اسلام آباد (آئی این پی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردوں کے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سانحہ پشاور اور چارسدہ جیسے سانحات بھگتنا پڑ رہے ہیں، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں، پوری دنیا سے لوگوں کو اس خطے میں لا کر عسکریت پسندی تربیت دی گئی جس سے ہمارا ملک تباہ ہو گیا، ماضی میں جو آگ کسی اور کےلئے لگائی گئی تھی آج اسے خون سے بجھا رہے ہیں، دہشت گردی ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے، داعش، طالبان اور دیگر گروپ دہشت گردی کا ”برانڈ نیم‘’‘ ہیں جو خوف و ہراس پھیلا کر نئے ناموں سے کام کرتے ہیں،80 کی دہائی میں افغان جہاد اور مشرف دور میں نائن الیون کے بعد افغانستان میں امریکی اتحاد کا حصہ بننا ماضی کی دو بڑی غلطیاں ہیں۔ وہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ باچاخان یونیورسٹی چارسدہ پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب کررہے تھے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ چارسدہ میں دہشت گردی کا واقعہ افسوناک ہے۔ وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق کور کمانڈر پشاور ہدایت اللہ خود آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، 4دہشت گرد مارے جا چکے ہیں،2سیکیورٹی کارڈ شہید ہوئے، طلباءاور اساتذہ سمیت 20افراد شہید ہوئے،20زخمی ہیں، سرچ آپریشن میں ہیلی کاپٹر استعمال کئے جا رہے ہیں۔ جو غلطی ہم نے 80کی دہائی میں کی، گزشتہ تین دہائیاں اس غلطی کی شہادت دیتی ہیں، دوسری غلطی نائن الیون کے بعد کی گئی اور سرحد پار دہشت گردی اپنے گھر لے آئے، گزشتہ 15 سال اس دوسری غلطی کی شہادت دیتے ہیں، اس کا خمیازہ بھگتنے کے بعد اب خرابی ٹھیک کرنے کی کوشش کر ہے ہیں، پارلیمنٹ کے مشورے کے ساتھ آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا، گزشتہ سال بھی ہم اس جنگ کا حصہ بننے جا سکتے تھے مگر الگ رہے جس کی وجہ سے آج ہم سعودی عرب اور ایران تنازع میں ثالثی کر رہے ہیں، یہ ہماری فارن پالیسی کی کامیابی ہے، یہ اجتماعی کامیابی ہے، جس کا کریڈٹ پارلیمنٹ سمیت سب کو جاتا ہے، 3 سال قبل دہشت گردی پورے ملک کو آگ کی لپیٹ میں لے چکی تھی، افواج اور قوم نے بے مثال قربانیاں دیں، آج خطے میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں صورتحال بہتر ہوئی ہے، افواج کو ہدیہ تبریک پیش کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے پاکستان کو محفوظ بنایا ہے، خطے میں امن ممالک کی جانب سے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات کی جانب سے دوسرے معاملات میں عدم مداخلت سے قائم ہو گا، ہم دونوں پڑوسی ممالک کے ساتھ امن قائم کرنے کے خواہاں ہیں، بھارت کے ساتھ مذاکرات بحال ہوئے جبکہ افغانستان میں 4 ملکی مذاکرات بھی جاری ہیں، ہم نے ماضی یک پالیسیوں پر نظر ثانی کی ہے، افواج کے ساتھ پاکستان کی پولیس نے بھی قربانیاں دی ہیں، مذہبی جماعتوں اور مسالک کو ماننے والوں کو بھی اپنے مفادات پس پشت ڈال کر ملکی مفاد کےلئے کام کرنا ہو گا تا کہ اس ملک میں امن قائم ہو سکے۔