اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید کے عمل سے بدلنا ہوگا اور قیام امن کا عالمی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔ مغربی سامراجی قوتوں نے ہمیشہ ان عالمی رہنمائوں کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جنہوں نے عالمی طاقتوں کی اجارہ داری کے خلاف آواز بلند کی اور اپنے قومی مفاد کے تحفظ اور عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی۔ سپر پاورز کی معیشت جنگ سے متعلق ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے اس لئے ہمیں قیام امن کیلئے ان طاقتوں کی جانب نہیں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیوبا کے دورے کے دوران کیوبن قومی اسمبلی کے صدر ڈپٹی استیبان لازو ہرناندز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سینیٹ کیوبا کے دورے میں سینیٹ کے پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں جس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید‘ ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی‘ شاہی سید‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی‘ گیان چند‘ محسن عزیز‘ نثار محمد خان اور سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک شامل ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مغربی سامراجیت نے متعدد ممالک میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے امن اور استحکام کو سبوتاژ کیا اور ان ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے جنگی صورتحال پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ فیدل کاسترو نے سپر پاور کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھنا سیکھایا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فیدل کاسترو سمیت دنیا کے عظم رہنمائوں جن میں جمال عبدالناصر اور ذوالفقار علی بھٹو شامل ہیں‘ کو امریکی سامراجی نظام نے غیر مستحکم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم زلزلے کے دوران کیوبا کی جانب سے کی گئی معاونت پر شکر گزار ہے۔ میاں رضاربانی نے کیوبن قومی اسمبلی کے صدر کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔