اسلام آباد(طارق بٹ)چھوٹی سیاسی جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ ق اور پاکستان عوامی تحریک نے ضمنی انتخاب میں چکوال سے صوبائی نشست کے لئے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار شکست دینے کے لئے ہاتھ ملا لیے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی عمران خان کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے ساتھیوں کی مبینہ کرپشن کے خلاف بیان کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت سے دستبردار ہوگئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے چھوٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ضمنی انتخاب کے لئے اشتراک کی اہمیت نہیں ہے کیونکہ اس کا نتیجہ پنجاب اسمبلی میں نشستوں کی تعداد کے لحاظ سے کوئی فرق پیدا نہیں کرے گا تاہم اس کا بنیادی مقصد یہ جانچنا ہے کہ اس طرح کو کوئی اتحاد آنے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچانے میں کردار ادا کرسکتا ہے یا نہیں۔ اگر اس سے کوئی نتیجہ برآمد ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کو تنہا پرواز کے بجائے مقامی سطح پر انتخابی اتحاد بنانے کی ترغیب ملے۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کو آئندہ عام انتخابات میں بالخصوص پنجاب میں روکا نہیں جاسکے گا۔ اس کے حریف اس کی بھرپور کامیابی کو جانچنے کے لئے اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چکوال میں پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی کوشش یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی مخالف تمام جماعتوں کے ووٹ ایک جگہ جمع کیے جائیں اور یہی انتخابی اتحاد بنانے کا بنیاد ی مقصدبھی ہے۔ کافی عرصہ قبل پیپلز پارٹی کو اس طرح کے اتحادوں کا سامنا ہوتا تھا۔ جب آصف علی زرداری نے حال ہی میں یہ کہا تھا کہ وہ چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل کر کے 2018 کے انتخابات کے بعد وزیراعظم کا عہدہ لے لیں گے تو ان کے پیش نظر مختلف علاقوں میں ایسی سیاسی قوتوں کا انتخابی اتحاد ہی تھا۔ ان کی توقعات کو چکوال میں ابتدا ہی میں دھچکا پہنچ گیا ہے کیو نکہ عمران خان کی جانب سے آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بیان کے بعد پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کو خداحافظ کہنا پڑا ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنے احیا کے لئے سخت کوشش کر رہی ہے، اس کوشش میں وہ پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے ۔