• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یہ کلبھوشن یادیو نہیں، بلکہ انڈیا اور اس کی خطرناک ایجنسی ’’را‘‘ ہے، جو عالمی امن خصوصاً علاقائی امن کے لئے سب سے سنگین اور قریب تر خطرہ ہے۔ پاکستان ان انسان دشمن بھیڑیوں کا پہلا اور اولین نشانہ ہے، اس لئے کہ ان کے مقابلے میں چھوٹا ملک ہونے کے باوجود علاقے میں انڈیا کی برتری تسلیم کرنے سے انکاری ہے، اس نے حجم سے متاثر ہوئے بغیر برابر کے حقوق اور عزت و احترام کا مطالبہ کیا۔ ہمارے درمیان اگر کشمیر کا تنازع نہ ہوتا تب بھی انڈیا پاکستان سے خوش نہیں رہ سکتا تھا، تاوقتیکہ وہ پاکستان کو بھی سکم، بھوٹان، برما اور نیپال کی سطح پر لے آئے مگر پاکستان کبھی اور کسی قیمت پر انڈیا کی دھمکی میں نہیں آئے گا، اس لئے کہ وہ ہندو کی مسخ شدہ نفسیات اور بوسیدہ تہذیب کے مقابلے میں ایک طاقتور، جواں سال، پُرنور اور روشن مستقبل رکھنے والی برتر تہذیب اور تمدن کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایک ہزار سال تک پورا ہندوستان مسلمانوں کے زیرنگیں رہا، اگر درمیان میں انگریز نہ آ جاتے تو یہ آج بھی وہیں سجدہ ریز پڑا ہوتا۔ وہ پہلے کبھی ہمارے مقابلے میں فاتح تھا اور نہ آئندہ کبھی ہو سکے گا۔ کھلی جنگ کیلئے یہ مرد میدان تو کبھی تھے ہی نہیں، ابتدائے تاریخ سے آج تک یہ مغرب اور شمال مغرب سے آنے والے چھوٹے سے چھوٹے لشکر کا بھی کبھی مقابلہ نہیں کر سکے۔ چنانچہ انہوں نے سازشی، خفیہ کاری، پھوٹ ڈالنے اور پراکسی وار کا ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ انہی خفیہ ہتھیاروں کو استعمال کر کے وہ تاریخ میں پہلی کامیابی حاصل کر چکا ہے جب مشرقی پاکستان میں ابھرنے والی شورش کو بڑھانے او اس کے پردے میں ہمارے ملک کو دو لخت کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس کامیابی کے باوجود وہ اس مقصد کو پا نہ سکا، گو مشرقی پاکستان آج بنگلہ دیش کی شکل اختیار کر چکا ہے مگر عارضی وقفوں کے علاوہ بنگلہ دیش بھی اس کیلئے ’’لوہے کا چنا‘‘ ہی ثابت ہوا ہے، اسے خوش رکھنے کیلئے آج بھی انڈیا کو ہزار جتن کرنے اور بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان نے 1971ء کے کاری زخم کے بعد سبق حاصل کیا اور انڈیا کے مقابلے میں بہترین تربیت یافتہ طاقتور فوج اور مضبوط دفاعی نظام کے ساتھ بہترین صلاحیتوں سے لیس آئی ایس آئی کی شکل میں خفیہ ایجنسی کو وسعت دی جو انڈیا کی ہر چال کو اس پر الٹ دینے میں مستعد ہے، چنانچہ آئی ایس آئی کی چابک دستی کی وجہ سے انڈیا کی ہر چال ناکام اور منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے۔ یہ انڈیا کی تاریخ کا سب سے بڑا، خطرناک اور مہنگا منصوبہ ہے جو چار سو ارب روپے کی لاگت، برسوں کی ریاضت اور منصوبہ بندی سے عمل میں لایا گیا ہے، اس ہلاکت خیز اور امن دشمن منصوبے کا خالق انڈیا ہے اور اس پر عمل درآمد کی ذمہ داری ’’را‘‘ کے سپرد کی گئی ہے۔ ’’را‘‘ جو انڈیا میں فوج سے بھی طاقتور اور بااثر خیال کی جاتی ہے، اس خفیہ ایجنسی کے وسائل کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاک چین راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے چار سو ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ پاکستان حالیہ برسوں میں انڈیا کے تین بڑے اور خطروں سے بھرپور منصوبوں کو ناکام بنا چکا ہے۔ پہلا منصوبہ سوات میں جنرل کیانی نے بڑی مہارت، جرأت اور شاندار منصوبہ بندی سے ناکام بنایا، دوسرا جنرل راحیل شریف نے ’’ضرب عضب‘‘ کی طاقت سے قبائلی علاقوں، بلوچستان اور کراچی میں آپریشن کر کے اکھاڑ پھینکا۔ ان دونوں منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے امریکا کی مدد سے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا، افغانستان کی حکومت اور خفیہ ایجنسی بھی اس ’’کارخیر‘‘ میں انڈیا کی معاون اور مددگار رہیں۔ تیسرے اور سب سے بڑ ے منصوبے پر عمل کیلئے ایران کی سرزمین استعمال ہوئی، اس منصوبے کا مقصد پاک ایران تعلقات خراب کر کے پاکستان کے خلاف نیا محاذ کھولنا، بلوچستان میں بدامنی پیدا کر کے علیحدگی پسندوں کی مدد کرنا، فرقہ وارانہ فسادات کروانے کیلئے شیعہ، سنی زائرین اور علماء کو قتل کرنا، کراچی میں لسانی فسادات بھڑکا کر پاکستان کی لائف لائن یعنی واحد بندرگاہ کو غیرمحفوظ بنانا۔ ملک میں امن و امان خراب کرکے افراتفری کو اس حد تک بڑھانا اور طول دینا کہ چین کیلئے گوادر کی بندرگاہ اور راہداری منصوبے کو ناممکن بنا دیا جائے۔ اس تخریب کاری کیلئے چابہار سے زیادہ موزوں کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ گوادر کے پہلو میں، ایرانی بلوچستان سے پاکستانی بلوچستان تک آنے جانے کی آزادانہ سہولت، چابہار بندرگاہ کو ترقی دینے کے بہانے تخریب کاری کا وسیع اور طاقتور نیٹ ورک بنا دیا گیا تھا۔ کلبھوشن کی گرفتاری اور انڈیا کے جاسوس نیٹ ورک افشا ہونے کے بعد ایران کی سرزمین انڈیا کیلئے افغانستان کی طرح نرم اور ہموار نہیں رہ جائے گی۔ پاکستان کے خلاف سازش اور منصوبہ بندی کا ذمہ دار اکیلا کلبھوشن نہیں وہ تو محض ’’فیلڈ آفیسر‘‘ تھا جس کا کام آرکیٹیکٹ کے دیئے نقشے کے مطابق کام کروانا ہے۔ اس منصوبے کی خالق بھارتی حکومت ہے، اس کا آرکیٹیکٹ ’’را‘‘ اور کلبھوشن کی نگرانی میں اس پر عملدرآمد کیا جا رہا تھا۔ فیلڈ آفیسر کے پکڑ ے جانے سے گو سازش کی تکمیل نہیں ہو پائی مگر اس کے خالق، مالک اور نقشہ نویس سب اپنی پناہ گاہوں میں محفوظ ہیں، جب تک وہ حفاظت میں ہیں تب تک پاکستان محفوظ نہیں۔ ہمیں ہر صورت ان کے منصوبہ سازوں تک پہنچ کر ان کا خاتمہ کرنا ہے۔ ایک کلبھوشن یادیو کے پکڑے جانے سے ان کا کام وقتی طور پر رک گیا اور منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے لیکن کچھ دیر کو دم لے کر وہ پھر آگے بڑھیں گے، نئے فیلڈ آفیسر اور ورکروں کے ساتھ۔ ہمیں تب تک چین نصیب نہیں ہوگا نہ امان مل سکے گی تاوقتیکہ ہمارے ساتھ خفیہ پناہ گاہوں میں چھپے دشمن کی گردن تک پہنچ جائیں۔ گزشتہ پانچ دہائیوں سے (ضیاء الحق کے دور اقتدار کے علاوہ) ہم دفاعی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جہاں پہل کی سہولت اور لوٹ جانے کا آپشن ہمارے دشمن کے پاس ہے۔ یہ جنگ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک ہم پہل کاری کو اختیار نہیں کرتے۔ حملہ آور ہونا بہترین دفاع ہے، دشمن بار بار پاکستان پر حملہ آور ہو رہا ہے، اب ضروری ہو گیا ہے کہ ہمارے دفاعی ادارے جوابی ردعمل دیں۔
شیخ سعدی، ایک اجنبی شہر میں داخل ہوئے تو انہیں آوارہ کتوں نے گھیر لیا، کتوں سے بچنے کے لئے شیخ نے پتھر اٹھانا چاہا تو وہ زمین میں اس طرح پیوست تھا کہ اکھاڑا نہ جا سکا، تب شیخ سعدی نے کہا ’’یہ عجیب شہر ہے، جہاں کتے آزاد اور پتھر بندھے ہیں۔‘‘ پاکستان کو بھی کتوں سے بچنے کیلئے پتھروں کو آزاد کرنا ہی پڑے گا۔

.
تازہ ترین