• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیا ن جاری تعطل کا خاتمہ پوری قوم کے لیے یقیناًاطمینان بخش ہے ۔ پیپلز پارٹی کے چار مطالبات کا حکومت کی جانب سے تسلیم کرلیا جانا افہام و تفہیم کے جذبے کا اچھا مظاہرہ ہے۔فوجی عدالتوں پر تحفظات رکھنے والوں کو یہ حقیقت ملحوظ رکھنی چاہیے۔ ملک برسوں سے درپیش دہشت گردی کے چیلنج کے سبب عملاً حالت جنگ میں ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے جہاں فوجی آپریشن ضروری ہے وہیں تیزرفتار قانونی کارروائی بھی ناگزیر ہے تاکہ حقیقی مجرم جلد ازجلد سزا یاب ہوکر دوسروں کے لیے سامان عبرت بنیں اور بے گناہوں کی بلاتاخیررہائی عمل میں آئے۔ یہی وجہ ہے کہ حالت جنگ میں پوری دنیا میں خصوصی قوانین اور عدالتیں بنائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں بھی پچھلے برسوں میں دہشت گردی کے بے قابو ہوتے چلے جانے کے بعد غیرمعمولی حالات سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی قوانین اور اقدامات کی ضرورت محسوس کی گئی اور اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت پارلیمنٹ نے دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دوسال کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی۔ اس فیصلے کے نہایت مثبت نتائج سامنے آئے اور پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان میں تین سال پہلے کے مقابلے میں آج امن وامان کی صورت حال کہیں زیادہ بہتر ہے۔ تاہم دہشت گردی کا مکمل خاتمہ بہرحال ابھی باقی ہے ، ملک دشمن بیرونی طاقتیں سی پیک جیسے انقلابی منصوبے کی بناء پر پاکستان کو روشن مستقبل کی جانب بڑھتے دیکھ کر سیخ پا ہیں اور انہوں نے وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے اپنی سازشی منصوبوں کو تیز تر کردیا ہے لہٰذا فوجی عدالتوں کا مزید جاری رہنا وقت کا ناگزیر تقاضا بن گیا ہے۔ لیکن اس امر کو بہرصورت یقینی بنایا جانا چاہیے کہ یہ عدالتیں ضرورت سے ایک دن بھی زیادہ قائم نہ رہیں ، معمول کے حالات جلد از جلد بحال ہوں اور دہشت گردپیدا کرنے والی فکر اور فلسفے کا دلیل کی سطح پر بھی مسکت جواب دیا جائے کیونکہ اس کے بغیر دہشت گردی کی لیے افرادی قوت کی فراہمی روکی نہیں جاسکتی۔

.
تازہ ترین