اسلام آباد ،پشاور(خبرنگار،نمائندہ جنگ، آن لائن ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نےمسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کی جانب سے مراد سعید کے اہل خانہ بارے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر سخت ردعمل کا اظہارکرتےہوئے کہا ہے کہ مراد سعید نے جو کیا وہ کم ہے ،میں ہوتا تو شاید اس سے آگے چلا جاتا۔ عمران خان نے کہا کہ جاوید لطیف نے جو زبان استعمال کی اس پر اگر مراد سعید کی جگہ میں ہوتا تو شاید اس سے بھی آگے چلا جاتا۔ سپیکر شریف خاندان کا درباری ہے اس سے کوئی امید نہیں لگائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بات کرنا گالی نہیں، میں نے کسی سیاستدان کو ایسی غنڈہ گردی کرتے نہیں دیکھا ،جاوید لطیف کے اقدام کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ، ن لیگ اسمبلی کے اندر اور باہر خواتین کے متعلق ایسے اقدامات کی تاریخ رکھتی ہے،شہباز شریف نے آصف زرداری کو گھسیٹنے کی بات کی تھی۔ خواجہ آصف نے شیریں مزاری کے خلاف نازیبا زبان الفاظ استعمال کی،شریفوں نے بے نظیر بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو کو بھی نشانہ بنایا اور جمائما پر یہودی لابی کا لیبل لگانے سمیت نوادرات کی سمگلنگ کے الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے مخالفین کی گھریلو خواتین بارے گھٹیا اور نازیبا زبان استعمال کر کے آج ایک مرتبہ پھر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر ہم پانامہ پر بات کرتے تھے اور یہ ذاتیات پر بات کرتے ہیں، کسی کے خاندان سے متعلق ایسی بات نہیں کی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ پھٹیچر کہنے پر قائم ہوں میں نے کوئی غلط لفظ استعمال نہیں کیا۔ اگر یہی لفظ انگریزی میں کہتا تو کوئی بھی نہ بولتا۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ پی ایس ایل کا لاہور میں فائنل پاگل پن تھا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہم نے اپنے جلسے منسوخ کئے ۔ا گر انہوں نے دنیا کو دکھانا تھا تو پورا پی ایس ایل پاکستان میں کیوں نہیں کرایا۔ خدانخواستہ اگر کچھ ہو جاتا تو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ دفن ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کو کس بناء پر پی سی بی کا چیئر مین بنایا گیا۔ نجم سیٹھی نے انتخابات میں ( ن ) لیگ کی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اتنی سکیورٹی میں میچ کروانے سے کیا پیغام جائے گا۔ اس میچ سے غیر ملکی ٹیمیں نہیں آئیں گی نہ دہشتگردی میچ سے ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں عدالت میں جو ہوا وہ تاریخ بنی ہے۔ اس مقدمہ میں کئی چیزیں سامنے آئی ہیں فیصلہ جو بھی آئے قبول کریں گے۔ نواز شریف بری بھی ہوئے تو با عزت بری نہیں ہوں گے۔ پانامہ کیس میں ہمارے اداروں کی کارکردگی بھی سامنے آئی۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کا پتہ چلے بغیر علاج نہیں کیا جا سکتا اداروں کو تباہ کیا گیا۔ اب اداروں میں تبدیلی کی تحریک چلے گی اور ادارے بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈری اور کرپشن جڑے ہوئے ہیں۔ منی لانڈرنگ اہم مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے پانامہ کیس کا فیصلہ جلد ہو ۔ پانامہ مقدمہ چلنے سے تبدیلی آئی ہے اب کرپشن کرنے والا 100 بار سوچے گا۔جبکہ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین نے جاوید لطیف کو بے حیا اور بے شرم درباری کا خطاب دیا ہے،علاوہ ازیں اسد عمر کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو اسمبلی کے فلور پر اٹھائیں گے۔دریں اثناعمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اجلاس میںشرکت کی ۔اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ ، سیف سٹی پراجیکٹ، ڈبلیو ایس ایس پی، ریسکیو1122 پر پریزینٹشن دی گئی ۔اجلاس میں پانامہ کیس پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی کہ پانامہ کیس کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا۔پرویز خٹک نے عمران خان کو پنجاب میں پختون برادری کے ساتھ ناروا سلوک سے بھی آگاہ کیا۔عمران خان نے کہاکہ پرویز خٹک کی قیادت نے شفافیت کے قیام ، کرپشن کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیںاور صوبے کی ترقی کا تعین کر دیا ہے۔ اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہو گا جو آٹھ رابطہ روٹس کے ذریعے4 لاکھ80 ہزار مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا۔وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ پشاور سے چمکنی میں اڈوں کی منتقلی یقینی بنائی جائے ۔ڈپو میں مسافروں کے اُترنے اور سوا ر ہونے کا بہترین انتظام ہونا چاہیئے ۔عمران خان نے کہاکہ ٹریفک جام روکنے کیلئے بہترین پلان ہونا چاہیئے اور روٹس اپ گریڈڈ ہوں ، منصوبے کے تینوں پیکیجز کاٹینڈر30 اپریل تک جاری کردیا جائے گا ۔عمران خان نے منصوبے کے مجموعی پلان کو سراہا اور کہاکہ جب آپ قوم اور ملک کیلئے سوچتے ہیں تو پھر منصوبہ خود بولتا ہے ۔خوشی ہے کہ یہ منصوبہ عمل درآمد کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔ منصوبے کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جائے ۔