• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانگھڑ، محکمہ خوراک کی نااہلی، 20 کروڑ روپے مالیت کی گندم خراب ہورہی ہے

سانگھڑ(نامہ نگار)محکمہ خوراک سانگھڑ نے جون 2015 سے قبل ضلع سانگھڑ کے گیارہ کچے سینٹروں گجری ،ورکشاپ، راوُتیانی، شفیع آباد، جمڑاوُ، کھڈرو، لانڈھی، خدا بخش نظامانی،برھون،بھورومنگریو اور غلام شریف کے کچے سینٹروں سے ایک لاکھ 35 ہزار7 سو32 من گندم جس کی مالیت بیس کروڑ روپے ہے خریدی تھی یہ گندم انہیں کچے سینٹروں کے قریب واقع کھلیانوں اور سڑک کے کنارے اسٹاک کردی گئی تھی جیسے ٹرانسپورٹ کے ذریعے اگست 2015 تک برسات کا موسم شروع ہونے سے قبل محکمہ کے ضلع سانگھڑ میں موجود پختہ گوداموں میں منتقل کرکے اسے جراثیم کش ادویات لگا کر محفوظ کرنا تھا لیکن محکمہ کی غفلت، لاپروائی ا ور نااہلی کے باعث یہ قیمتی گندم اب تک کھلے آسمان تلے پڑی ہے اور اوس، تیز ہوائیں، بارش، دھوپ اور گرد و غبار اس گندم کو تیزی سے خراب کررہے ہیں لیکن محکمہ خواب غفلت کی نیند سویا ہوا ہے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ خوراک کو گندم خراب ہونے کی صورت میں ذمہ داری کے تعین اور پوچھ گچھ کا اس لیے بھی خوف نہیں ہے کہ اول تو محکمہ سے احتساب اور سرکاری نقصان کے ازالہ کرنے کی روایت ہی ختم ہوکر رہ گئی ہے لیکن پوچھ گچھ کا اگر کوئی امکان بھی ہو تو اس سے قبل ہی خراب اور ناکارہ ہونے والی گندم امداد کے طور پر تھر کے متاثرہ لوگوں کو بھیجی جانے والی گندم میں شامل کردی جاتی ہے اس طرح محکمہ کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت غریب تھری باشندوں کے پیٹ کا ایندھن بن کر گم ہوجاتی ہے۔ سانگھڑ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ملک میں احتساب کرپشن کے خاتمہ اور پوچھ گچھ کا عمل کسی طور شروع ہوچکا ہے تو کھلے آسمان تلے پڑی اس گندم کا معائنہ کرایا جائے اور جس کچے سینٹر میں گندم خراب حالت میں پائی جائے اس کے ذمہ دار اور گندم کو پختہ گوداموں تک نہ پہنچانے اور اسے محفوظ نہ بنانے والے افسر کی ذمہ داری کا تعین کرکے اسے احتساب کے کڑے عمل سے گذارا جائے نیز آئندہ اس امر کو یقینی بنایا جائے۔
تازہ ترین