لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی میڈیا کی ضابط کار ادارے کی جانب سے پارٹی کے رہنما اور بانی الطاف حسین کی براہ راست تقریروں پر لگائی گئی پابندی کا نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کرے۔ رابطہ کمٹی کے ارکان اور کارکنون نے جن مین خواتین اور بچے بھی شامل تھے وہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی رہائشگاہ کے باہر جمع ہوئے اور لاکھوں افراد کے محبوب رہنما الطاف حسین کی تقاریر پر پاکستانی طکی جانب سے لگائی گئی غیر قانونی اور غیر آئینی پابندی کے خلاف آزادی اظہار کے حق میں مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے کہا کہ ان کے رہنما پر پابندی حکومت پاکستان کے ایما پر لگائی گئی ہے تاکہ ان کوششوں کو خوش کیاجاسکے جو روایتی طور پر ملک میں قانون کی حکمرانی، جمہوریت اور آزادی اظہار کے خلاف رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو تو تقریریں کرنے اور کھلے عام تشدد پر اکسانے کی اجازت ہے اور ان کی سرگرمیوںپر نہ تو کھلے عام اور نہ ہی خفیہ طور پر کوئی پابندی عائد ہے جبکہ ایک جمہوری رہنما کی تقاریر پر پابندی لگا کر اسے دبایاجا رہا ہے۔اس سلسلے میں ایم کیو ایم نے ڈیوڈ کیمرون کی رہائش گا ہ پر ایک یاداشت بھی پیش کی جس میں پاکستانی حکام کے فیصلے کا نوٹس لینے اور اس معاملے کو اجاگرکرنے کےلیے کہاگیا ہے۔ ْ