اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماضیاالرحمان کی پشاور ہائی کورٹ کافیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کا آغاز کیا تو ضیاء الرحمن کے وکیل طارق محمود نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ہائیکورٹ نے فیصلہ کرتے ہوئے حقائق کو مدنظر نہیں رکھا،میرے موکل کی ڈگری کو کسی فورم نے جعلی قرارنہیں دیا،2013کے الیکشن میں بی اے ڈگری گم ہو گئی تھی،ڈگری گم ہونے کہ وجہ سے تعلیمی قابلیت میٹرک بتائی۔ انہوں نے صدیق بلوچ کیس کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر مقدمہ کے اپنے حقائق ہوتے ہیں ،مدرسہ کے کسی استاد نے آپ کے موکل کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے بظاہر ضیاء الرحمان صادق نہیں جبکہ عوامی نمائندوں کا کردار صاف ستھرا ہونا چاہیے۔آپ کے موکل نے 1996میں میٹرک کیااسی سال انہوں نے مدرسہ سے بی اے ڈگری بھی لے لی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ضیاء الرحمان کو اپنی ڈگری کی قانونی حیثیت ثابت کرنی چاہیے تھی۔عدالت نے فریقین سمیت وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی کو ہدایت کی ہے کہ میاں ضیاء الرحمان کی ڈگری کا ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، طارق محمود ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک حلقے میں ہونے والے الیکشن کو روکنے کا حکم جاری کردیں ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن پراسس مکمل ہونے میں 2ماہ کا وقت لگتا ہے لیکن ہم اس سے قبل اس کیس کی سماعت مقرر کریں گے۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت دس روز کے لیے ملتوی کر دی۔مسلم لیگ ن کے ضیا الرحمان پی کے 54 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اورپشاور ہائی کورٹ نے ضیا ء الرحمان کو جعلی ڈگری پر نا اہل قرار دیا تھا۔