کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر رشید کریم بلوچ نے تربت،خضدار اور لورالائی کالجز کو فوری طور پر فعال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں فوری اقدامات نہ کیے گئے تواحتجاجی تحریک چلائیں گے،نئے میڈیکل کالجز کے فعال ہونے تک بولان میڈیکل کالج میں دو سال کے کیلئےایوننگ شفٹ میں کلاسوں کا اجرا کیا جائے،یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی تعلیمی مسائل کےحل کےلئے طلبا پلیٹ فارم ہے،بلوچستان میں شرح تعلیم انتہائی کم ہے اور تعلیم کے فروغ کے لئے اقدامات کی بجائے صرف اعلانات کیے جارہے ہیں،صوبے میں تین نئے میڈیکل کالجز کے قیام کا اعلان کیا گیا مگر یہ اہم کام بھی سردخانےمیں ہے،ان کالجز میں اب تک فیکلٹی اور اسٹاف کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی ہے،جس کی وجہ سے کلاسوں کا اجرا اب تک ممکن نہیں ہوسکا،حالانکہ صوبے میں صحت کے زوال پذیر شعبے کو نئے میڈیکل کالجز ہی سہارا دے سکتے ہیں،اگر یہ کالجز فعال ہوتے تو اب تک صوبے کے طلبا وہاں سے تعلیم حاصل کرچکے ہوتے،مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس اہم مسئلے پر توجہ دینے کی بجائے نظر انداز کیا جارہا ہے،انہوں نے تجویز دی کہ مذکورہ کالجز میں فوری فیکلٹی کے لئے ایم فل پروگرام کا اعلان کرکے ڈاکٹروں کو بیسک سائنس فیکلٹی کےلئے تیار کیا جائے، اگر اس سال تربت،خضدار اور لورالائی کالجز میں کلاسز کا اجرا ممکن نہیں تو دوسال کے لئے بولان میڈیکل کالج میں ایونگ شفٹ میں کلاسوں کا اجرا کیا جائے، اگر اس اہم مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو بھو ک ہڑتال،دھرنے اور کلاسز بائیکاٹ سمیت احتجاج کے تمام ذرائع اختیار کرینگے۔