لاہور(تجزیہ / پرویز بشیر)پاناما لیکس جس کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں محفوظ رکھا گیا ہے اور کسی بھی دن فیصلے کا اعلان متوقع ہے، کے بار ے میں اب گفتگو بہت عام ہو گئی ہے اس کےمٗضمرات نتائج کے بارے میں اشاروں کنایوں میں سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر کھلے طور پر گفتگو ہو رہی ہے ۔گزشتہ روز ملتان میں انسداد تشدد مرکز برائے خواتین کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ وزیر قانون بھی اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر مجبور ہو گئے۔وزیر اعلیٰ نے توخیرمحتاط انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ عدالت عظمیٰ کا تو سب کو احترام ہےوہ باوقار ادارہ ہے انہوں نے چرچل کا مشہور قول بھی دہرایا لیکن یہ بھی کہا کہ بات پاناما لیکس پر ہی نہیں رکنا چاہئے سب کو کٹہرے میں لانا ہو گا ۔ انہوں نے کسی دوسرے صوبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا پچاس پچاس ارب کا حساب لینا ہو گا کس صوبے اور شہر میں لگےاور وہ کہیں نظر بھی نہیں آئے ۔ رانا ثناء اللہ نے زیادہ کھل کر اظہار کیا اور 1997ء اور 1999ء کے درمیان جب بعد میں نواز شریف کا تختہ الٹا گیا کے ماحول کا آج کے ماحول سے موازنہ نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا یہ1997ء سے 1999ء تک ملک ترقی کر رہا تھا دہشت گردی لوڈشیڈنگ کا نام و نشان نہ تھا۔