• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہورہائیکورٹ بار الیکشن، عاصمہ جہانگیر، اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ کی بھی تلاشی

  لاہور(ریاض شاکر)لاہور ہائیکورٹ بار کے 124 ویں سالانہ انتخابات کے لئے رینجرز،کوئیک رسپانس فورس،ایلیٹ فورس اور پولیس کی سخت ترین نگرانی میں پولنگ کا عمل مکمل ہوا ، دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر لاہور ہائیکورٹ کی تاریخ میں پہلی بار وکلا کے الیکشن میں اس قدر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے، وکلا بھی ہائیکورٹ سے تقریبا ڈیرھ کلومیٹر دور اپنی گاڑی پارک کرکے ہائیکورٹ پہنچے اور پولیس،رینجرز اور دیگر فورسسز کو جامہ تلاشی  دینے کے بعد اصل قومی اور وکالت کا شناختی کارڈ دکھا کر ہائیکورٹ کی حدود میں داخل ہو سکے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے موقع پر علی الالصباح ہی مال روڈ اور اس سے ملحقہ سڑکوں کو کینٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا اور لاہور ہائیکورٹ کے گرد تقریبا سوا کلومیٹر کے قریب علاقہ کو مکمل سیل کر دیا گیا صرف ان وکلا کو اس علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی جن کے پاس اصل قومی شناختی کارڈ اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا جاری شناختی کارڈ موجود ہوتا تھا ان میں سے کسی بھی کارڈ کی فوٹو کاپی رکھنے والے وکیل کو بھی اس حدود میں جانے کی اجازت نہ دی گئی   جبکہ میڈیا ارکان کو بھی قومی شناختی کارڈ اور دفتری شناخت کے بغیر اس حدود میں جانے کی اجازت نہیں تھی   نوجوان وکلا جن کے پاس لاہور ہائیکورٹ بار کا شناحتی کارڈ نہیں تھا انھیں واپس بھیج دیا گیا سپریم کورٹ بار کے سابق صدور عاصمہ جہانگیر، اعتزاز احسن ،سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ اور نعیم بخاری جیسے معروف وکلا اور سابق ججوں کو بھی شناخت کروانے اور جامہ تلاشی کے بعد ہائیکورٹ کی حدود میں داخل ہونے دیا گیا انتخابات میں فول پروف سکیورٹی کے لئے رینجرز،ایلیٹ فورس اور کوئیک رسپانس فورس کے اہلکار تعینات  گئے تھے جو لاہور ہائیکورٹ کے داخلی اور خارجی راستوں اور اردگرد کی عمارتوں کی چھتوں پر تعینات تھے ان کے علاوہ سنائپرز کی بھی خدمات حاصل کی گئی تھیں، سکیورٹی اہلکار وں نے 3مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا آزاد جموں کشمیر کے رہائشی شہزاد کو ہائیکورٹ کے باہر وڈیو بنانے ،فرید کوٹ کے نذیر احمد کو بغیر شناختی کارڈ کے ہائیکورٹ کی حدود میں داخل ہونے جبکہ ایوب علی کو مشتبہ سرگرمی میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا گیا چیف جسٹسں لاہور ہائی سید منصور علی شاہ اور سی سی پی لاہور امین وینس نے ہائی کورٹ کا دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار  کیالاہور ہائیکورٹ بار کے انتخابات میں انتخابی گہما گہمی عروج پر  رہی امیدواروں اور ان کے حامیوں خاص طور پر خواتین کا جوش و خروش قابل دید تھا۔انتخابات میں  اکیس ہزار چار سو اکیاسی رجسٹرڈ ووٹرزتھےجبکہ انتخابات میں بائیو میٹرک اور مینوئل دونوں طریقوں سے ووٹ ڈالا گیا۔ 
تازہ ترین