاکستان واپس لانا ممکن ہے، برطانیہ سے کہنے کے بجائے پاکستانی عدالت سے ریڈ وارنٹ جاری کرنے میں کچھ سیاسی مشکلات نظر آتی ہیں۔منیب فاروق نے کہا کہ پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلہ کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، ریڈ وارنٹ کے باوجود الطاف حسین کو پاکستان واپس لانا آسان نہیں ہوگا بلکہ اس میں قانونی پیچیدگیاں بہت زیادہ ہوں گی،دیکھنا ہوگا کہ الطاف حسین کو جن جرائم سے جوڑا جارہا ہے وہ برطانیہ میں بھی جرائم سمجھے جاتے ہیں یا نہیں، بائیس اگست کی تقریر کو برطانیہ میں نفرت انگیز تقریر کے طور پر دیکھا جائے گا یا نہیں یہ بڑا سوال ہے کیونکہ وہاں لوگ اسے آزادیٴ اظہار سے جوڑیں گے، الطاف حسین برطانوی شہری بھی ہیں اس صورتحال میں انہیں پاکستان کی تحویل میں دینا آسان نہیں ہوگا، ریڈوارنٹ جاری کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انٹرپول فوری طورپر الطاف حسین کو گرفتار کر کے پاکستان بھیج دے گا۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر کے بعد ایم کیوا یم کو تتربتر کروادیا گیا، الطاف حسین کو واپس لایا گیا تو ایم کیو ایم ان کے گرد پھر سے اکٹھی ہوجائے گی۔