سیف سٹی کیمروں کی مدد سے لاہور دھماکے کے مشتبہ افراد کو تو پکڑ لیا گیا تاہم سندھ میں ایسا کوئی کیمرہ لگا ہی نہیں، جو لگا ہے اس سے چہرے شناخت نہیں ہوسکتے۔
یہی وجہ ہے کہ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان بھی بول اٹھے کہ سیہون دھماکے کی تحقیقات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ لاہور دھماکے کے ضمن میں کئی اور اہم گرفتاریاں کی ہیں،ملکی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیاجائےگا،کسی سفارتی یادیگر مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیں گے۔
ان کاکہناتھاکہ دہشت گردی کے مختلف واقعات باعث تشویش لیکن یہ باعث اطمینان ہے کہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں سول اور فوجی قیادت نے دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلنے کافیصلہ کرلیا ہے۔
چوہدری نثارنےکہا کہ گزشتہ تین سالوں کی پالیسیوں اور آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گردوں کیلئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی تو انہوں نے غیر ممالک میں اپنے ہیڈکوارٹرز اور تربیتی مراکز قائم کرلیے، پاکستان میں کی جانےوالی دہشت گردی میں غیر ملکی طاقتیں اور ان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ملوث ہیں، اکثر افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، افغان مہاجرین کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں۔
وزیرداخلہ نے بتایاکہ سیہون شریف دھماکوں کی تفتیش میں تاحال خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آئی تاہم ایک سیاسی جماعت کے چند اکابرین نے انتہائی شرمناک انداز سے اپنی نااہلی چھپانے کے لیے وفاقی حکومت پر الزام تراشی کی، وہ سیکیورٹی جیسے حساس معاملات پرسیاست نہیں کرنا چاہتے لیکن بے سرو پا الزامات کاسلسلہ جاری رہا توچند دنوں میں تمام صورت حال قوم کے سامنے رکھ دیں گے۔