• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری سکولوں میں اقلیتی بچوں کا ڈیٹا موجود نہ ہونے کا انکشاف

پشاور ( جنرل رپورٹر)اقلیتوں کے رکن صوبائی اسمبلی فریڈرک عظیم غوری نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ  خیبرپختونخوا کے سرکاری سکولوں میں تاحال غیرمسلم بچوں کے حوالے سے ڈیٹااکٹھا نہ ہوسکا جس کی وجہ سے ان بچوں کی بہتری کیلئے کوئی پالیسی ترتیب نہیں دی جارہی ہے، اس بات کا انکشاف انہوں نے پشاور میں کمیونٹی ممبران کیساتھ ملاقات کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے ا یجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ای ایم آئی ایس) کی جانب سے سالانہ شماریاتی رپورٹ برائے16-2015ءمیں تمام سکولوں کے بچوں کی تعداد کا ذکر ہے تاہم ان سکولوں میں پڑھنے والے اقلیتی بچوں کے حوالے سے کوئی ڈیٹا نہیں دیا گیا ، ای ایم آئی ایس کی جانب سے تمام سکولوں،مدارس، ان میں پڑھنے والے طلبہ،معذور‘یتیم بچوں اوراساتذہ کی تعداد کے علاوہ سکولوں میں کمروں کی تعداداوربنیادی سہولیات سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے کیلئے ان سکولوں کو ڈیٹافارم دیا جاتا ہے تاہم اس میں غیرمسلم طلبہ کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کیلئے کوئی آپشن نہیں، ایم پی اے فریڈرک عظیم کا کہنا تھا کہ سرکاری سکولوں میں اب بھی پنجاب اور سندھ بورڈ زکی جانب سے تیارکردہ اخلاقیات کی کتابیں پڑھائی جارہی ہیں، حالانکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی حکومت اور خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی ذمہ داری بنتی تھی کہ اس حوالے سے کتابیں تیارکرتے تاہم اب تک صوبائی سطح پردیگرمذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کو اخلاقیات پڑھانے کیلئے کتابیں تیارنہ ہوسکیں جس کی بنیادی وجہ غیرمسلم طلبہ کا ڈیٹا نہ ہونا ہے،انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں اقلیتی بچوں کی بہتری کیلئے درست اعدادوشمار انتہائی ضروری ہیں جس کی بنیاد پر حکومت ان کی بہتری کوئی منصوبہ بندی کرسکے گی انہوں نے کہا کہ وہ محب وطن ہیں اور ملک کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں تاہم ان کے مسائل کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سالانہ شماریاتی  رپورٹ تیارکرتے وقت اقلیتی برادری کے بچوں سے متعلق ڈیٹابھی اکٹھا کیا جائے اور اس سلسلے میں ڈیٹا فارم میں آپشن رکھا جائے تاکہ انکی تعداد کا تعین ہوسکے۔
تازہ ترین