• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لاہور ہائیکورٹ نے تیل، گیس، بجلی ، ٹیلی مواصلات، وفاقی اداروں کی جانب سے اشیاء اور خدمات کے حصول سے متعلق اختیارات، انتظام و انصرام، شفافیت، جوابدہی اور معیار وغیرہ کے بارے میں قواعد و ضوابط بنانے اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لئے قائم ادارے سمیت پانچ خود مختار ریگولیٹری اتھارٹیز اوگرا، نیپرا، پیپرا، پی ٹی اے اور فیب کو وفاقی وزارتوں کے ماتحت کرنے کے بارے میں وفاقی حکومت کا نوٹی فیکیشن معطل کردیا ہے اوراٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی ہے۔ درخواست دہندہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور ایک شہری علی عرفان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرتے وقت قانونی طریقہ اختیارنہیں کیا اور مشترکہ مفادات کونسل اور کابینہ کی منظوری حاصل نہیں کی اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ کابینہ نے اس کی منظوری دے دی تھی اس لئے مشترکہ مفادات کونسل سے رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی تاہم عدالت مطمئن نہیں ہوئی اور وفاقی حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔ وفاقی حکومت کے اس اقدام پر مختلف سیاسی اور قانونی حلقوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا اور خود مختار اداروں کی حیثیت تبدیل کرنے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کیس کی سماعت ابھی جاری ہے اور حتمی فیصلہ عدالت عالیہ ہی کرے گی۔ اس سے پتہ چل جائے گا کہ حکومت نے کہاں تک آئین اورقانون کے تقاضوں کی پاسداری کی۔ اس سے قبل اس معاملے پر رائے زنی قبل از وقت ہو گی تاہم قوانین اسی لئے بنائے جاتے ہیں کہ ملک اور معاشرے کے مفاد میں ان پر سختی سے عملدرآمد ہو اور کسی بھی حکومت کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ کوئی بھی حکم جاری کرنے سے پہلے اس کے قانونی پہلوئوں پر اچھی طرح غور کر لے تاکہ بعد میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہوملک اور معاشرے کا مفاد اسی میں ہے۔

.
تازہ ترین