لاہور(نمائندہ خصو صی) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ اگر پنجاب حکومت اپنے دارالحکومت میں 6گھنٹے کا ایک کرکٹ میچ بھی نہیں کروا سکتی تو اس کی ذمہ داری کیا ہے؟ اسے اپنی نااہلی تسلیم کر کے مستعفی ہو جانا چاہئے، دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی حکومت نے ایک میچ کرانے کیلئے فوج سے جو مدد مانگی ہے اس میں بھی اس کی بدنیتی شامل ہے، حکومت کی حکمت عملی یہ ہے کہ پرامن میچ ہونے کی صورت میں اسے ن لیگ کا کارنامہ قرار دیا جائے اور خدانخواستہ کسی حادثہ کی صورت میں ذمہ داری فوج پر ڈال دی جائے۔ یہاں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ فوج پہلے ہی کئی محاذوں پر لڑ رہی ہے، پاکستان کی مشرقی و مغربی سرحدوں پر کشیدگی روز بروز بڑھ رہی ہے اور ملک کے اندر بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد چل رہا ہے، ایسے حالات میں فوج کو کرکٹ میچوں کی سکیورٹی میں بھی الجھا دینا دہشت گردی کے خلاف اس کی جنگ میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9/11 کے باوجود ہمارے پانچ سالہ دور حکومت میں پنجاب میں انٹرنیشنل کرکٹ ہوتی رہی تھی، بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں نے یہاں آ کر میچ کھیلے اور ان میچوں کیلئے فوج بھی نہیں بلائی گئی تھی، کوئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان میں آ کر کھیلنے سے خوفزدہ نہیں تھا، ہم نے تو لاہور میں انٹرنیشنل میراتھن ریس بھی کروا کے دکھا دی تھی جو اس کے بعد آج تک نہیں ہو سکی، وجہ یہ تھی کہ لا اینڈ آرڈر ہماری پہلی ترجیح تھی، ہم نے صوبہ کو وارڈنز اور پٹرولنگ پوسٹوں کا فول پروف سکیورٹی سسٹم دیا تھا جس میں عام اہلکاروں کو کمانڈو ٹریننگ اور جدید ترین اسلحہ مہیا کیا گیا تھا، شہبازشریف اپنے انتقامی جذبہ کے تحت میری مخالفت میں یہ سسٹم تباہ نہ کرتے اور یہ کمانڈوز اور ٹریفک وارڈن پہلے کی طرح اسلحہ سمیت لاہور میں تعینات ہوتے تو نہ سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملہ کرنے میں کامیاب ہوتے اور نہ پاکستان سے انٹرنیشنل کرکٹ کا خاتمہ ہوتا۔