• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
٭٭٭٭٭
ڈیفنس دھماکہ
لاہور ڈیفنس کے بلاک زی میں دھماکا، 8 شہید، دھماکا 17 یا 18 کلو بارودی مواد کا ہوسکتا ہے، پے در پے دھماکوں کی سیریز جاری ہے، ایک کا افسوس قوم کررہی ہوتی ہے کہ اسے دوسرے دھماکے کی خبر ملتی ہے، کینٹ کے علاقے میں خاصی مقدار میں بارود کیسے داخل ہوا، دھماکہ کرنے والا کیونکر اندر آسکا یہ اپنی جگہ ایک سوال ہے، دہشت گرد اب یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ مشکل قسم کے ایلیٹ علاقوں میں کارروائی کرسکتے ہیں، یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ پورے ملک میں ہر فرد، گاڑیوں اور دیگر وسائل نقل و حمل کو باریک چھاننی میں سے گزارنا ممکن ہے، اگر باہر سے اسلحہ بارود کی کمک سرحدوں کے ذریعے روک دی جائے تو دہشت گردوں کے پاس موجود مواد ختم ہونے کے بعد یہ دھماکے ختم ہوسکتے ہیں، کیونکہ سرحدیں ایک متعین مقام ہے، ان کی لمبائی زیادہ ہے تاہم فضائی اورزمینی رکھوالی حتی الامکان بڑھانے سے ناممکن نہیں، یوں لگتا ہے کہ پاکستان دشمن قوتوں نے کوئی خطرناک فیصلہ اور مقاصد کا تعین کر لیا ہے۔
اب یہ کام پوری قوم کا ہے اپنی فوج کے ساتھ مل کر مذموم عزائم کو ناکام بنادے، اگر ہر فرد اپنی آنکھوں کو چوکنا رکھے تو ملک کا کوئی کونہ کسی مشکوک کیلئے محفوظ نہیں رہ جائے گا، 20 کروڑ افراد کی آنکھیں دہشت گرد کو کہیں بھی دیکھ سکتی ہیں، آج ضرورت ہے کہ میڈیا، سماجی مذہبی سیاسی غیر سیاسی تنظیمیں ایک مہم اپنے طور پر شروع کردیں جو ہر محب وطن پاکستانی کو یاد دہانی کرائے کہ اس کے آس پاس ہی کہیں بارود ہے اور اسے دھماکے کی شکل دینے والا بھی، جب ملک و قوم کے اجتماعی وجود کو واقعتاً خطرہ لاحق ہو چکا ہے تو اس وقت حقیقی معنوں میں ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔
٭٭٭٭٭
اندازے، افواہیں، افراتفری
حالات کے ہاتھ سے نکلنے کا ایک بڑا موجب ہمارے اندازے افواہوں پر کان دھرنا اور افراتفری جیسی صورتحال طاری کرنا ہوسکتے ہیں، اس لئے آج ہمیں اپنے اپنے کام اس طرح سے اطمینان کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت ہے کہ نظر دہشت گرد پر اور ہاتھ کام پر، خوف و ہراس کو ہرگز اپنی صفوں میں داخل نہ ہونے دیا جائے، معمولات زندگی میں رخنہ پیدا ہونا دہشت گرد کا مقصود ہے، اس لئے محتاط ہوکر دلجمعی کے ساتھ کاروبار زندگی چلتے رہنادہشت گردوں کی پشت پر موجودقوتوں کو اپنے مذموم مشن میں ناکام کرنے کیلئے ایک موثر ہتھیار کا کردار ادا کرسکتا ہے، آج ہمارا قومی وجود لہو لہو ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ سرزمین وطن کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت چوکس رہنا ہوگا، اگر اندرونی اختلافات، مناظرے مناقشے بند کردیئے جائیں تو دشمن کے ارادے خاک میں ملائے جاسکتے ہیں، عدلیہ اور فوج کو اپنا کام اس احساس کے ساتھ پوررا کرنے دیا جائے وہ قوم کے ہر فرد چاہے وہ کسی شعبے سے اپنے لئے بنیادی معاون سمجھیں، قوموں کی تاریخ میں قومی یکجہتی نے ہی آخر فتح پائی ہے اور بزدل دشمن نے منہ کی کھائی ہے، خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہر خطے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ جو چھپ کر وار کرنے والے ہیں ان کو یہ توفیق کبھی نہیں ملے گی کہ وہ ہم پر کھلی جنگ مسلط کرسکیں، یہ جو ایک خونیں ڈرامہ وہ کررہے ہیں، بہت جلد ہماری اجتماعی بیداری کے سبب ختم ہو جائے گا۔
٭٭٭٭٭
پروا نئیں اوئے!
سوچنا تو یہ چاہئے کہ ہم کن لاحاصل بکھیڑوں میں پڑے ہیں، ایک دوسرے کو ہنسائیں، اور اتنا زور کا اجتماعی قومی قہقہہ لگائیں کہ دہشت پھیلانے والے اپنے ’’کمی کمین گاہوں‘‘ میں سکڑ کر رہ جائیں، ان پر ہماری دہشت طاری ہو جائے، میڈیا باخبر رکھنے میں بے مثال کارکردگی دکھا رہا ہے مگر اس کا لہجہ بہت زیادہ جذباتی ہوگیا ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ دھماکوں کا احوال ہنس ہنس کر سنائیں مگر اعتدال کے ساتھ تفصیلات بیان کریں تاکہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا نہ ہو، اور دشمنوں کو خبر ہو کہ پاکستان کے غیور عوام و خواص کوکوئی پروا نہیں، کرکٹ کا میچ ایک چیلنج ہے، اسے نہایت محفوظ کر کے دکھا دینا ایک زور دار پیغام ہوگا، جس سے پاکستان کے بدخواہ خاصے مایوس ہوں گے، یہ کوئی محال نہیں کہ ہم ایک محفوظ اسٹیڈیم میں کرکٹ کا میچ بھی نہ کرا سکیں اپوزیشن بھی دشمن کے خلاف اپنی پوزیشن سنبھال لے، پی ٹی آئی ن لیگ بنیروں سے اتر آئیں، اور ہاتھ بڑھا بڑھا کر کپتی عورتوں کی طرح ہاتھ ایک دوسرے کو ’’توں ایں‘‘ تو ایں‘‘ نہ کریں، سب خیر ہو جائے کی تلقین کریں اب ہم نے دکھانا ہے کہ ہم صرف پاکستانی ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں، جب ہمیں دشمنوں کی تمنائوں کا پتہ ہے تو ان کو ناتمام کر دکھانا کونسا مشکل ہے۔
٭٭٭٭٭
جس کو ہو سبق یاد وہ چھٹی نہیں کرتا
٭....امریکہ میں سفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ آئندہ ہفتے جاری ہوگا۔ٹرمپ اپنا سفر نامہ کب جاری کرینگے؟
٭....بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گدھے سے متاثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے،اس کا مطلب ہے گدھا ذہین جانور ہے۔
٭....پی ٹی آئی کے نادر لغاری نے پی پی جوائن کرنے کا فیصلہ کرلیا، (مبارک ہو)
٭....پنجاب یونیورسٹی اساتذہ میں کشیدگی، وی سی چھٹی پر چلے گئے،قومی اتفاق اتحاد کیلئے تکیہ جن پتوں پر تھا وہ بھی ہوا دینے لگے، وی سی صاحب کو سبق یاد ہوتا تو چھٹی پر نہ جاتے۔
٭٭٭٭٭


.
تازہ ترین