• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Providence Field Will Give Pakistan A Tough Time
سرفراز الیون حالانکہ او ڈی آئی سیریز میں جیت حاصل کرنے کے لئے پُرعزم ہے لیکن پروویڈنس کا میدان ان کےلئے ایک کڑا امتحان ثابت ہوگا۔ یہ میدان ماضی میں بھی پاکستان کو ٹف ٹائم دیتا رہا ہے ۔

اعدادوشمار کے مطابق پاکستان نے یہاں کل 3 میچز کھیلےاور ان تینوں میچز میں اس کا سامنا ویسٹ انڈیز سے ہوا ۔ ان میچز میں صرف 1میں اسے فتح نصیب ہوئی جبکہ 2 میں ہار اس کا مقدر بنی لیکن جس میچ میں فتح ملی وہ تاریخی ثابت ہوا ۔اس میں شاہد آفریدی کی کارکردگی مثالی رہی ۔ ۔جب بیٹنگ کی تو 5 چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے اور ٹیم کو ویسٹ انڈیز کیخلاف 224 رنز کا پہاڑ کھڑا کرنے میں مدد کی ۔۔اور جب بالنگ کی تو صرف 12 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ۔

انہوں نے پوری ٹیم کو 98 رنز پر ڈھیر کرنے میں بھی اہم کردار اداکیا جو اس گراونڈ پر کالی آندھی اور کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور رہا ۔

شاہد آفریدی کی یہ تباہ کن بولنگ نہ صرف ان کے کیریئر کی بہترین کارکردگی تھی بلکہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کے ریکارڈ بکس میں کسی 1 اننگز میں بہترین فگر ہونے کا دوسرا بہترین ریکارڈ ہونے کا اعزاز بھی حاصل کرگئی ۔یعنی شاہد آفریدی کو ٹیم بہت یاد کرے گی ۔

پروویڈنس کی پچ سلو اینڈ لو پچز میں شمار ہوتی ہے اور یہاں رنز بنانا آسان نہیں ۔ یہ پچ حالانکہ فاسٹ بالر اور اسپنرز دونوں کا کڑا امتحان لیتی ہے لیکن لائن اور لینتھ کا خیال رکھنے والوں کو خوب نوازتی بھی ہے جس کا اندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کہ سنیل نارائن یہاں 4میچزمیں 12 وکٹیں لے کر سب سے بہترین بالر قرار پائے۔

ڈی جے براوونے 6 میچز میں 11 وکٹیں لیں اور شاہد آفریدی نے 3 میچز میں9 شکار کر کے اس گراؤنڈپر کامیاب بالرز کی فہرست میں تیسرا نمبر حاصل کیا ۔

اس پچ ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس پر اب تک 16 ون ڈے میچز ہوچکے ہیں۔11 دفعہ جیت اس ٹیم کے نام ہوئی جس نے پہلے بلا سنبھالاجبکہ پہلے فیلڈنگ کرنے الی ٹیم صرف 5 بار جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔۔یعنی سرفراز کو ان چیز وں کا خیال رکھنا ہوگا۔

یاد رہے کے سرفراز الیون کے پاس اس گراؤنڈ کا تجربہ رکھنے والےکھلاڑی بہت کم ہیں ۔بیٹنگ میں احمد شہزاد نے یہاں 3 میچزمیں 33 رنزبنائے اور محمد حفیظ نے 3 میچزمیں 76رنزجبکہ بالنگ میں وہاب ریاض نے یہاں 3 میچز کھیلے لیکن کو ئی وکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے جبکہ جنید خان نے بھی یہاں 1 میچ کھیلا لیکن وہ بھی کوئی شکار نہ کرسکے یعنی سوائے حفیظ کے کوئی بھی کھلاڑی خاص کارکردگی دکھا نہیں پائے ۔

دوسری طرف یعنی ویسٹ انڈیز کی طرف سے بھی کچھ یہی صورتحال ہے ۔سوائے کپتان جیسن ہولڈر کے زیادہ تر کھلاڑیوں کا ا س گراؤنڈ پر کھیلنے کا تجربہ نیا ہوگا ۔
تازہ ترین