کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی گفتگو وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب کے کسی حصے میں امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری رینجرز کو نہیں دی گئی ہے، تاہم رینجرز دہشت گردوں کیخلاف جب اور جہاں چاہیں کارروائی کرسکتے ہیں۔ سہیل عمران نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ چار کھلاڑیوں کی معطلی پر نہیں رُکے گا،جبکہ زاہد گشکوری نے کہا کہ پاکستانی حکام کے مطابق درگاہ نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین اور ان کے بھتیجے کو لاپتہ قرار دینا ابھی صحیح نہیں ہوگا، انکی فیملی کے مطابق ان سے رابطہ نہیں ہورہا ہے۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہز یب خانزادہ کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان شاہز یب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں واقع درگاہ نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین اور ان کے بھتیجے کے پاکستان میں لاپتہ ہونے کا معاملہ بہت حساس ہے ان کی بازیابی بہت ضروری ہے،بھارت نے بھی اس معاملہ پر پاکستان سے رابطہ کیا ہے، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے مطابق دونوں افراد کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد سے لاپتہ ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق 80سالہ سجادہ نشین سید آصف نظامی اپنے 60سالہ بھتیجے ناظم نظامی کے ساتھ تیس سال بعد اپنی بڑی بہن سے ملا قا ت کیلئے کراچی پہنچے تھے، اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کہتے ہیں کہ بھارتی باشندوں کو پاکستان آمد پر اندراج کروانا پڑتا ہے لیکن درگاہ نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین کی کراچی آمد کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے تاہم وہ اس معاملہ کو دیکھ رہے ہیں۔پنجاب میں رینجرز کے اختیارات اور طریقہ کار سے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ رینجرز پنجاب میں سی ٹی ڈی کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرے گی، پنجاب بھر میں ہونے والے آپریشنز کی نگرانی ریجن کی سطح پر قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کرے گی جس میں سی ٹی ڈی کا ریجنل ہیڈ، آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی اور رینجرز کا ریجنل ہیڈ شامل ہوگا، انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردوں سے متعلق معلومات سی ٹی ڈی اور رینجرز کے ساتھ شیئر کریں گی۔ شاہزیب خانزداہ نے مزید بتایا کہ رینجرز نے پنجاب میں 36انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی تیار کرلی ہے جنہیں ابتدائی طور پر آپریشن میں ٹارگٹ کیا جائے گا، اس فہرست میں جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی، لشکر جھنگوی العالمی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور سپاہ محمد کے دہشت گرد شامل ہیں، اس فہرست میں شامل کچھ دہشت گرد پنجاب سے باہر جبکہ کچھ بیرون ملک ہیں جنہیں قانون کی گرفت میں لانا بڑا چیلنج ہوگا۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز آپر یشن کا فیصلہ حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد نہیں کیا گیا ، آپریشن کا فیصلہ پاک فوج کے خفیہ آپریشن کے بعد کیا گیاتھا، یہ خفیہ آپریشن دو سال قبل دسمبر 2014ء میں جماعت الاحرار پنجاب کے کمانڈر مطیع اللہ عرف کمانڈو کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا تھا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ میں مزید کہا کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد پورے یورپ میں مسلمانوں اور تارکین وطن کیخلاف لہر پیدا ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا، اس کا پہلا مرحلہ ہالینڈ کے انتخابات تھا جہاں مسلمانوں پر پابندی لگانے کی مہم چلائی جارہی تھی، لیکن ہالینڈ کے شہریوں نے انتہاپسندی کو رد کرتے ہوئے ثابت کردیا ہے کہ انتہاپسندی کا مقابلہ انتہا پسندی سے نہیں رواداری سے ممکن ہوگا، ہالینڈ میں کیے جانے والے سروے انتخابات میں انتہاپسند وں کی جیت کا مژدہ سنارہے تھے مگر ایسا نہیں ہوا،ہالینڈ کے عوام نے انتہاپسندوں کو مسترد کرتے ہوئے جدت پسندوں کے حق میں ووٹ دیا ،ہالینڈ کے بعد فرانس اور جرمنی میں بھی اسی سال انتخابات ہونے جارہے ہیں جو ہالینڈ میں انتہا پسند سوچ کی شکست کے بعد بہت اہم ہوگئے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عراق اور شام میں داعش کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے جس کے بعد خدشہ کیا جارہا ہے کہ داعش کے دہشتگرد افغانستان کا رخ کرسکتے ہیں جو نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کیلئے بھی خطرہ ہے۔