پشاور(نیوز رپورٹر)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اکرام اللہ خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسلامیہ کالج یونیورسٹی کیخلاف دائر چھ توہین عدالت کیسز پر احکامات دئیے ہیں کہ یا تو عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد کیا جائے بصورت دیگر آئندہ پیشی پر وائس چانسلر اور رجسٹرار اسلامیہ کالج یونیورسٹی عدالت میں پیش ہوں۔فاضل عدالت نے درخواست گزار ڈاکٹر شازیہ یاسین ‘حافظ حفاظت اللہ وغیرہ کی جانب سے دائر توہین عدالت کیسز کی سماعت کی تو ایڈوکیٹ محمد اعجاز خان صابی نے درخواست گزار حافظ حفاظت اللہ کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کیلئے اپلائی کیا تھا تاہم رولز کے مطابق جب آپ ایسوسی ایٹ پروفیسر کیلئے اپلائی کرتے ہیں تو اس کیلئے ریسرچ پیپر کسی بین الاقوامی یونیورسٹی کو بھیجے جاتے ہیں تاہم اس وقت کے سربراہ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر نثار نے درخواست گزار کے پیپر علی گڑھ یونیورسٹی سندھ بھیجے اور اس نے ذاتی عناد کی بنا پر غلط رپورٹ بنانے کی سفارش بھی کی جس پر علی گڑھ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے ڈاکٹر نثار کیخلاف وی سی اسلامیہ کالج کو شکایت کی جس پر انکوائری مقرر کی گئی تاہم انکوائری مکمل ہونے اور عدالتی احکامات کے باوجود بھی انکوائری رپورٹ سینڈیکیٹ میں پیش نہیں کی جارہی تاکہ درخواست گزار کی تقرری کا فیصلہ ہوسکے ۔علاوہ ازیں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے حوالے سے دیگر کیسز بھی عدالت میں پیش کئے گئے جس پر فاضل عدالت نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسلامیہ کالج یونیورسٹی کیخلاف دائر چھ توہین عدالت کیسز پر احکامات دئیے ہیں کہ یا تو عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد کیا جائے بصورت دیگر آئندہ پیشی پر وائس چانسلر اور رجسٹرار اسلامیہ کالج یونیورسٹی عدالت میں پیش ہوں۔