• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کیساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کوداؤپرنہیں لگایاجاسکتا،احسن اقبال

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ دہشتگرد بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستان کی ترقی کے سفر کو روک نہیں سکتے ہیں،سیاسی قیادت نے دہشتگردوں کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑائی لڑی ہے، صوبائی حکومت کو پسند کا آئی جی لگانے سے بہت اوپر ہونا چاہئے،سعودی فوجی اتحاد کسی مسلمان ملک کیخلاف نہیں دہشتگردی کیخلاف ہے،ایران سمیت کچھ ممالک سیاسی تناز عا ت کی وجہ سے اتحاد میں شامل نہیں ہوئے،سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو داؤ پر نہیں لگایا جاسکتاہے۔وہ جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن اور دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفی بھی شریک تھے۔شیری رحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں عوام کو متحرک کرسکتی ہے،جنرل راحیل شریف کو فوجی اتحاد میں ایران سمیت دیگر ممالک کو شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے،فوجی اتحاد کو مسلم دنیا میں فرقہ واریت کی خلیج ختم کرنے کیلئے ایک موقع بنانا چاہئے۔غلام مصطفی نے کہا کہ سیاسی قیادت عوام کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شریک نہیں کرسکی ہے،بھارت کو کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی کے مطابق کرنا پڑے گا۔احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مکمل فتحیاب نہیں ہوئے البتہ بڑی حد تک دہشتگردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، دہشتگرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستان کی ترقی کے سفر کو روک نہیں سکتے ہیں، دہشتگردی مکمل طور پر ختم ہونے تک جنگ جاری رہے گی، ہمارے مسائل پچیس سال کی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں انہیں دوتین سال میں حل نہیں کیا جاسکتا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کیلئے پورا نظام موجودہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کوئی کمی ہے تو اسے بہتر کرنے کیلئے تیار ہیں، دہشتگرد حملوں کا مقصد ہمارے حوصلے پست کرنا ہوتا ہے، ہمیں اکٹھے ہو کر مزید تیزی سے کام کر کے دہشتگردوں کو جواب دینا ہوگا،سیاسی قیادت نے دہشتگردوں کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑائی لڑی ہے، بینظیر بھٹو، وزیرداخلہ پنجاب اور اے این پی کے لیڈرز دہشتگرد حملوں کا نشانہ بنے ، ہر برائی کی جڑ سیاستدان کو قرار دینا درست نہیں ہے، سیاستدانوں نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی دیں گے، دہشتگردی کیخلاف قومی جنگ ہم سب کو مل کر لڑنا ہوگی، ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کیلئے مخلصانہ کوشش کی ہے، سی پیک پر تمام صوبوں کے تحفظات دور کردیئے ہیں، صوبائی حکومت کو پسند کا آئی جی لگانے سے بہت اوپر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتالیس ملکی فوجی اتحاد کسی مسلمان ملک کیخلاف نہیں دہشتگردی کیخلاف ہے، جنرل راحیل شریف کو انتالیس ملکی فوجی اتحاد کا سربراہ مقرر کیا جانا پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے، ایران سمیت کچھ ممالک سیاسی تنازعات کی وجہ سے اتحاد میں شامل نہیں ہوئے ،امید ہے آئندہ یہ ممالک بھی اتحاد میں شامل ہوجائیں گے، پاکستان نے فوجی اتحاد کے معاملہ پر ایران کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی ہے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو داؤ پر نہیں لگایا جاسکتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان برج بننے کی کوشش کی ہے۔احسن اقبال نے بتایا کہ ایشیا پیسیفک فورم کی چیئرمین شپ کیلئے روس نے پاکستان کا نام پیش کیا ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں عوام کو متحرک کرسکتی ہے، حکومت نے پارلیمنٹ کو مکمل غیرفعال کیا ہوا ہے، نیشنل ایکشن پلان ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے، پارلیمنٹ کو نیشنل ایکشن پلان سے متعلق کوئی بریفنگ یا جوابدہی نہیں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی پچھلے الیکشن میں سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے انتخابی مہم نہیں چلاسکیں، سیاستدان اپنی جان بچانے کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، دوسرے اداروں کے سیکیورٹی انتظامات سیاستدانوں سے ڈبل ہوتے ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب نے قربانیاں دی ہیں۔
تازہ ترین